Live Updates

حکومت کی نااہلی سے معاشی ٹیم ناکام ہوگئی ہے. شاہد خاقان عباسی

یہ بجٹ آئی ایم کا بنا ہوا ہے، پالیسی ریٹ، افراط زر بڑھادی اور روپے کی قدر کو کم کردیا، جس سے سود کی رقم بڑھ گئی. سابق وزیر اعظم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 22 جون 2019 13:30

حکومت کی نااہلی سے معاشی ٹیم ناکام ہوگئی ہے. شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جون۔2019ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کی نااہلی سے معاشی ٹیم ناکام ہوگئی ہے اور اسی ناکامی و نااہلی نے آج پاکستان کو یہاں لاکر کھڑا کیا ہے. قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا، جہاں بجٹ پر بحث کا سلسلہ جاری رہا اور اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے اظہار خیال کیا.

(جاری ہے)

اجلاس کے آغاز میں سابق وزیر اعظم شاہ خاقان عباسی نے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم کا بنا ہوا ہے، جو حکومت 4 ہزار ارب روپے اکٹھے نہ کرسکے، جس معیشت میں اتنا ٹیکس اکٹھا کرنے کی گنجائش نہ ہو وہاں 5 ہزا 500 ارب روپے کا ٹیکس کس طرح جمع کریں گے، ایک سال میں 40 فیصد ترقی کیسے آئے گی. انہوں نے کہا کہ اس رقم کا اکٹھا کرنا بالکل ممکن ہے، اگر افراط زر 25 فیصد پر چلی جائے اور ڈالر 200 روپے کا ہوجائے تو یہ رقم مل جائے گی لیکن اس غریب کا کیا بنے گا جو یہ ٹیکس برداشت کر رہا ہے، ٹیکس عوام نے ہی بلواسطہ یا بلاواسطہ ادا کرنا ہے.

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کی معیشت دیکھی ہے، کبھی ملکی تاریخ بلکہ دنیا کی تاریخ میں بھی شاید ایسا نہیں ہوا کہ ملکی ترقی کی رفتار آدھی اور افراط زر 3 گنا ہوگیا، یہ سب کیسے ہوا، اس کا جواب کوئی دینے والا ہے؟انہوں نے کہا کہ ملک کا خسارہ 2200 سے 3600 ارب روپے پر چلا گیا، اس میں 50 فیصد اضافہ ہوگیا جبکہ اس بجٹ کی اصل حقیقت نمبروں میں چھپی ہوئی ہے.

قرضوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت قرضے لیے جس کے لیے ایک کمیشن بھی بن گیا ہے، جس کی رپورٹ میں آج ہی لکھ کر دے سکتا ہوں، ہم نے اپنی حکومت کے آخری سال میں ان قرضوں پر 1500 ارب روپے کا سود دیا جبکہ اس سال یہ رقم 2900 ارب روپے ہے، اگر آپ سود کی رقم میں اپنی نااہلی سے یہ اضافہ نہ کرتے تو آپ کو کوئی ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی اور عوام پر بوجھ نہیں پڑھتا.

انہوں نے کہا کہ اب حکومت نے قرضوں کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بنا دیا ہے جو بتائے گا کہ پاکستان میں کیا ہوا، جو لوگ حکومت چلاتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ملک میں کیا ہوا، آئی ایس آئی، آئی بی، نیب کے افسر کو کیا معلوم لیکن اب پارلیمنٹ سے سوال کیا جائے گا. شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 6 سے 8 افسر جنہیں معیشت کا کچھ نہیں معلوم وہ وزیر اعظم، کابینہ اور اسمبلی کے فیصلے پر سوالات کریں گے، آپ خوشی سے آپ اپنا یہ شوق پورا کرلیں لیکن معاملات حل نہیں ہونے‘سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی نااہلی سے معاشی ٹیم ناکام ہوئی، پالیسی ریٹ، افراط زر بڑھادی اور روپے کی قدر کو کم کردیا، جس سے سود کی رقم بڑھ گئی.

انہوں نے کہاکہ حکومت کی یہ نااہلی اور ناکامی نے آج پاکستان کو یہاں لاکر کھڑا کیا ہے اور اگر 10 ماہ میں انہوں نے پاکستان کو یہ دیا ہے تو خدانخواستہ 5 سال گزاریں تو پاکستان کا کیا حشر ہوگا‘انہوں نے کہا کہ ملک کے دفاعی بجٹ سے زیادہ قرضوں پر سود کی رقم ہے، حکومت نے اپنی ناکامی سے ملک کی سیکورٹی کو داﺅپر لگا دیا جبکہ مبارکباد دی جارہی کہ دفاعی بجٹ کم کردیا.

کفایت شعاری مہم پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سول حکومت کا خرچہ گزشتہ برس 323 ارب تھا اس سال 423 ارب روپے پر چلا گیا، بھینسیں اور گاڑیاں بیچ کر آنے والے پیسے ختم ہوگئے بلکہ 100 ارب روپے کا اضافہ بھی ہوگیا، حکومت اگر ذمہ داری سے بات نہ کرے تو یہی حال ہوتا ہے. شاہد حاقان عباسی نے کہاکہ ہماری حکومت میں مفتاح اسماعیل نے ایک ٹیکس اصلاحات پیکج دیا تھا، جسے دنیا نے تسلیم کیا تھا لیکن ہماری حکومت کے جانے کے بعد اس اصلاحات میں موجود ایمنسٹی اسکیم شروع ہوئی جس سے 124 ارب روپے نقد پاکستان کو ملے.

تاہم انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان 3 مرتبہ تقریر کرچکے ہیں لیکن اب تک 50 سے 60 کروڑ روپے کی رقم بھی نہیں آئی، یہ رقم ایسے نہیں آتے بلکہ حکومت پر عوام کے اعتماد سے آتے ہیں، لوگ آپ پر اعتماد نہیں کرتے، اسے بحال کرنے کی کوشش کریں دوسروں کو گالیاں دینے سے بحالی نہیں آئے گی بلکہ عمل سے آئے گی. اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں 50 ہزار روپے تنخواہ پر ٹیکس ڈال دیا ہے، جو پہلے ہی مہنگائی برداشت کررہا اس پر بلاواسطہ اور بالواسطہ دونوں ٹیکس ڈال دیا جبکہ دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سکڑتی ہوئی معیشت پر اضافی ٹیکس کا بوجھ کیسے ڈالیں گے، برآمدات میں بھی حکومت کو پیسے چاہیے تھے تو زیرو ریٹڈ ختم کردی، عوام کو بتادیں کہ آئی ایم ایف کی مجبوری تھی جبھی ہم نے ایسا کیا.

ٹیکس پر مزید بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے سوال کیا کہ کیا اس ایوان کے اراکین اپنے طرز زندگی کی وضاحت کرسکتے ہیں، عوام کو ہر روز ٹیکس دینے کا کہا جارہا لیکن جب حکمران خود ٹیکس دیتے نہیں دیں گے تو عوام کیوں ٹیکس ادا کریں گے‘ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ایوان کے اراکین کے پاس 10 ارب روپے سے زائد کی گاڑیاں ہیں، لاکھوں روپے کے بجلی و گیس کے بل ہیں جبکہ ان پر ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا تو کیا اس کی وضاحت دی جاسکتی ہے، لوگوں سے جھوٹ بولنے سے معاملہ نہیں چلتا عوام کو حکمرانوں کی حقیقت نظر آ گئی ہے.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات