اقوامِ متحدہ کو جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے

جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے ایسے شواہد ملے ہیں جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دیگر سعودی اہلکار اس میں ملوث ہیں: اقوامِ متحدہ تحقیقاتی رپورٹ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 19 جون 2019 19:23

اقوامِ متحدہ کو جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ..
نیویارک (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19جون2019) اقوام متحدہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر اعلیٰ سعودی حکام پر صحافی کے قتل کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے ایسے شواہد ملے ہیں جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دیگر سعودی اہلکار اس قتل میں ملوث ہیں۔

100صفحات پر مبنی اقوامِ متحدہ کی رپورٹ پر ریاض حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے بدھ کو جاری کی گئی رپورٹ سعودی حکام کو پہلے ہی ارسال کر دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اس ماورائے عدالت قتل پر تحقیقات کرنے والی اقوام متحدہ کی نمائندہ آنیئس کالما نے کہا ہے کہ سعودی عرب پر پابندیاں عائد کی جائیں یہ بھی کہا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کو بھی ہر صورت پابندیوں میں شامل کیا جائے۔

آنیئس کالما کا کہنا ہے کہ جب تک سعودی ولی عہد کی قتل کے حوالے سے بے گناہی ثابت نہیں ہو جاتی تب تک ان کے تمام ذاتی اثاثے بھی منجمد کر دیے جائیں، جمال خاشقجی کے قتل کے اصل ذمہ داروں تک پہنچنے کے لیے ابھی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ 2 اکتوبر 2018ء استنبول میں سعودی سفارت خانے میں خاشقجی کا قتل کر دیا گیا تھا۔ سعودی فرمانروا مذکورہ 18 افراد میں سے کئی کو پہلے ہی برطرف کر چکے ہیں،اس ساری صورتحال میں امریکہ بھی سعودی عرب سے خاصا ناراض نظر آتا ہے جبکہترکی بھی سعودی عرب سے ناخوش نظر آتا ہے۔

اس حوالے سے تازہ ترین خبر یہ ہے کہ جمال خاشگی کی باقیات کی تلاش کیلیےترک شہریالووا میں 2گھروں کی تلاشی لی جارہی ہے۔تلاشی کےعمل میں جاسوس کتےاورڈرونزکی مددلی جارہی ہے۔2گھروں میں سےایک سعودی تاجرمحمداحمدالفوزان کی ملکیت ہے۔ترک حکام کے مطابق تاجرالفوزان نےقتل میں ملوث ٹیم کےایک رکن سےیکم اکتوبرکوفون پربات کی تھی۔گفتگومیں ممکنہ طورپرقتل کےبعدخاشگی کی لاش ٹھکانےلگانےپربات ہوئی۔یاد رہے کہ سعودی صحافی کو 2 اکتوبرکواستنبول سعودی قونصلیٹ میں قتل کرکے لاش غائب کر دی گئی تھی۔