مقدمات جلد نہ نمٹنے کے باعث مختلف لوگ جیلوں میں قید ہیں، جرائم کے خاتمہ کیلئے نظام کوبہتر کیا جارہا ہے،

آج صرف عدلیہ کی جانب سے اچھی خبریں آرہی ہیں ماڈل کورٹس بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے لوگوں کوفوری انصاف فراہم کررہی ہیں، دیوانی اور کرایہ داری کے معاملات کے ساتھ فیملی کورٹس کا بھی قیام عمل میں لایا جائے گا، بچوں کیلئے قائم عدالتوں کا ماحول گھر جیسا ہوگا چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تقریب سے خطاب

بدھ 19 جون 2019 19:25

مقدمات جلد نہ نمٹنے کے باعث مختلف لوگ جیلوں میں قید ہیں، جرائم کے خاتمہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2019ء) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مقدمات کوطول نہ دینے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمات جلد نہ نمٹنے کے باعث مختلف لوگ جیلوں میں قید ہیں، جرائم کے خاتمہ کیلئے نظام کوبہتر کیا جارہا ہے، آج صرف عدلیہ کی جانب سے اچھی خبریں آرہی ہیں ماڈل کورٹس بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے لوگوں کوفوری انصاف فراہم کررہی ہیں۔

بدھ کویہاں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ماڈل کورٹس کے قیام کوبہترین اقدام قراردیتے ہوئے کہاکہ مجھے ماڈل کورٹس کے ججز پر فخر ہے، ماڈل کورٹس کے قیام سے قبل میں نے کہا تھا کہ مجھے چیتے جج فراہم کئے جائیں ،ابتدا میں 116 ماڈل کورٹس قائم کی گئی تھیں اوراب 57 مزید ماڈل کورٹس قائم کردی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ملکی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کہیں سے بھی اچھی خبر نہیں آرہی معیشت کے حوالے سے خبریں سن کر مایوسی ہوتی ہے اورکہا جاتاہے کہ معیشت آئی سی یو میں ہے جواچھی خبر نہیں، دوسری جانب ٹی وی پر دیکھتے ہیں توپارلیمنٹ میں لیڈر آف ہائوس اور اپوزیشن لیڈ رکو بولنے نہیں دیا جارہا، اس طرح کھیل کے میدان سے بھی اب تک اچھی خبر نہیں آسکی جس سے شدید مایوسی پیدا ہوتی ہے ایسے میں صرف عدلیہ سے ہی اچھی خبریں آرہی ہیں، ہمیں عدلیہ کی کارکردگی دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کیونکہ ماڈل کورٹس کے قیام سے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ماڈل کورٹس میں 48 روز کے دوران 5800 مقدمات کو نمٹانا اچھی کوشش ہے جس میں مزید بہتری آئے گی۔ چیف جسٹس نے انصاف میں تاخیر کے حوالے سے کہاکہ دیوانی مقدمے کا سامنا کرنا والا شخص اپنے گھر میںجبکہ فوجداری مقدمے کا سامنا کرنے والا جیل میں رہتا ہے جوشخص جیل میں قید ہوتاہے اس کے بیوی بچے ہوتے ہیں اگرچہ ان کاکوئی قصور نہیں ہوتالیکن انہیں زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا معاشرے نے ان بچوں کے بارے میں کبھی سوچا ہے ،جن کا باپ جیل میں ہوتا ہے،ایک قیدی کے اہل خانہ کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے پیش نظر ہمیں سب سے پہلے فوجداری نظام عدل کو بہتر کرنا ہے جس کیلئے ماڈل کورٹس کاقیام عمل میں لایا گیا ہے ،انشاء اللہ اگلے ماہ مزید اضلاع میں ماڈل کورٹس قائم کی جائیں گی جبکہ دیوانی اور کرایہ داری کے معاملات کے ساتھ فیملی کورٹس کا بھی قیام عمل میں لایا جائے گا، اس طرح جنسی تشدد اور بچوں کیلئے الگ کورٹس کا قیام عمل میں لایا جائے گا جہاںکاعملہ سادہ لباس میں کام کرے گا تاکہ بچے خوفزدہ نہ ہوں ، چیف جسٹس نے مزید کہاکہ عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس 24 جون کوہوگا جس میں دیوانی، کرایہ داری سے متعلق معاملات اورفیملی کورٹس کا آغاز کرنے کافیصلہ کیا جائے گاچیف جسٹس نے کہا کہ روس کے دورے کے دوران مجھے بتایا گیا کہ روس میں ایک جنسی تشدد سے متعلق عدالت بھی موجود ہے جس پرمیں نے کہا ہم پاکستان میںجنسی تشدد سے متعلق 116 عدالتیں قائم کریں گے، جہاں ججوں، وکلاء کو خاص تربیت دی جائے گی، ہمارا ارادہ ہے کہ ملک کے ہر ضلع میں انسداد جنسی تشدد کی عدالت قائم کی جائے اس کے ساتھ اضلاح کی سطح پربچوں کیلئے بھی عدالت قائم کی جائیں گی،چیف جسٹس نے واضح کیاکہ بچوں کیلئے قائم عدالتوں کا ماحول گھر جیسا ہوگا،جہاں بچے آسانی سے بات کر سکیں ہم نے ای کورٹ سسٹم کا بھی آغاز کردیا گیا ہے جس کے تحت جولائی کے آخر میں کوئٹہ میں بھی ای کورٹ کا آغاز کر دیا جائے گا ، اس کے علاوہ صنفی تشد د پرمبنی مقدمات کیلئے بھی اضلاع کی سطح پر عدالتیں قائم کی جائیں گی، تاکہ خواتین اور بچیاں ان عدالتوں میں آرام سے پیش ہوسکیں گی,چیف جسٹس نے کہاکہ 21 ویںصدی میں ہم ٹیکنالوجی کی دنیا میں داخل ہو چکے ہیں اور ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کا آغاز بھی کردیا گیا ہی, جس سے کراچی سے آنیوالے وکلا ء اور سائلین کو بہت سکون ملا ہے کیونکہ پہلے ان کو یہاں آکربڑے ہوٹلوں میں رہائش پزیر ہونا پڑتا تھا لیکن ویڈیو لنک کے ذریعے کیس کی سماعت ہونے سے فریقین کی مالی مشکلات میں کافی کمی آئے گی,چیف جسٹس نے مزید کہاکہ کچھ سیکورٹی معاملات تھے جو حل کئے جا رہے ہیں، ا س کے ساتھ ریسرچ سینٹر سپریم کورٹ میں قائم کیا جائے گا, جہاں غیر ملکی ماہرین کو بلایا جائے گا اس سنٹر سے تمام نچلی عدالتوں کو منسلک کیا جائے گا جس سے ملک کے کسی کونے میں بیٹھا شخص پوری دنیا کی معلومات لے سکے گا، ہم آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا بھی استعمال کریں گے جس کے ذریعے ڈیٹاکمپیوٹر میں فیڈ کیا جائے گا جس سے کسی بھی مسئلہ سے متعلق فیصلہ آسانی سے تلاش کیا جاسکے گا تقریب سے ڈی جی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی نے بھی خطاب کیا۔

،