برطانیہ کی جانب سے اسحاق ڈار کی گرفتاری عمل میں نہ لائے جانے کا امکان

ذرائع کے مطابق برطانوی حکومت نے سابق وزیر خزانہ کے کیس کو سیاسی کیس قرار دے دیا

muhammad ali محمد علی جمعرات 20 جون 2019 23:47

برطانیہ کی جانب سے اسحاق ڈار کی گرفتاری عمل میں نہ لائے جانے کا امکان
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جون 2019ء) برطانیہ کی جانب سے اسحاق ڈار کی گرفتاری عمل میں نہ لائے جانے کا امکان، ذرائع کے مطابق برطانوی حکومت نے سابق وزیر خزانہ کے کیس کو سیاسی کیس قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی جانب سے اسحاق ڈار کی گرفتاری عمل میں نہ لائے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق برطانیہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کرنے کیلئے راضی نظر نہیں آتا۔

پاکستان کی حکومت کی جانب سے تو دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کی گرفتاری اور حوالگی کیلئے دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے، تاہم ایسا ہونے کا امکان بہت کم ہے۔ برطانیہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے سیاسی شخصیت ہونے کے باعث انہیں گرفتار کرنے سے گریزاں ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے برطانوی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز شاہ محمود قریشی کے ہمراہ میڈیا سے ہونے والی گفتگو میں بھی اس بات کا عندیہ دیا تھا۔

دوسری جانب اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کیلئے درخواست دائر کرنے کی خبروں کی بھی تردید کر دی ہے۔ اسحاق ڈار کے اہل خانہ نے گردش کرنے والی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے خلاف میڈیا ٹرائل سے آگاہ کرنے کے لیے ہوم آفس گئے تھے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی حکومت برطانیہ کے ساتھ ہونے والے میمورینڈم کو میرے خلاف استعمال کر رہی ہے۔

سابق وزیر خزانہ کے صاحبزادے علی ڈار کا والد کی سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تردید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اسحاق ڈار نے برطانوی ہوم آفس کو اپنے خلاف ہونے والے پراپیگنڈہ سے آگاہ کیا، وہ وہاں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے نہیں گئے تھے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز یہ خبر موصول ہوئی تھی کہ اسحاق ڈار نے اپنی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے برطانیہ میں سیاسی پناہ کے حصول کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے برطانوی ہوم آفس کا دورہ کیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گذشتہ برس اکتوبر میں بھی برطانوی ہوم آفس جا کر سیاسی پناہ کے لیے درخواست دی تھی۔ جبکہ گذشتہ روز یہ اطلاع موصول ہوئی کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ممکنہ طور پر سیاسی پناہ کی درخواست کا انٹرویو دینے کے لیے برطانوی ہوم آفس گئے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اگر واقعی اسحاق ڈار نے برطانوی ہوم آفس میں دوبارہ سے سیاسی پناہ کی درخواست دائر کی ہے، تو ایسے میں ان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکے گی۔ سیاسی پناہ کی درخواست پر برطانوی ہوم آفس کے حتمی فیصلے تک سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے نہیں کیا جا سکے گا۔ تاہم اب اسحاق ڈار کے خاندانی ذرائع نے ان تمام خبروں کی سختی سے تردید کر دی ہے۔