پاک سرزمین پارٹی نے سندھ حکومت کا پیش کردہ بجٹ مستر د کردیا

بجٹ میں ایک مرتبہ پھر سندھ کے شہری علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ، حکومتی اہلکار کرپشن میں ملوث ہیں جسکی وجہ سے انکے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے،رہنمائوں کی پریس کانفرنس

بدھ 19 جون 2019 23:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جون2019ء) پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں نے سندھ حکومت کا پیش کردہ بجٹ مسترد کر دیا۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سینئر رہنما ڈاکٹر ارشد وہرا نے اس موقع پر کہا کہ سندھ حکومت نے مسلسل بارھویں مرتبہ 1217 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ہے جس میں ایک مرتبہ پھر سندھ کے شہری علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسیز کے مطابق کراچی نا صرف پاکستان بلکہ ایشیاء کے بدترین شہروں میں شامل ہو چکا ہے، حکومتی اہلکار کرپشن میں ملوث ہیں جسکی وجہ سے انکے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ سن 2008 میں شروع کیئے گئے منصوبے تاحال نامکمل ہیں۔ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی میڈیا کمیٹی کے ارکان شمشاد صدیقی، آسیہ اسحاق، سابق اراکینِ اسمبلی ڈاکٹر ارشد وہرا، سید حفیظ الدین، محمود عبدالرزاق، شیراز وحید، ارتضیٰ فاروقی، بلقیس مختیار، نائلہ منیر، فوزیہ حمید اور سمیتا افضال بھی انکے ہمراہ موجود تھیں۔

(جاری ہے)

ارشد وہرا نے کہا کہ سندھ حکومت وفاق سے فنڈز کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ مردم شٴْماری پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، سندھ میں 70 لاکھ افراد کو کم گنا گیا۔ سندھ اور وفاق کی لڑائی کا اثر سندھ کی عوام پر پڑ رہا ہے۔ سندھ حکومت وفاق سے ریوینیو کی بنیاد پر این ایف سی ایوارڈ جاری کرنے کا مطالبہ کرتی ہے اسی کے مطابق ڈسٹرکٹ کے حساب سے پی ایف سی ایوارڈ جاری کرے۔

پچھلے دس سال میں تعلیم کیلئے دس ارب مختص کیئے گئے تھے جبکہ گزشتہ سال 171 ارب روپے تعلیم کے شعبے میں خرچ کیے گئے لیکن دیگر صوبوں کے مقابلے سندھ کے معیار تعلیم میں کمی ہوئی ہے۔ سندھ میں پانچ لاکھ گھوسٹ اسکول ہیں، ہر سال تیس لاکھ بچے تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں، سندھ کے 55 فیصد تعلیمی ادارے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔

صرف تین جامعات میں کیمپس کا اضافہ کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ کراچی، حیدرآباد میرپور خاص، نواب شاہ، سکھر و دیگر اضلاع میں نئی جامعات کا قیام فی الفور عمل میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب کراچی کی آبادی 20 سے 30 لاکھ ہوا کرتی تھی تب بھی واحد کراچی یونیورسٹی تھی آج آبادی تین کروڑ ہے تب بھی واحد یہی یونیورسٹی خدمات انجام دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں گزشتہ دس سالوں میں ایک ہزار ارب روپے خرچ کیے گئے لیکن صوبہ سندھ میں HIV کے مریضوں کی شرح پورے ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ تمام تر میڈیا رپورٹس کے باوجود حکومت نے اس مد میں صرف ایک ارب مختص کیئے، نومولود اموات میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سندھ کے کسی بھی شہری علاقے میں کوئی نیا اسپتال نہیں بنایا جا سکا۔

انہوں نے کہا کہNICVD, JPMC, NICH اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے کو ملے جو وفاق نے سندھ حکومت کی خراب کارکردگی کی وجہ سے واپس لے لیے، کراچی میں دنیا کا بدترین ٹرانسپورٹ سسٹم ہے، دس ہزار بسوں کا اعلان کیا گیا تھا مگر دس بسیں بھی فراہم نہیں کی گئیں گرین لائن اور اورنج لائن آج بھی التوائ کا شکار ہے۔ڈاکٹر ارشد وہرا نے مزید کہا کہ صوبے کی امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے ایک ہزار ارب روپے خرچ کیئے جا چکے ہیں جس میں حکومت ہر سال 10 فیصد اضافہ کر رہی ہے۔

وزیر داخلہ کی عدم موجودگی میں صوبے میں جرائم کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال 3700 پولیس اہلکار بغیر کسی اصول و ضوابط کے بھرتی کیئے گئے، 4500 ابھی بھی منتظر ہیں جبکہ 3000 مزید بھرتی کرنے کا عندیہ دیا جا چکا ہے، غیر قانونی طور پر بھرتی کیئے گئے لوگوں کی تنخواہوں کی مد میں امن و امان کی مد میں رکھے گئے 110 ارب خرچ کر دیئے جائیں گے۔

یہ بھرتی کیئے گئے لوگ حکومتی وزیروں اور مشیروں کا بمعہ اہل و عیال تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہیں عوام سے انکا کوئی سروکار نہیں۔ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت دس ہزار کیمروں کی تنصیب ہونی تھی لیکن یہ منصوبہ بھی سرخ فیتے کی نظر ہو چکا ہے، سیکیورٹی صرف وزرائ کیلئے محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ اس موقع پر پاک سر زمین پارٹی کراچی آرگنائزنگ کمیٹی کے صدر آصف حسنین نے کہا کہ عوام کو پاک سر زمین پارٹی کے پرچم اور مصطفیٰ کمال پر بھروسہ کرنا پڑے گا، جلسہ کے بعد ہم عوام کے حقوق کے لیے سڑکوں پر ہونگے۔

انشائ اللہ پی ایس پی اس صوبے اور ملک کی ایک مضبوط جماعت بننے جارہی ہے، ہم قوم کو یہ عندیہ دے رہے کہ آپ کے پاس یہ آپشن ہے کہ آپ مصطفیٰ کمال کیساتھ آکر کھڑے ہوں کیونکہ لوگ اب ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور پی پی پی سے مایوس ہو چکے ہیں۔ کراچی میں 12 ہزار کارکن، 20 ہزار سندھ میں اور ہمارے 31ہزار کارکن پورے پاکستان میں ہیں۔ آج اس پریس کانفرنس کے زریعے تمام کارکنان اور عوام کو کہتا ہوں آپ کو مصطفیٰ کمال کی صورت میں ایک موقع ملا ہے اب مزید دھوکا نہ کھائیں۔

اس موقع پر پاک سرزمین پارٹی کے وائس چیئرمین اشفاق منگی نے کہا کہ سندھ سرکار کا بجٹ مسترد کرتے ہیں، اب اگر سندھ حکومت نے گیارہ برسوں کا حساب نا دیا تو دما دم مست قلندر ہوگا، ایسا نا ہو کہ لوگ اپنے حقوق لینے سڑکوں پر نکل آئیں۔ انہوں نے کہا کہ چند گرفتاریاں ضرور کی گئیں مگر اس سے نیب مطمئن ہوگی لیکن عوام نہیں، سندھ کی زبوں حالی پر مراد علی شاہ کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے۔ اکیس جولائی کو عوام کے مسائل کے لئے باغ جناح پر جمع ہونگے جس کے بعد بات رکے گی نہیں بلکہ اپنے حقوق حاصل کریں گے۔#