سپریم کورٹ ، لیہ کی سرکاری ٹیچر کلثوم اختر کی تقرری کے بعد نوٹیفکیشن واپس لینے سے متعلق درخواست کی سماعت پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار

سرکاری ٹیچر کی تقرری کو دوست قرار دے دیا گیا

منگل 18 جون 2019 22:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جون2019ء) سپریم کورٹ نے لیہ کی سرکاری ٹیچر کلثوم اختر کی تقرری کے بعد نوٹیفکیشن واپس لینے سے متعلق درخواست کی سماعت پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سرکاری ٹیچر کی تقرری کو دوست قرار دے دیا ہے۔ معاملہ کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت ٹیچر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 21 نومبر 2009 ء کو کلثوم اختر کا بطور عربی ٹیچر گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔

چار دن بعد محکمہ نے نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔ 2017 ء میں ہائی کورٹ نے بھی کلثوم نواز کی تقرری درست قرار دی گئی تھی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ کلثوم نواز کا نوٹیفکیشن غلطی سے جاری ہوا۔

(جاری ہے)

جو چوتھے دن واپس لیا گیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ جس افسر کی غلطی کی وجہ سے نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ اس کو کیا سزا دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اس افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ عدالت نے کلثوم نواز کو کس قریبی سکول میں دوبارہ کنٹریکٹ پر ملازمت دینے کی ہدایت دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر سرکاری اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے ا معاملے سے متعلق جاری فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے۔