Live Updates

ملک میں جاری سیاسی تلخیاں اور دھینگا مشتی ایوانوں کے اندر بھی پہنچ گئی

سینیٹ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے سینیٹر ز کے مابین شدید جھڑپ،الزامات کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی ۔ معزز ایوان کے غیر معزز ممبران نے تہذیب سے گری گالیوں سے ایوان کا تقدس پامال کر دیا، ایک دوسرے پر لاتوں اور جوتوں کی بارش گیلریوں میں بیٹھے لوگوں کے ایوان بالا کے اندر غلاظت بھر ا ماحول دیکھ کر سرشرم سے جھک گئے

بدھ 19 جون 2019 22:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جون2019ء) ملک میں جاری سیاسی تلخیاں اور دھینگا مشتی ایوانوں کے اندر بھی پہنچ گئی ہے، سینیٹ اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے سینیٹر ز کے مابین شدید جھڑپ اور الزامات کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی ہے۔ معزز ایوان کے غیر معزز ممبران نے تہذیب سے گری گالیاں سے ایوان کا تقدس پامال کرتے ہوئے ایک دوسرے پر لاتوں اور جوتوں کی بارش کر دی۔

گیلریوں میں بیٹھے لوگوں کے ایوان بالا کے اندر غلاظت بھر ا ماحول دیکھ کرانکے سرشرم سے جھک گئے۔ سینیٹ کا اجلاس گزشتہ روز کے شور شرابے کے بعد شروع ہوا تو سینیٹر بہرہ مند تنگی کو چیرمین سینٹ نے بجٹ پر بحث میں حصہ لینے کے لیے دعوت دی تو اس موقع پر سینیٹر مولانا عطاء رحمٰن نے کھڑے ہو کر کہا کہ میری تقدیر کو روکا گیا میں بات مکمل کئے بغیر تنگی کو تقریر نہیں کرنے دوں گا اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق نے ایوان کو بتایا کہ معاملہ کے حل کے لیے مولانا عطاء رحمٰن کو موقع دیا جائے۔

(جاری ہے)

ایوان قائد شبلی فراز نے کہا کہ مولانا عطاء رحمٰن نے کل منافرت پر مبنی تھا جس پر شورشرابہ ہوا اور آج اگر مولانا عطاء رحمٰن نے ایسی بات کی تو انہیں بات نہیں کرنے دی جاے گی۔تاہم سینٹر بہرہ مند تنگی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پارٹی الیکشن سے قبل منشور پیش کرتی ہے مگر موجودگی بجٹ پی ٹی آئی آپنے منشور سے انحراف کرتے ہوے بجلی گیس اور دیگر ایشا پر ہو شربا اضافی کر دیا گیا عمران خان کے منشور میں یہ بھی شامل تھا کی پنڈی کے ایک شخص کو چپڑاسی بھی بھرتی نہیں کروں گا بہرہ مند تنگی نے مزید کہا کہزراعت کے شعبہ میں کبھی کمی نہیں آئی تھی مگر شومی قسمت آج یہ بھی کم کر دیاگیا سیلکٹیڈ وزیراعظم کل ڈالر کی قیمت بڑھنے پر حکمرانوں کو چور کہ رہا تھااور آج اسی وزیراعظم نے ڈالر کو آسمان کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

ایکسپورٹ انڈسٹری پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا گیا جو سمجھ سے بالاتر ہے کہ اور یہ بات اٹل ہے کہ موجودہ حکومت ملک کو برباد کرنے پر تل گئی ہیاس موقع پر تنگی نے اونچی آواز میں تقریر کی تو سینٹ چیرمین نے کہا کہ آہستہ بولیں ایوان ہے جلسہ گاہ نہیں جس پر سینیٹر تنگی نے کہاکہ آج بولنے دیں بہت غصہ ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پانچ ہزار ارب سے زیادہ قرضہ لیا ہے اس کا بھی حساب دیا جاے ہمیں خدشہ ہے کہ کہیں انیل مسرت یا جہانگیر ترین کی جیب میں تو نہیں چلا گیا356 ڈیم تو بنا ڈالے مگر 35میگا واٹ بھی پیدا نہیں ہوئے حکومت بتاے کی بی آر ٹی کا منصوبہ کہاں پہنچا اور اسکی کرپشن کا حساب کون دے گاسینٹر مولانا عطاء رحمٰن نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سیلیکٹڈ وزیراعظم نے قوم سے بجٹ پر جو تقریر کی ہیاس پر کہتا ہے کہ صحابہ کرام کو ڈرپوک کیوں کہا اس موقع پر حکومتی ارکان نے کھڑے ہو کر شور ڈالا اور مولانا کو آڑے ہاتھوں لیا قائد ایوان شبلی فراز نے کہا یہ لوگ زمین پر فساد برپا کرنے والے لوگ ہیں انکے شر بچا جائے اور میری پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ سے گزارش ہے کہ وہ اس فسادی کو روکیں۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے سینٹر مشتاق احمد نے کہا کہ مولانا عطاء رحمٰن کو تقریر کرنے دیں تو شبلی فراز نے کہا کہ ایسا ممکن ہی نہیں ہمیں اسلام کا درس نہ دیا جاے ہم فساد برپا نہیں ہونے دیں گیشبلی فراز نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی مجرمانہ خاموشی پر دکھ ہے جس پر مشاہد اللہ نے کہا کہ اس ایوان میں بیٹھا ہر شخص اپنی رائے دینا کا حق رکھتا ہے حکومت کو برداشت کرنا چاہیے اپوزیشن کی بات حکومت کر رہی ہے اور اگر حکومتی ارکان کسی کو بات نہیں کرنے دیں گے تو پھر لگ پتہ جائے گا۔

