عالمی بینک اور پاکستان کے درمیان قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے

ورلڈ بینک سے پاکستان کو 918 ملین ڈالر قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے پا گیا

منگل 18 جون 2019 23:32

عالمی بینک اور پاکستان کے درمیان قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جون2019ء) عالمی بینک اور پاکستان کے درمیان قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے پا گیا۔ورلڈ بینک سے پاکستان کو 918 ملین ڈالر قرض کی فراہمی کی جائے گی۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک پاکستان کو 91 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا قرضہ فراہم کرے گا۔اس حوالے سے پاکستان اور ورلڈ بینک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔

معاہدے پر پاکستان کی جانب سے سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن نور احمد خان نے دستخط کیے۔جبکہ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پیحاماہتو ایلنگوان نوجوان نے دستخط کیے۔ورلڈ بینک کی طرف سے ملنے والے 40 کروڑ ڈالر ریونیو بڑھانے کے پروگرامز کے لیے ہوں گے۔اس سے ٹیکس بیس بڑھائی جائے گی اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

جبکہ اصلاحاتی پروگرام کے تحت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھا کر 17 فیصد تک لے جائے گی۔

اس کے علاوہ 40 کروڑ ڈالر ملک میں اعلی تعلیم کی ترقی پر بھی خرچ ہوں گے۔جبکہ 11 کروڑ 80 لاکھ ڈالر خیبر پختونخواہ ریونیو موبلائزیشن اینڈ ریسورس مینجمنٹ پروگرام پر خرچ کئے جائیں گے۔جس کے تحت خیبر پختونخوا میں ریونیو کلیکشن میں اضافہ ہوگا اور پبلک ریسورس مینجمنٹ میں بہتری لائی جائے گی۔اس سے قبل ایک بتایا گیا تھا کہ عالمی بینک نے پاکستان کے محصولات میں اضافے کے دو منصوبوں کے لئے 51 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے پیکج کی منظوری دیدی۔

پیکج کے تحت 40 کروڑ ڈالر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مقامی ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی میں پائیدار اضافے کے منصوبے کے لئے جبکہ 11 کروڑ 80 لاکھ ڈالر خیبرپختونخوا میں محصولات اکٹھے کرنے اور پبلک ریسورس مینجمنٹ پراجیکٹ کے لئے مختص ہوں گے۔ عالمی بینک کے ایک اعلامیہ کے مطابق ان منصوبوں سے پاکستان میں ٹیکس کا نظام سادہ بنانے اور ٹیکس کسٹمز کے انتظام کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

اس سلسلے میں ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور ٹیکنیکل مہارتوں کے ساتھ معاونت فراہم کی جائے گی۔ پراجیکٹ کے ٹاسک ٹیم لیڈر محمد وحید نے اس حوالے سے کہا کہ منصوبے کا ہدف جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح کو مالی سال 2023-24 تک 17 فیصد تک بڑھانا ہے جبکہ ٹیکس نیٹ کو 12 لاکھ سے بڑھا کر 35 لاکھ فعال ٹیکس دہندگان تک وسعت دینا ہے۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے اس حوالے سے کہا کہ محصولات کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک کی مالیاتی گنجائش بڑھائی جا سکتی ہے تاکہ بجٹ خسارہ میں کمی لائی جا سکے۔ خیبرپختونخوا حکومت کی محصولات وصولی اور سرکاری وسائل کے انتظام کے منصوبہ پر عملدرآمد سے صوبے کی محصولات وصولی کی استعداد بڑھے گی اور صوبے کے وسائل کے بہتر انتظام میں مدد ملے گی