Live Updates

ْوزیر اعظم کا دورہ گھوٹکی الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے،سعید غنی

گیس کی نرخوں میں 143 فیصد پہلے ہی اضافہ کردیا گیا ہے اور اب مزید اس میں 200 فیصد اضافے کے لئے دوبارہ سی ای سی میں رکھا جارہا ہے مزید ایک نفیس شخص کو وزارت دے دی گئی ہے ،بجٹ کو پاس کرانے کیلئے مسلم لیگ (ق) کو بھی آئندہ ایک دو روز میں وزارت دی جائے گی،وزیر بلدیات سندھ

بدھ 19 جون 2019 16:47

ْوزیر اعظم کا دورہ گھوٹکی الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2019ء) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ گھوٹکی میں الیکشن کمیشن کے الیکشن کے اعلان کے بعد وزیر اعظم کا دورہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور یہ الیکشن میں دھاندلی کی سازش ہے۔ گیس کی نرخوں میں 143 فیصد پہلے ہی اضافہ کردیا گیا ہے اور اب مزید اس میں 200 فیصد اضافے کے لئے دوبارہ سی ای سی میں رکھا جارہا ہے۔

وزیر اعظم پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں اگر وہ کراچی اور حیدرآباد کے لئے ترقیاتی کاموں کے لئے فنڈز جاری کررہے ہیں تو اچھی بات ہے ان کو سندھ کے دیگر اضلاع کے لئے بھی ایسا کرنا چاہیے۔ مزید ایک نفیس شخص کو وزارت یوٹرن میں دے دی گئی ہے اور میری پیش گوئی ہے کہ مسلم لیگ (ق) کو بھی وزارت آئندہ ایک دو روز میں دی جائے گی تاکہ وہ بجٹ کو منظور کرواسکیں۔

(جاری ہے)

گورنر سندھ قانون، آئین اور جمہوریت سے نابلد ہیں ان کے پاس کسی قسم کے ایگزیکیٹو اختیارات نہیں ہیں۔ سندھ حکومت کی کارکردگی سے خوفزدہ وفاقی حکومت ہماری لیڈر شپ اور بیوروکریسی پر نیب کے ذریعے دبائو ڈال کر حراساں کرنا چاہتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کے روز سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم گھوٹکی کا کا دورہ کررہے ہیں اور اس وقت الیکشن کمیشن نے وہاں قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کردیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کے تحت جہاں پر الیکشن کا اعلان ہوجائے وہاں وزیر اعظم، وزراء اعلیٰ، وزیر یا سینیٹر نہیں جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم نہ صرف گھوٹکی کا دورہ کررہے ہیں بلکہ وہ وہاں علاقے کے بااثر شخصیات سے بھی ملاقات کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ یہ کھلم کھلا الیکشن کمیشن کے قوانین کی نہ صرف خلاف ورزی ہے بلکہ یہ الیکشن میں دھاندلی کی سازش ہے اور اس سلسلے میں ہم نے الیکشن کمیشن کو خط بھی لکھ دیا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 11 ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح میں جس قدر اضافہ کیا ہے اس کی ملکی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ حکومت نے پہلے ہی گیس کے نرخوں میں 143 فیصد کا اضافہ کردیا ہے اور اب اطلاع ہے کہ مزید 200 فیصد اضافے کے لئے سی ای سی میں کوئی فیصلہ کیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ حالات میںحکومتی معاشی دہشتگردی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے اور پہلے ہی پیٹرول، ادویات ، روزمرہ کی اشیاء، بجلی اور گیس کی نرخوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیا گیا ہے اور اب مزید گیس کی نرخوں میں اضافے سے اس ملک کے عوام کی طاقت ہی نہیں رہے گی کہ وہ اپنی روزمرہ کی معمولات زندگی کو برقرار رکھ سکیں۔