سینیٹ کے اجلاس کے دوران قائد ایوان سینیٹرشبلی فراز نے کہا کہ اگر اس ایوان قسم کا فساد پھیلایا گیا تو حکومت برداشت نہیں کرے گی، جو لوگ آگ لگانے کی کوشش کرتے ہیں وہ یاد رکھیں کہ کل یہ شعلے آپ کے گھر کو لپیٹ میں لے لیں گے ، سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ حکومت نے اگر ا یوان کو ایسے چلانا ہے تو پھر ہم بھی نمٹ لیں گے ۔ جس قائد ایوان شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اگر مشاہد اللہ اور مسلم لیگ (ن) کا یہ وطیرہ رہا جیسے وہ آگ پر پھونکیں ماریں گے تو پھر ہم کسی کو بات نہیں کرنے دیں گے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ہم سب اس سوچ کے حامل ہیں کہ جس سے ایوان کا ماحول خراب ہو وہ بات نہیں کرنی چاہیے مگر یہ حکومت والے پتہ نہیں کس کلچر کے ہیں اور جب بھی شبلی فراز بولتے ہیں بھٹو کا نام بار بار کیوں لیتے ہو کیا ہوا ہے پہلے وزیراعظم کو سمجھائیں کہ وہ اسلام پر بات نہ کریں وہ بھی حیاء شرم کا مظاہرہ کریں جو آپ لوگوں کو حکومت میں لے آئے وہ بھی آج روتے ہونگے۔

سینٹر مولا بخش چانڈیو نے جب تقریر کے دوران فیصل جاوید کو بے بی کہا تو پھر شور شرابہ برپا ہو گیا مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ہم جان دینے والے ہیں ہم جیلیں کاٹ چکے ہم چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے کل جیل کے دروازے پر نہ کھیلیں۔خدا کے لیے سیاسی بنو اللہ پاک نے حکومت تو دیدی اسکا احترام بھی کریں آج جس لیڈر کو نہیں بولنے دیں گے کل آپ بھی بول نہیں سکیں گے سینٹر عطاء رحمٰن کو پھر بولنے کا موقع دیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی وزیر اعظم کی ذاتی زندگی میں بات نہیں کی کبھی نہیں کہا کہ کوکین پیتے ہیں لاس اینجلیس سے لیکر یہاں ڈی چوک تک جو جھنڈے گاڑھے ہیں سب پتہ ہے بعد ازاں چیرمین سینٹ نے کوکین جیسے تمام الفاظ حذف کر دیے۔

مولانا عطاء رحمٰن نے کہا کہ ہماری شرافت سے غلط فایدہ نہ اٹھائیں میری تقریر کے دوران کسی نے منہ کھولا تو برا حشر ہو گا شریفوں کی زبان سمجھ نہیں آتی مولانا عطاء رحمٰن نے کہا کہ مجھے موقع دیں میں انکی ایسی تیسی کر دوں گا اس دوران سینٹر نعمان وزیر اور رضا ربانی ایک دوسرے کے دست و گریباں ہوے تو سیکورٹی نے بچ بچاؤ کرایا اور سیکورٹی نے حکومتی اور اپوزیشن سیٹوں کے درمیان ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر دیوار بنا لی ایوان کا حال خراب ہونے پر چیرمین نے آج جمعرات تک سہ پہر ساڑھے چار بجے شام تک اجلاس ملتوی کر دیا۔ ظفر ملک، شمیم محمود
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات