گزشتہ 40 سال میں چالیس ارب ڈالر پاکستان سے باہر منتقل کئے گئے

ٹیکس چوروں اور بیرون ملک سرمایہ کاری کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 19 جون 2019 06:32

گزشتہ 40 سال میں چالیس ارب ڈالر پاکستان سے باہر منتقل کئے گئے
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 جون2019ء) ملک میں سب سے بڑی چوری ٹیکس کی ہے۔جتنے بھی کاروباری حضرات ہیں کروڑوں اربوں کمالیں گے مگر چند لاکھ روپے ٹیکس دینے پر ان کی جان جاتی نظر آئے گی۔یہ بات بھی سچ ہے کہ ملک کا کچھ حصہ ٹیکس دیتا ہے جس کی بنا پر ہی نظام چل رہا ہے مگر اکثریت ٹیکس نہیں دیتی جس کی وجہ سے ملک کی اقتصادی صورت حال دگرگوں ہوتی جا رہی ہے۔

تاہم موجودہ حکومت نے ٹیکس اصلاحات نافذ کرنے اور اس سلسلے میں ایف بی آر کو خصوصی ہدایات کی ہیں جس کی بنا پر چیئرمین ایف بی آر کافی ایکٹو اور ایسے لوگوں کی لسٹ بنانے پر جتے ہوئے ہیں جو کہ بیرون ملک سرمایہ کاری کرتے یا پھر ملک میں ہی کافی پیسا کماتے مگر ٹیکس دینے سے گریز کرتے ہیں۔ایسے افراد کے خلاف شکنجہ کسا جا رہااور قانون میں بھی خاطر خواہ تبدیلی کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 40 سال میں چالیس ارب ڈالر پاکستان سے باہر منتقل کئے گئے، یہ رقم منی چینجرز کے ذریعے بیرون ملک بھیجی گئی۔سرمایہ باہر بھجوانے کیلئے فارن کرنسی قوانین میں سہولت کا فائدہ اٹھایا گیا۔ منی چینجرز اور ایکسچینج کمپنیوں کا بھی استعمال ہوا، اب قوانین اپ گریڈ کریں گے۔قائمہ کمیٹی نے یہ تجویز منظور کر لی کہ بیرون ملک سے سالانہ 50 لاکھ روپے لانے پر شناختی کارڈ مانگا جائے گا۔

آف شور اکاو¿نٹس ہولڈر کی ڈائریکٹری شائع کرنے کی بھی منظوری دیدی گئی۔چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے امید ظاہر کی کہ ڈائریکٹری آف شور سرمایہ کاروں کو شرم دلانے کا سبب بنے گی۔شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ایسے قوانین حالات کے تقاضوں کے عین مطابق ہیں اگر اس قسم کے سخت اقدامات نہ کیے گئے تو منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کا خاتمہ کرنا ناممکن ہو جائے گا۔


متعلقہ عنوان :