Live Updates

حسین اصغر کو قرضوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی انکوائری کمیشن کا سربراہ بنا دیا گیا

وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ دس سالوں میں لیے گئے قرضوں پر انکوائری کمشین بنانے کا اعلان کیا تھا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 18 جون 2019 15:40

حسین اصغر کو قرضوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی انکوائری کمیشن کا سربراہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 جون 2019ء) : حسین اصغر کو قرضوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی انکوائری کمیشن کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حسین اصغر کو گذشتہ دس سالوں کے دوران لیے گئے قرضوں کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی انکوائری کمشین کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ حسین اصغر سابق پولیس افسر ہیں اور اس وقت ڈپٹی چئیرمین نیب کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے ایف آئی اے میں تعیناتی کے دوران حج کرپشن کیس کی تحقیقات کی تھی۔ وزیراعظم کے زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انکوائری کمیشن کی سربراہی کیلئے شعیب سڈل، حسین اصغر، ریٹائرڈ جج اور ریٹائرڈ پولیس افسر کے ناموں پر غور کیا گیا تھا۔ جس کے بعد وفاقی کابینہ نے حسین اصغرکو کمیشن کا سربراہ بنانے کی منظوری دی ۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ قبل ازیں شعیب سڈل کو کمیشن کا چئیرمین بنانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے کیے گئے خطاب میں گذشتہ دس سالوں کے دوران لیے گئے قرضوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد 12 جون کو وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اس انکوائری کمیشن سے متعلق امور پر غور کیا گیا، اس اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور آڈیٹر جنرل اجلاس میں شریک ہوئے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ انکوائری کمیشن میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں اس انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز کے مسودے پر غور کیا گیا۔

حکومت نے انکوائری کمیشن، پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017ء کے تحت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ انکوائری کمیشن قومی خزانہ خرچ کرنے والی تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور متعلقہ وزیروں کی جانچ پڑتال بھی کرے گا۔ کمیشن کا کام یہ دیکھنا ہو گا کہ کہاں فنڈز کا غلط استعمال ہوا جبکہ رقم کی واپسی کے لیے بھی کام کرے گا۔ جبکہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ اس مدت میں کوئی میگا منصوبہ شروع نہ ہونے کے باوجود اتنے قرضے کیوں لیے گئے؟ یہ کمیشن 2008ء سے 2018ء تک قرضوں میں 24 ہزار ارب روپے اضافہ کیوں اور کیسے ہوا کی انکوائری کرے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات