سندھ صوبے میں زرعی پانی کی قلت سنگین صورتحال اختیار کرگئی،آئندہ ہفتہ زرعی پانی کی قلت 50 فیصد ہونے کا خدشہ

بدھ 19 جون 2019 15:00

خیرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2019ء) سندھ صوبے میں زرعی پانی کی قلت سنگین صورتحال اختیار کرگئی،آئندہ ہفتہ زرعی پانی کی قلت 50 فیصد ہونے کا خدشہ ہے،گڈو بیراج میں 47 فیصد،سکھر بیراج میں 38فیصد اور کوٹری بیراج میں 55 فیصد پانی کی قلت پر پہنچ گیا ہے،تربیلا ڈیم بھی تلے پر پہنچ گیا ہے،مجموعی طورپرپانی کی قلت 40 فیصد ہوگئی،ماہرین آب کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے تینوں بیراجوں میں پانی کی کمی سامنے نظرآرہی ہے۔

(جاری ہے)

گڈو بیراج کے مقام پر 47 فیصد،سکھر بیراج پر 38 فیصداور کوٹری بیراج کے مقام پر 55 فیصد پانی کی قلت ہے جب کہ سندھ میں پانی کی مجموعی قلت 40 فیصد پر پہنچنے سے آئندہ ہفتے یہ کمی 50 فیصد ہوجائے گی،تربیلا ڈیم کے مقام پر پانی کی سطح ڈیڈ لیول ایک لاکھ 392 ہوگئی ہے،ارسا سندھ میں پانی کی سخت کمی کے بعد 3 روز قبل منگلا ڈیم سے 60 ہزارکیوسک پانی میں اضافہ کرتے ہوئے 85 ہزار کیوسک پانی سندھ کی جانب روانہ کرنے کا دعوی کیا ہے،جب کہ زرعی پانی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 15 روز قبل بھی ارسا نے سندھ کی طرف 60 ہزارکیوسک پانی مہیا کرنے کی بات کہی تھی تاحال سندھ کی جانب کوئی اضافی پانی نہیں پہنچاہیتو پھر 85 ہزار کیوسک زرعی پانی کہاں سے پہنچے گا،پنج نند کے مقام پرپانی کا ریلا ایک لاکھ 346 ہونے کے باوجود سندھ کے لئے پانی کا ایک قطرہ تک نہیں چھوڑا گیا ہے،پنجاب سندھ کے حصے کا پانی سے متنازہ سی جی لنک کینال کے ذریعے 2 ہزار اور ٹی پی لنک کینال کے ذریعے ایک ہزار 440 کیوسک پانی لے رہا ہے،اس صورتحال کے پیش نظر سیکرٹری آب پاشی سندھ ڈاکٹر سعید احمد منگنیجہ نے سندھ بھر کے تمام بیراجوں،چیف انجینئر وں،ایکس ای اینز،انجینئروں اور متعلقہ واسطے داروں کا آج منگل کے روز ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں زرعی پانی کی قلت کو منہ دہنے کے لئے غور و بچار کیا جائے گا،سکھر کنٹرول روم انچارج عبدالعزیز سومرو کے مطابق گڈو بیراج میں اونچے درجے کا ریلا 97 ہزار 211کیوسک اور نچلے درجے کا ریلا 26 ہزار 200 کیوسک،سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کا ریلا 62 ہزار 550 کیوسک،نچلے درجے کا 26 ہزار 200 کیوسک اور کوٹری بیراج کے مقام پراونچا 15 ہزار 495 کیوسک اور نچلے درجے کا ریلا صفر ریکارڈ پر ہے۔

۔