ملک میں پراپرٹی کی قیمتیں کم ہو نے والی ہیں، شبر زیدی

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے باعث سفید دھن آنے پر پراپرٹی کے خریدار کم ہوجائیں گے اورملک میں پراپرٹی کی قیمتیں کم ہو جائیں گی: چیئرمین ایف بی آر

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 18 جون 2019 20:47

ملک میں پراپرٹی کی قیمتیں کم ہو نے والی ہیں، شبر زیدی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جون2019) اسلام آباد میں اسد عمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے رقم کا حصول مقصد نہیں ہے،پہلے آمدن کے ذرائع نہیں پوچھ سکتے تھے لیکن اب بیرون ملک سے جو شخص بھی 50 لاکھ روپے سے زیادہ رقم پاکستان بھیجے گا اسے آمدن کے ذرائع بتانا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کی پوچھ گچھ کیلئے حد کو ایک کروڑ سے کم کرکے 50لاکھ کردیا ہے۔ شبر زیدی نے کہا کہ سفید دھن سے پراپرٹی کے خریدار کم ہوجائیں گے اورملک میں پراپرٹی کی قیمتیں کم ہو جائیں گی۔جب پراپرٹی کی قیمتیں کم ہوں گی تو بیچنے والے بھی کم ہوجائیں گے۔

(جاری ہے)

شبر زیدی نے کہا کہ پراپرٹی کی قیمتیں مارکیٹ ویلیو کے قریب لاچکے ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین سید شبر زیدی نے کہا کہ اثاثوں کو ظاہر کرنے کی سکیم کی آخری تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی، سکیم کے تحت تمام شہریوں کو 30 جون تک اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا موقع دیا گیا ہے جبکہ وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر نے کہا ہے کہ بے نامی قانون کے حوالے سے بزنس کمیونٹی کے ساتھ خاطر خواہ مشاورت کی گئی ہے اور مشاورت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آخری تاریخ میں کوئی توسیع نہیں کی جا رہی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس سکیم کا حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے، آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ کا اجلاس 3 جولائی کو ہو رہا ہے جس میں پاکستان کے لئے توسیع فنڈ سہولت معاہدہ کا جائزہ لیا جائے گا۔ سید شبر زیدی نے کہا کہ مقررہ مدت تک یا آخری تاریخ کو اثاثے ظاہر کرنے والے شہریوں کو تاریخ کے بعد بقایا جات کی ادائیگی کا موقع دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سکیم کا مقصد ٹیکس جمع کرنا نہیں بلکہ شہریوں کو بے نامی قانون سے نکالنے کا موقع فراہم کرنا ہے جس کا اطلاق یکم جولائی 2019ء سے ہو گا۔ چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ ماضی کے برعکس اب ایف بی آر کے پاس مختلف ذرائع سے اثاثوں کے بارے میں معلومات ملی ہیں، ان میں بینکوں اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں سے حاصل معلومات بھی شامل ہیں۔

ملک میں بینک کھاتہ داروں کی تعداد 45 ملین ہے جن میں سے صرف 10 لاکھ رجسٹرڈ ٹیکس گزار ہیں، اسی طرح 3 لاکھ 40 ہزار صنعتی کنکشنز لینے والے افراد میں 43 ہزار رجسٹرڈ ہیں، کمرشل، یوٹیلٹی صارفین کی تعداد 31 لاکھ ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نادرا میں سہولتی مرکز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے، شہری ذاتی حیثیت میں جا کر اپنے اثاثوں کے بارے میں خفیہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں، اسی طرح ایف بی آر بھی ایک پورٹل کا آغاز کر رہا ہے جہاں پر اثاثوں کے بارے میں معلومات دستیاب ہوں گی، کوئی بھی صارف اپنے شناختی کارڈ کے نمبر کے اندراج سے معلومات حاصل کر سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کے ذریعے ٹیکس ڈکلیئریشن سکیم کا اردو زبان میں بھی ترجمہ شائع کیا گیا ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ 77 سالہ پرانے ٹیکس کے طریقہ کار کو تبدیل کرنا آسان کام نہیں تھا، اس مقصد کے لئے خصوصی کوششیں کی گئیں تاکہ نظام کو درست طریقے سے لاگو کیا جا سکے۔ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ایف بی آر نے آٹومیشن پر خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے تاکہ ٹیکس جمع کرنے میں انسانی مداخلت کم سے کم کی جا سکے۔

ریٹرن جمع کرنے کے عمل کو پہلے ہی خودکار بنا دیا گیا ہے، اب سیلز ٹیکس کی آٹو میشن کی گئی ہے اور اسے بھی آن لائن سسٹم پر ڈالا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر نے اس موقع پر کہا کہ بے نامی لاء کے حوالے سے بزنس کمیونٹی کے ساتھ خاطر خواہ مشاورت کی گئی ہے، ان کی تجاویز کو شامل کیا گیا ہے، بزنس کمیونٹی کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