بلاول بھٹو نے نوابشاہ سے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کردیا

پورے ملک میں جائیں گے اور لوگوں کوعوام دشمن بجٹ بارے بتائیں گے، ہمیں کٹھ پتلی حکومت ،عوام کا معاشی قتل، کنٹرولڈ ڈیموکریسی اور میڈیا سنسرشپ قبول ہیں،ایم کیوایم سمیت جس نے بجٹ منظوری کیلئے ووٹ دیا، اس کو حساب دینا ہوگا، خان صاحب ! اتنا ظلم کریں جتنا خود برداشت کرسکتے ہیں۔ نوابشاہ میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقعہ پر خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 21 جون 2019 22:28

بلاول بھٹو نے نوابشاہ سے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کردیا
نواب شاہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جون 2019ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خان صاحب اتنا ہی کریں جتنا خود برداشت کرسکتے ہیں، غریبوں کے ایک ایک آنسو کا حساب لوں گا، نیب گردی اورمعیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، علیمہ باجی سمیت کئی لوگوں کو این آر او دیا گیا، خان صاحب اور دوستوں کی آف شورکمپنی حلال جبکہ نوازشریف کی حرام ہے، دھمکیوں اور دھاندلی سے بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے، بجٹ معاشی خودکشی ہے۔

انہوں نے آج نوابشاہ میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقعہ پر عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت گزرنے سے جب تم بھول جاؤ گے، ہم تمہیں بتائیں گے بے نظیر کیسی تھی، انہوں نے شعر سے اپنے خطاب کا آغاز کیا۔آج کے دن شہید ذوالفقار بھٹواور محترمہ نصرت بھٹو کے گھر میں ایسی بیٹی نے جنم لیا ، جس کا نام بے نظیر رکھا گیا، اب پوری دنیا کو پتا ہے ،بے نظیر کون تھی، جب پیدا ہوئی تو پاکستان کی پہچان تھی، جب شہید ہوئی تب پاکستان کی پہچان بے نظیر تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے سیاست میں قدم رکھا تو سیاست میں نئی روح پھونک دی۔اس نے آمریت سے ٹکرائی توآمریت پاش پاش ہوگئیں، ان کا آج کوئی نام لینے والا نہیں ہے۔ بے نظیر نے پوری دنیا کی نمائندگی کی، اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنی، آج 21 جون سال کا سب سے طویل دن ہے، یہ وہ دن جس پر ذوالفقار بھٹو نے کہا کہ اے پیاری بے نظیر آپ کو دیکھ کرسورج نے بھی ڈوبنے سے انکار کردیا۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جمہوریت کا سورج ڈوب ہو رہا ہے۔ نواب شاہ کے خاندان سردار حاکم علی زرداری کے لاڈلے بیٹے آصف زرداری سے ہوئی۔ بی بی محترمہ نے زرداری سے وعدہ لیا کہ جو بھی ظلم ہوگا ،برداشت کرو گے؟ زرداری کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کی گئی، ٹھکرادی، 11سال جیل میں رکھا گیا، زبان کاٹی گئی، گردن جھکانے کی کوشش میں گردن کاٹی گئی ، پھر بھی قول نبھایا، زرداری آج بھی لڑ رہا ہے اور اپنا قول نبھا رہا ہے۔

آصف زرداری آج بھی جیل کی کال کوٹھری میں تیر اقول نبھا رہا ہے، زرداری بیمار ضرور ہے مگر جھکا نہیں، ہنستے ہوئے قول نبھا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے بہادر باپ پر اور نوابشاہ والوں کو جانباز بیٹے پر فخر ہے، پورے سندھ اور پورے پاکستان کو صدر زرداری پر فخر ہے، جس نے محترمہ بے نظیر کی لاش پر کھڑے ہو کرپاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور ملک کو بچایا۔

زرداری کا جرم کیا ہے؟ ان کی ساری جوانی جیلوں میں ڈھل گئی۔ پھر قید کرلیا گیا؟بلاول بھٹو نے کہا کہ تاریخ نے میرے کندھوں پر بہت سارا بوجھ ڈال دیا، وہ بوجھ سوبوں کا حق ملے، مظلوم سر اٹھا سکے، انسانی حقوق کا تحفظ ہو، کسان اور حاری مضبوط ہو،کیا آپ کو بھی یہ جرم کرنے ہیں، وہ مقدمات جو محروم صوبوں ، قومیت کے حق میں ہوں ، یہ جرم ہم کرتے رہیں گے، اور بار بار کریں گے۔

اس کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔میں ذاتی طور پر کسی کو اس کی زمین ، جائیداد کی بنیاد پر چھوٹا بڑا نہیں سمجھتا، ہمیشہ انسانوں کو ان کے نظریہ ، کردار اور سوچ کی بنیاد پر پہچانا ہے۔ زرداری پر بڑا کیچڑ اچھالا، ان کی ذات کے حوالے بدتمیزی کی جاتی رہی۔زرداری قبیلہ سندھ کا بڑا قبیلہ ہے، میرے داداحاکم زرداری کراچی کے مشہور بزنس مین اور بڑے زمیندار بھی تھے۔

اس دور میں بڑا کم تھا، کہ کوئی کاروباری اور بزنس مین بھی ہو، وہ 1970ء میں ایم این اے بنا۔ میرے والد کی شادی ہوئی توانہوں نے کراچی اور نواب شاہ میں ولیمہ کیا، اپنے گھر کے لان میں لوگوں کو دعوت دی۔ بلاول بھٹو زرداری نے عوامی رابطہ مہم چلانے کا اعلان کردیا۔ہم پورے ملک میں جائیں گے اور لوگوں کو عوام دشمنی بارے بتائیں گے،ہمیں کٹھ پتلی حکومت ،عوام کا معاشی قتل، کنٹرولڈ ڈیموکریسی ، میڈیا سنسرشپ قبول ہیں،ایم کیوایم نے بجٹ منظوری کیلئے ووٹ دیا توعوام دشمنی ہوگی،یہ سمجھتے ہیں ہم پر جھوٹے مقدمات بنا کر ہمیں جھکا دیں گے؟ہم آخری سانس تک 1973کے آئین کی حفاظت کریں اور 18ویں ترمیم پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ صوبوں کے حقوق چھیننے نہیں دیں گے۔