پولیو کا خاتمہ صوبائی حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج بن چکاہے ،وزیراعلیٰ سندھ

پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں،سید مراد علی شاہ کی اجلاس میں ہدایت

بدھ 19 جون 2019 18:36

پولیو کا خاتمہ صوبائی حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج بن چکاہے ،وزیراعلیٰ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2019ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پولیو کا خاتمہ صوبائی حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج بن چکاہے لہذا انہوں نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ اسے ایک چیلنج سمجھتے ہوئے نئی حکمت عملی، استعدادکاروضع کرے اور پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔انہوں نییہ فیصلہ آج وزیراعلی ہائوس میں پولیو کے خاتمے کے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرہ پیچوہو، وزیر بلدیات سعید غنی، چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز شاہ، انسپیکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر کلیم امام، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، صوبائی سیکریٹری صحت، سیکریٹری خزانہ،تمام ڈویزنل کمشنرز، وفاقی حکومت کا نمائندہ ڈاکٹر ملک ایم شفیع، بی ایم جی ایف سیٹل کے ٹم پیٹرسن، یونیسیف کے جون ایگبور، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر عابدی، روٹری انٹرنیشنل کے عزیز میمن اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دنیا میں واحد ممالک ہیں جہاں پر ابھی تک پولیو کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیو کے 24 کیسز اور افغانستان میں 8 کیسز سامنے آئے ہیں ۔ صوبہ سندھ میں 2019 کے دوران 3 کیسز سامنے آئے ہیں جو کہ میرے لیے تکلیف دہ بات ہے کیونکہ گذشتہ سال 2018 میں صوبہ سندھ میں صرف ایک کیس اور 2017 میں 2 کیسز سامنے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پولیو کے کیسز میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہورہا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت اور اس کی ٹیکنیکل ٹیم کو چاہیے کہ وہ پولیو کیسز میں اضافے کے لیے اپنا احتساب کرے کہ ہم کہاں پر ناکام ہوئے ہیں اور ہماری کاوشیں نتائج دینے میں کیوں ناکام رہی ہیں ۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر 24 پولیو کے کیسز سامنے آئے ہیں جس میں سے سندھ میں 3 ، بشمول ایک لاڑکانہ میں اور 2 کراچی میں ،3 پنجاب میں ، 12 خیبر پختونخواہ میں اور کے پی کے کے قبائلی علاقے میں6 کیسز سامنے آئے ہیں ۔

واضح رہے کہ لیاری کی سفیہ،لاڑکانہ کی بی بی فضا اور گلشن اقبال کے عبدالنثار میں فروری اور اپریل 2019 میں بالترتیب پولیو کی تشخیص ہوئی۔اجلاس میں بتایاگیاکہ کراچی کے 11 مختلف علاقوں بشمول سہراب گوٹھ، مچھر کالونی ، خیمسو گوٹھ گڈاپ ،چھاکرو نالہ، راشد منہاس روڈ ، محمد خان کالونی، بختاور ولیج،اورنگی نالہ،کورنگی نالہ، حاجی مرید گوٹھ اور ہجرت کالونی شامل ہیں میں پولیو کا وائرس پایاگیاہے۔

پولیو کے وائرس کی نشاندہی ماحولیاتی سرویلنس کے ذریعے ہوئی ہے ۔ صوبے کے دیہی علاقوں میں نیو سکھر، حیدرآباد اور دادو میں پولیو کے وائر س کی نشاندہی ہوئی ہے ۔ اس پر وزیراعلی سندھ نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سال 2015 سے مارچ 2019 تک دادو پولیو وائرس سے کلیئر تھا اور اب دوبارہ پولیو کے وائرس کی موجودگی سے متعلقہ افسران کی نااہلی ثابت ہوتی ہے ۔

وزیراعلی سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ افسران بشمول متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو جہاں پر پولیو کے وائرس پائے گئے ہیں کے خلاف ڈسیپلنری ایکشن لیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈی سیز ، ڈی ایچ اوز ، پولیو کے خاتمے کی ٹیمیں اور دیگر متعلقہ لوکل باڈیز کے افسران اپنے علاقوں میں کیا کررہے ہیں کہ وہاں پر پولیو کے وائرس پائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز اور دیگر متعلقہ افسران کو اپنے علاقوں سے پولیو کو کنٹرول کرنے میں ناکامی پر شوکاز نوٹس جاری کیے جائیں۔

اجلاس کو بتایاگیا کہ کراچی میں 203733 بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے اور ابھی بھی 251806 بچے رہتے ہیں ۔ اس پر وزیراعلی سندھ نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے پولیو ٹیموں کو ہدایت کی کہ وہ ان بچوں کے والدین کے خلاف مقدمات درج کریں جوکہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے آئی جی پولیس ان کی ہدایت کی روشنی میں پولیس اسٹیشن میں ہدایات جاری کریں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ علاقے کی پولیو ٹیموں کی شکایات پر درج کئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ شہید بے نظیر آباد ، میر پور خاص ، لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن میں تمام بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے ہیں ماسوائے حیدرآباد جہا ں پر صرف 5827بچے رہتے ہیں ۔وزیراعلی سندھ نے پولیو ٹیموں کو ہدایت کی کہ وہ رہ جانے والے بچوں کے لیے خصوصی مہم شروع کریں ۔

وزیراعلی سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کو لازمی پولیو کی ویکسینیشن کے حوالے سے ایک ڈرافٹ قانون تیار کریں۔ انہوں نے سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ پولیو ورکرز کے لیے 412ملین روپے جاری کردیں۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ پولیو ٹیموں کی حوصلہ افزائی کے لیے اور متعلقہ محکموں کو فعال بنانے کے لیے پولیو مہمات میں ذاتی طورپر شرکت کریں گے۔