ایم کیو ایم کو مزید ایک اور وزارت دینے کے سوال کے جواب میںسعید غنی نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ ایک اور نفیس شخص وزیر بن گیا ہے بلکہ اطلاع یہ بھی ہے کہ وزارت کے ساتھ ساتھ کراچی اور حیدرآباد کے لئے ترقیاتی فنڈز بھی دئیے جارہے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پورے ملک کا ہوتا ہے اور اگر وہ کراچی اور حیدرآباد کے لئے ترقیاتی کاموں کے لئے فنڈز فراہم کررہا ہے تو اچھی بات ہے لیکن اسے سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی ترقیاتی کام کروانے چاہیے۔

انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم نے کسی سے بلیک میل نہ ہونے کے اعلان کے آدھے گھنٹے کے اندر اندر جو یوٹرن لیا ہے وہ ماضی کے تمام یوٹرن سے زیادہ تیز ہے اور میری پیشنگوئی ہے کہ آئندہ ایک سے دو روز میں وہ مسلم لیگ (ق) کو بھی ایک وزارت دیں گے تاکہ وہ وفاقی بجٹ منظور کرواسکیں۔ گورنر کی جانب سے سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر آئینی ہونے کے اسپیکر کو خط لکھے جانے کے سوال پر وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ تحریک انصاف کے وہ لوگ جو آئین، قانونی اور رولز سے ناواقف ہیں اور وہ ایوانوں اورگورنر بن گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے ارکان یہاں تک کے گورنر میں بھی یہ مقابلہ چل رہا ہے کہ سب سے زیادہ بیوقوفیاں کون کرتا ہے اور جو زیادہ بیوقوفی کرتا ہے اسے وزیر اعظم شاباشی دیتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ گورنر سندھ کے پاس ایگزیٹو اختیارات ہی نہیں ہیں آئین کے تحت وہ وزیر اعلیٰ سندھ سے پوچھے بغیر کچھ نہیں کرسکتا۔ اجلاس بھی گورنر نہیں بلا سکتا البتہ اگر 25 فیصد ارکان اسپیکر کو ریکویزیشن دیں تو اسپیکر گورنر کو اجلاس بلانے کا کہتا ہے اور وہ اجلاس بلانے کا پابند ہے۔

انہوںنے کہا کہ اگر کسی ارکان نے اپنے دستخط جعلی ہونے کا گورنر کو تحریری طور پر بھی لکھا ہے تب بھی اس کی تحقیقات گورنر نہیں بلکہ اسپیکر کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں سینیٹ میں پیپلز پارٹی کا پارلیمانی لیڈر تھا اس وقت تحریک انصاف سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کے دستخط میرے پاس ہوتے تھے اور جب ہم کوئی قرارداد یا اجلاس کے لئے ریکویزیشن دینا چاہتا تو ان سے بات کرکے وہ ہی دستخط بھیجتا تھا۔

انہوںنے کہا کہ موجودہ اجلاس ارکان اسمبلی کی درخواست پر بلایا گیا ہے اور یہ تمام ارکان پیپلز پارٹی کے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت گورنر جو کچھ کررہا ہے وہ آئین اور قانون کے خلاف کررہا ہے اور یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ جب وزیر اعظم ہی آئین اور قانون اور رولز آف لاء سے لابلد ہو تو پھر اس کے ارکان اور گورنر کہاں سے قانون اور آئین سے واقف ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اس وقت وفاقی حکومت سمیت دیگر تمام صوبوں کی کارکردگی کو اگر صوبہ سندھ سے موازنہ کیا جائے تو ان کی نالائقی اور نااہلی کھل کر سامنے آجائے گی۔ انہوںنے کہا کہ صوبہ سندھ کی کارکردگی سے خائف وفاقی حکومت سندھ حکومت اور ہمارے رہنمائوں اور بیوروکریسی پر نیب کے ذریعے دبائو ڈالنا چاہتی ہے لیکن ہم کسی دبائو میں نہ پہلے آئے تھے اور نہ اب آئیں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات