صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیرصدارت نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس

ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی کے لئے ملک کی بیورو کریسی کا اسلوب حکمرانی کی بہتری اور عملدرآمدی ڈھانچہ میں اہم کردار ہوتا ہے، سول سرونٹس کے لئے ادارہ جاتی فیصلہ سازی کی استعداد بہتر بنانے اور جدید مہارتوں و علوم سے آگاہی کے لئے دوران ملازمت تربیتی کورسز بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا اجلاس سے خطاب

منگل 18 جون 2019 19:25

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیرصدارت نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جون2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی کے لئے ملک کی بیورو کریسی کا اسلوب حکمرانی کی بہتری اور عملدرآمدی ڈھانچہ میں اہم کردار ہوتا ہے، سول سرونٹس کے لئے ادارہ جاتی فیصلہ سازی کی استعداد بہتر بنانے اور جدید مہارتوں و علوم سے آگاہی کے لئے دوران ملازمت تربیتی کورسز بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے یہ بات منگل کو یہاں ایوان صدر میں نیشنل سکول آف پبلک پالیسی (این ایس پی پی) کے بورڈ آف گورنرز کے 15 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ صدر مملکت نے ملک میں معیاری تحقیقی کام کی تخلیق کے لئے تحقیقی اداروں کے مابین رابطوں کی اہمیت کو اجاگر کیا جس سے سول سرونٹ عوام کو خدمات کی بہتر فراہمی کے لئے استفادہ کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران ایجنڈا کے مختلف آئٹمز زیر غور آئے اور این ایس پی پی کو سول سرونٹس کے لئے آن جاب تربیتی مقام کے لئے فعال ادارہ بنانے کے سلسلے میں کئی فیصلے بھی کئے گئے تاکہ سول سرونٹس کو ان کی ادارہ جاتی فیصلہ سازی کی استعداد بہتر بنانے کے لئے جدید مہارتوں اور علوم سے آراستہ کیا جائے۔

بورڈ نے گزشتہ اجلاس کے دوران کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔ صدر نے کہا کہ کسی بھی ملک کی بیورو کریسی کا گورننس کی بہتری اور عملدرآمدی ڈھانچہ میں اہم کردار ہوتا ہے جو ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کا باعث بنتے ہیں، لہذا بہتر عوامی خدمت جو سول سرونٹس کا بنیادی فریضہ ہے، کے لئے دوران ملازمت تربیتی کورسز کی اہمیت بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آن جاب تربیتی کورسز سے نہ صرف سول سرونٹس کی استعداد کار میں بہتری آئے گی بلکہ ان کے پیشہ ورانہ علم اور بصیرت میں اضافہ ہو گا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے این ایس پی پی کی استعداد اور تربیتی بنیاد کو بہتر بنانے کے لئے دیگر بین الاقوامی تربیتی اداروں کے ساتھ تعاون کے امکانات تلاش کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اس امر کو سراہا کہ نیشنل سکول آف پبلک پالیسی ملک میں سول بیوروکریسی کی استعداد اور وژن کو بہتر بنانے کے لئے بھرپور کاوشیں بروئے کار لا رہا ہے۔

این ایس پی پی کے ریکٹر عظمت علی رانجھا نے اجلاس کو ادارے کے امور کار اور کارکردگی کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سکول آف پبلک پالیسی پاکستان میں پبلک پالیسی کے لئے اولین ادارہ ہے، یہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سٹاف کالج اور پاکستان میں تمام نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف پبلک ایڈمنسٹریشن کو ضم کر کے تشکیل دیا گیا ہے۔ این ایس پی پی کے امور کار کو چلانے کے لئے اس کے چیئرمین کی حیثیت سے صدر پاکستان کی سربراہی میں ایک خود مختار بورڈ آف گورنرز ہے۔

نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے تحت مختلف سطحوں پر دوران ملازمت تربیت دی جاتی ہے۔ این ایس پی پی کے ملحقہ یونٹوں میں لاہور، پشاور، کوئٹہ، کراچی اور اسلام آباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف مینجمنٹ شامل ہیں۔ بورڈ آف گورنرز کے تیسرے اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں لاہور، پشاور، کوئٹہ اور کراچی میں سابقہ نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف پبلک ایڈمنسٹریشن (نیپا) کا نام تبدیل کر کے 2006ء سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آن مینجمنٹ کر دیا گیا۔