Live Updates

وزیراعظم کی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی خواہش

عمران خان کا خیال ہے کہ اگر جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایک مدت اور دینے کیلئے آئین میں ترمیم بھی کرنا پڑے توآئین میں ترمیم کرکے ملازمت کی عمر میں تبدیلی کی جائے۔ ذرائع وزیراعظم ہاؤس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 22 جون 2019 17:50

وزیراعظم کی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی خواہش
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 جون 2019ء) وزیراعظم عمران خان آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی دوسری بار کیلئے مدت میں توسیع کرنا چاہتے ہیں،عمران خان کا خیال ہے کہ اگر آئین میں ترمیم کرکے ریٹائرمنٹ کی عمر میں تبدیلی کرنا پڑے تووہ بھی ضرور کی جائے۔سینئر تجزیہ کار سمیع ابراہیم نے اپنے پروگرام میں کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت روا ں سال 28نومبر کو ختم ہو رہا ہے ، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی آپشن ہیں ، ایک آپشن کہ ان کو ایک سال کی مدت ملازمت میں توسیع دے دی جائے، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع کردی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں وزیراعظم ہاؤس کے قریبی حلقوں سے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں، عمران خان چاہتے ہیں کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو دوسری بار کیلئے بھی آرمی چیف کے عہدے پر فائز رکھا جائے۔

(جاری ہے)

اس کیلئے اگر آئین میں ترمیم ریٹائرمنٹ کی عمر میں تبدیلی کرنا پڑے تووہ بھی کرلی جائے۔لیکن جنرل قمر جاوید باجوہ کی میڈیا اور صحافیوں کے ساتھ بات چیت ہوئی ، انہوں نے کبھی بھی مدت ملازمت میں توسیع کا عندیہ نہیں دیا۔

فوج ایک پروفیشنل ادارہ ہے۔فوج کے اندر یہ نہیں ہے کہ کوئی افسر تیار ہے یا نہیں ہے۔ بلکہ فوج کی جو بھی آئندہ کمان سنبھالے گا وہ پوری طرح تیار اور فٹ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دو تین ایسی چیزیں ہیں جس کی وجہ سے عمران خان یا پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینی چاہیے ۔ایک تویہ ہے کہ فوج میں جاسوسی کے نیٹ ورک کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔

جس میں جنرل جاوید اعوان جو لیفٹیننٹ جنرل تھے ، وہ ڈی جی ایم او بھی رہے ہیں۔جن لوگوں کوسزائیں ہوئیں،ان میں بریگیڈیئر رضوان اور ایک سویلین تھے۔یہ نیٹ ورک کئی سال تک کام کررہا تھا۔پاکستا ن میں جن چیزوں کی جاسوسی کی گئی، ان میں نیوکلیئر ہتھیار بھی تھے۔اس میں یہ بات بھی پتاچلی کہ فیلڈ آفیسر کے کام کی جاسوسی بھی کی گئی۔ پاکستان کی فوج نے احتجاج بھی کیا ۔

پاکستانی حکام کا خیال ہے امریکا نے جو نیٹ ورک بنایا تھا، وہ سارا نیٹ ورک بھارت کیلئے کام کر رہا تھا۔ایک سویلین کو پکڑا گیا، اس کا تعلق سویلین تھا۔یہ جو بھی نوٹس بناتے تھے اس کی کاپی سی آئی اے ہیڈکوارٹر کو بھی بھیج دیتے تھے۔سمیع ابراہیم نے کہا کہ نئے چیف کو آکر تین سے چھ مہینے چیزوں کو سمجھنے میں لگتے ہیں، لیکن اس وقت جو سرحدو ں پر صورتحال ہے پاکستان کسی بھی خلاء کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے عمران خان کی حکومت کی مدد کی، آرمی چیف نے پہلے شاہد خاقان عباسی اور نوازشریف کو بھی سپورٹ کیا تھا۔وزیراعظم عمران خان سعودی عرب، چین ، یواے ای امداد کیلئے گئے، توان دوروں میں آرمی چیف ساتھ ساتھ رہے ۔ لہذا سسٹم میں تسلسل کیلئے ان کی مدت میں توسیع ضروری ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات