سعودی وزیر خارجہ نے خاشقجی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کو تضادات کا پلندہ قرار دے دیا

عادل الجبیر کے مطابق جمال خاشقجی رپورٹ میں کیے گئے دعوے غیر معتبر ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 20 جون 2019 14:25

سعودی وزیر خارجہ نے خاشقجی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کو تضادات کا پلندہ ..
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،20 جُون 2019ء) سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا معاملہ ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گیا ہے جس کی وجہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے خاشقجی قتل کیس کی رپور ٹ کو سامنے لانا ہے۔ سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر اقوام متحدہ کی خاشقجی رپورٹ پر برس پڑے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ کو کھُلے تضادات کا مجموعہ اور حقائق کے منافی قرار دے دیا ہے۔

اپنے ٹویٹر اکاﺅنٹ پر عادل الجبیر نے کہا کہ انسانی حقوق کی اس رپورٹ میں شامل بہت سے مندرجات اس لیے معتبر قرار نہیں دیئے جا سکتے کیونکہ وہ رپورٹ سے قبل ہی میڈیا میں شائع ہو چکے ہیں۔ جس سے یہ تاثر اُبھرتا ہے کہ اس رپورٹ کی تیاری میں میڈیا رپورٹس پر بہت زیادہ انحصار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس رپورٹ میں جمال خاشقجی کے حوالے سے کیے گئے دعوے غیر معتبر ہیں۔

عادل الجبیر نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ جمال خاشقجی کے مقدمے کی سماعت کا اختیار صرف اور صرف سعودی عرب کے عدالتی اداروں کو ہے۔ یہ ادارے مکمل طور پر خودمختار ہیں اور آزادانہ طریقے سے اپنے اختیارات استعمال کررہے ہیں۔ کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ خاشقجی کے مقدمے کو مملکت میں عدالت کے دائرے سے نکالنے یا کسی بھی شکل میں اس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے۔

عادل الجبیر نے مزید ایک اورٹویٹ میں بتایا کہ خاشقجی کے مقدمے کی سماعت میں سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل رکن ممالک کے سفارتخانوں کے نمائندے موجود ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹر ایگنس کالمرڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری ریاست پرعائد ہوتی ہے۔