Live Updates

ملک مشکل معاشی صورتحال سے گذر رہا ہے،

بجٹ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، احتساب کے نام پر انتقام نہیں ہونا چاہئے، حکومت نے بجٹ میں غریبوں کے لئے سود سے پاک قرضے فراہم کرنے کی منظوری دی، حکومت کے بہتر کاموں کو کسی نے اجاگر نہیں کیا، سینیٹ کے ارکان کا آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اظہار خیال

جمعہ 21 جون 2019 15:17

ملک مشکل معاشی صورتحال سے گذر رہا ہے،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2019ء) سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ ملک مشکل معاشی صورتحال سے گذر رہا ہے، بجٹ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، احتساب کے نام پر انتقام نہیں ہونا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشاہد الله خان نے کہا کہ تجاوزات کے نام پر غریب لوگوں کے گھر اور دکانیں گرائی گئی ہیں، وزیراعظم ہائوس، گورنر ہائوس اور وزرائے اعلیٰ ہائوس بھی خالی کرنے کے دعوے کئے گئے تھے لیکن ان پر عمل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں معیشت کو مضبوط قرار دیا تھا لیکن اس کے بعد پھر جو کچھ ہوا وہ ہم سب کے سامنے ہے، احتساب کے نام پر انتقام نہیں ہونا چاہئے، نواز شریف نے عالمی دبائو کے باوجود ایٹمی دھماکے کئے کیونکہ یہ عوام کا مطالبہ تھا جو انہوں نے پورا کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بجٹ کی کوئی سمت نہیں ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے قرضے لئے تو موجودہ حکومت نے بھی قرضے لئے، الله تعالیٰ نے پاکستان کو بے تحاشا معدنیات اور وسائل سے نوازا ہے، غلط معاشی نظام کی وجہ سے پاکستان تباہ حال ہے، سودی نظام کو ختم کرنا ہوگا، سودی نظام ختم کر دیا جائے تو ہمارے معاشی حالات درست ہو سکتے ہیں، حکومت نے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا، زراعت و صنعت کو ترقی دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ وعدے پورے نہیں ہو سکے، بجٹ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا، پانامہ لیکس میں جن لوگوں کے نام تھے ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی، نواز شریف کو بھی سزا اقامے پر ہوئی پانامہ لیکس پر نہیں، احتساب کا آغاز اپنی ذات اور جماعت سے ہونا چاہئے، بجٹ میں قبائلی علاقوں، پاکستان کے لئے جانیں قربان کرنے والے شہداء کے لئے کچھ نہیں ہے، بجٹ دوبارہ تیار کیا جائے۔

سینیٹر اورنگزیب خان نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے بجٹ پر تقریر کے دوران دوسرے معاملات پر بحث کی جاتی ہے، بجٹ میں پی ٹی آئی کی حکومت کے بہتر منصوبوں کا کسی نے ذکر نہیں کیا، کم از کم حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے، حکومت نے بجٹ میں غریبوں کے لئے سود سے پاک قرضے فراہم کرنے کی منظوری دی، حکومت کے بہتر کاموں کو کسی نے اجاگر نہیں کیا، الزامات لگانا آسان ہے لیکن اسے ثابت کرنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کرنا ضروری ہے، کمیشن مقرر ہوگا تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بجٹ خراب ہے تو اس کی وجہ بھی یہی لوگ ہیں، اگر ماضی میں یہ بہتر کام کرتے تو یہ بجٹ کبھی خراب نہ ہوتا، بجٹ میں خرابیوں کی ذمہ دار اپوزیشن ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم سے بجٹ کی تیاری میں مشاورت نہیں کی، ماضی میں پی ٹی آئی کے ساتھ بجٹ پر کس نے مشاورت کی تھی تاریخ میں پہلی بار ضم شدہ علاقوں کے لئے 184 ارب روپے فراہم کئے گئے ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت نے فاٹا کے ساتھ انصاف کیا۔

آج حکومت نے بجٹ میں این ایف سی کے تحت عوام کو ان کا حق دیا ہے اور ان کی آواز سنی ہے۔ سابق فاٹا کے لئے جو پیسہ رکھا گیا ہے اس کا خیرمقدم کرتا ہوں، صنعتوں کے لئے مراعات بحال کی جائیں، سینیٹ میں سابق فاٹا سے متعلقہ بل لایا جائے۔ سینیٹر اے رحمان ملک نے کہا کہ آئی ایم ایف سالہا سال کے دوران ہم پر مسلط ہو چکی ہے، اس لئے ایسا ہی بجٹ متوقع تھا، الله نہ کرے لیکن ہم نیشنل ڈیفالٹ کی طرف جا رہے ہیں، ہم سب اس کے ذمہ دار ہیں، ہمیں مل بیٹھنا ہوگا اور معاشی مسائل کا حل نکالنا ہوگا، صحت بہت بڑا مسئلہ ہے، اس کے لئے بجٹ میں مطلوبہ رقم مختص نہیں کی گئی، سندھ کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے لیکن ایڈز کا مسئلہ باقی صوبوں میں بھی ہے، ہیپاٹائٹس بھی تیزی سے پھیل رہا ہے جو الزام لگا کر ہمیں ایف اے ٹی ایف میں ڈالا گیا ہے وہی الزام بھارت پر ہے لیکن اس کو پوچھا نہیں جارہا، آج جن مسائل کا ہمیں سامنا ہے یہ کسی سیاسی قیادت کے نہیں قوم کے مسائل ہیں۔

قرضوں کی پوری تفصیل سامنے آنی چاہئے تاکہ ساری حقیقت قوم کے سامنے آ جائے، صوبائی حکومتوں کے لئے قرضوں کی تفصیل بھی سامنے آنی چاہئے۔ بجٹ پر نظرثانی کی جائے، غریبوں کو ریلیف دلایا جائے۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ حکومت مہنگائی، بے روزگاری کو روکے ورنہ اس سے ہر قسم کے مسائل جنم لیں گے، ہمارے مقابلے میں بھارت ایک بڑی معیشت بن چکا ہے جبکہ ہم قرضے لے کر گذارا کر رہے ہیں۔

بھارت میں جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیا اس لئے وہ ہم سے آگے نکل گیا، وہاں ادارے مضبوط اور اپنا اپنا کام کرتے ہیں، وہاں الیکشن میں دھاندلی کے الزامات نہیں لگتے، وہاں ابھی انتخابی نتائج بھی مکمل نہیں ہوئے تھے کہ ہارنے والی جماعت نے اپنی شکست تسلیم کرلی۔ سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ بجٹ سے مہنگائی ہوئی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام کی مشکلات بڑھیں گی، ہماری حکومت نے پانچ سالوں میں معاشی ترقی کی تھی اس کے ثمرات ضائع ہو گئے، معاشی اشاریئے اور اعداد و شمار بہت پریشان کن ہیں، ہر شعبہ زوال پذیر ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے، تعلیم، صحت اور بالخصوص ایچ ای سی کے بجٹ میں کمی کر دی گئی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات