آصف زرداری اور سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر '' بجٹ منظوری'' کی شرط پر جاری کیے گئے

پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے تین اہم رہنماؤں نے اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے ساتھ معاملات طے کئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 20 جون 2019 11:42

آصف زرداری اور سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر '' بجٹ منظوری'' کی شرط پر جاری ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جون 2019ء) : گذشتہ روز نیب حراست میں موجود پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے۔ تاہم اب ان پروڈکشن آرڈرز کے اجرا کے لیے عائد کی جانے والی شرط سامنے آ گئی ہے۔ قومی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیب کے زیر حراست سابق صدر و شریک چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی آ صف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آ رڈر وفاقی بجٹ کی منظوری کی شرط پرجاری کئے گئے ۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے تین اہم رہنماؤں نے اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے ساتھ معا ملات طے کیے۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ کچھ ترامیم کے بعد بجٹ کی منظوری ہو گی۔

(جاری ہے)

یہ بات بھی طے پائی کہ اپوزیشن بجٹ کی منظوری کے عمل میں شور ضرور ڈالے گی لیکن سب کچھ ایک نورا کشتی کی طرح ہو گا۔ ذرائع نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے ہونے پر مولانا فضل الرحمان سمیت کچھ اور رہنما بھی شدید نالاں نظر آ تے ہیں اور انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ ن دونوں سے شکوہ کرتے ہوئے یہ پیغام پہنچایا کہ اگر معاہدہ ہی کرنا تھا تو پہلے اپنے لوگوں کے پروڈکشن آ رڈر جاری کرواتے تاکہ کم از کم عزت تو بچ جاتی۔

اب یہ حکومت کی جیت اور اپوزیشن کی ہار ہے ۔ قبل ازیں مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی کا اجلاس پُر امن رکھنے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کی ایک اہم شخصیت نے پیغام دیا تھا کہ اب کافی معامالات طے ہو چکے ہیں اسی لیے آپ بھی اس میں اپنا کردار ادا کریں ۔مسلم لیگ ن کے دو اہم رہنما جو نوازشریف کیمپ سے تعلق رکھتے اور مریم کے قریب ترین ہیں، کسی صورت میں بھی یہ نہیں چاہتے تھے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس پُر امن طریقہ سے ہو، وہ اجلاس میں حکومتی اراکین کی تقاریر پر سخت احتجاج چاہتے تھے ۔

لیکن مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی جانب سے یہ پیغام دیا گیا کہ کوئی احتجاج نہیں کیا جائے گا، جس پر ان دونوں اراکین نے ناراضگی کا اظہار کیا اور ایوان سے جلد باہر چلے گئے تھے۔