گرے وہیلز کی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا۔ ٹھکانے لگانے کے لیے جگہ کم پڑگئی

Ameen Akbar امین اکبر منگل 18 جون 2019 23:57

گرے  وہیلز کی اموات میں خطرناک حد  تک اضافہ ہوگیا۔ ٹھکانے لگانے کے لیے ..

اس سال واشنگٹن کے ساحلوں پر  30  مردہ گرے وہیلز بہہ کر آ گئیں۔گرے وہیلز کے مرنے کی  یہ سالانہ  تعداد  پچھلی دو دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔بدقسمتی سے  میرین حکام کو  لگتا ہے کہ  مزید وہیلز  کی لاشیں بھی بہہ کر ساحل پر آئیں گی۔ اس بھیانک پیش گوئی  کے بعد نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈ منسٹریشن (این او اے اے ) نے  لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی ساحلی جائیدادوں پر  مچھلیوں کو ٹھکانے لگانے  دیں۔

ورنہ این او اے اے کے پاس اتنی جگہ ہی نہیں،جہاں ان مچھلیوں کو ٹھکانے لگایا جا سکے۔
این او اے اے کی درخواست قبول کرنے کا مطلب ہے کہ  لوگ اپنی جائیداد پر مہینوں تک  گرے وہیل  کو گلنے  سڑنے دیں۔ 40 فٹ تک لمبی گرے وہیل کو مکمل طور پر گلنے سڑنے میں کئی ماہ لگتے ہیں۔

(جاری ہے)

ابھی تک این او اے اے کی درخواست کو   پورٹ ہیڈلاک کے نزدیک رہنے والے  صرف ایک  جوڑے  ،ماریو ریورا اور سٹیفانی ورواگ نے،  قبول کیا ہے۔

ورواگ جانوروں کے ڈاکٹر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اُن کے لیے مچھلی کو گلتے سڑتے دیکھنا  کافی دلچسپ ہوگا، وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہیل مچھلی کی لاش کس قسم کے کیڑے مکوڑوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ این او اے اے کی مدد کر کے وہ  اپنی جائیداد پر ہی   وہیل کے گلنے سڑنے کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
گرے وہیل کی لاش ورواگ کے گھر سے پانچ میل کے فاصلے سے ملی تھی۔

جب اسے چیر پھاڑ کر دیکھا گیا تو  اس میں سے پلاسٹک کے ٹکڑے اور ایل گراس کی باقیات ملی۔ ایل گراس گرے وہیل کی خوراک نہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ فاقوں سے تنگ آ کر انہیں ایل گراس بھی کھانا پڑی۔
امریکا کے مغربی ساحلوں  میں  واشنگٹن، کیلیفورنیا، اوریگون اور الاسکا میں  70 مردہ گرے وہیلز  ساحلوں پر بہہ آئیں ہیں۔یہ بڑی تعداد حکومت کے لیے  خطرے کی گھنٹی ہے۔
ماریو ریورا کا کہناہے کہ  وہیل کے گلنے سڑنے کی بدبو زیادہ  کراہت آمیز نہیں ہوتی۔ انہوں نے  بتایا کہ وہ لیموں کے جوس کے مکسچر کے تجربات کر رہےہیں، جس سے گلنے سڑنے کا عمل تیز ہو جائے گا۔ انہیں امید ہے کہ دوسرے لوگ بھی اپنی ساحلی جائیدادوں پر  وہیل کو گلنے سڑنے دیں گے۔

متعلقہ عنوان :