پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان ا یک کھرب 44 ارب روپے سے زائد 3 قرض معاہدوں پر دستخط

پروگرام کا مقصد ’ ٹیکس بیس کو وسعت دینے اور اس کی تعمیل کو آسانبنانے کے لیے گھریلو آمدنی میں پائیدار اضافے میں تعاون‘ کرنا ہے، اقتصادی امور ڈویژن معاہدوں پر دستخط کے بعد عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے ملاقات کی، اس دوران مشیر خزانہ نے حکومت پاکستان کی ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کی کوششوں کی مسلسل حمایت پر عالمی بینک کا شکریہ ادا کیا

منگل 18 جون 2019 22:16

پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان ا یک کھرب 44 ارب روپے سے زائد 3 قرض معاہدوں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جون2019ء) وزیر اعظم کے مشیر خزانہ، مالیات اور اقتصادی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی موجودگی میں پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان 91 کروڑ 80 لاکھ ڈالر (ایک کھرب 44 ارب روپے سے زائد) کے 3 قرض معاہدوں پر دستخط ہوگئے۔عالمی بینک کی جانب سے ان کے کنٹری ڈائریکٹر پیچوموتو الینگوون نے دستخط کیے جبکہ مالیاتی معاہدے پر حکومت پاکستان کی طرف سے اقتصادی امور ڈویڑن کے سیکریٹری نور احمد نے دستخط کیے، اسی طرح ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور خیبرپختونخوا حکومت کے نمائندوں نے اپنے متعلقہ منصوبے کے معاہدے پر دستخط کیے۔

معاہدوں پر دستخط کے بعد عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے ملاقات کی، اس دوران مشیر خزانہ نے حکومت پاکستان کی ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کی کوششوں کی مسلسل حمایت پر عالمی بینک کا شکریہ ادا کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان اور عالمی بینک کے ساتھ ہونے والے 3 منصوبے کے فنڈز اس طرح استعمال کیے جائیں گے۔اقتصادی امور ڈویژن کے جاری اعلامیے کے مطابق اس پروگرام کا مقصد ’ ٹیکس بیس کو وسعت دینے اور اس کی تعمیل کو آسانبنانے کے لیے گھریلو آمدنی میں پائیدار اضافے میں تعاون‘ کرنا ہے۔

ساتھ ہی اس بات کی امید ہے کہ یہ پروگرام پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 17 فیصد ، متحرک ٹیکس دہندگان کی تعداد 35 لاکھ تک بڑھائے گا جبکہ ٹیکس ادائیگی کا تعمیلی بوجھ کم ہوگا اور کسٹمز کنٹرول کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔اس پروگرام کا ترقیاتی مقصد ’معیشت کے اسٹریٹجک شعبوں میں ریسرچ تعاون، اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بہتری اور گورننس کی مضبوطی‘ ہے۔

پروگرام کی اس رقم کو اسٹریٹجک شعبوں میں تعلیمی بہتری کے فروغ، ٹیچنگ اور لرننگ میں بہتری کے لیے ڈی سینٹرلائزڈ اعلیٰ تعلیمی اداروں کی حمایت کرنے، اعلیٰ تعلیمی اداروں اور طلبا کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا، ہائر ایجوکیشن منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم اور ڈیٹا ڈرائیو سروسز اور صلاحیت کی تعمیر، پراجیکٹ منیجمنٹ، نگرانی اور تشخیض پر استعمال کیا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اس پروگرام سے خیبرپختونخوا کے اپنے ریونیو کی وصولی میں اضافے اور عوامی وسائل کے انتظام میں بہتری کی توقع ہے، ’یہ مقصد ای گورنمنٹ صلاحیت کو بڑھانے کے لیے موثر ا?مدنی کی تیاری، موثر عوامی وسائل کا انتظام اور صلاحیت کی تعمیر کے ذریعے حاصل کیا جائے گا‘۔اس کے علاوہ یہ پروگرام خیبرپختونخوا حکومت کو اپنا ذریعہ ا?مدنی کو متحرک کرنے اور صوبے کے مالی وسائل کے موثر اور اسٹریٹجک استعمال میں مدد دے گا۔