Live Updates

ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مل جل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے‘

قرضوں کی چھان بین کے لئے بنایا جانے والا کمیشن قیام پاکستان سے تحقیقات کرے‘ ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے معیشت کی بہتری‘ عام آدمی کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات تجویز کئے جائیں‘ حکومت اور اپوزیشن بجٹ کو عوام دوست بنانے کے لئے مل بیٹھیں‘ بدعنوانی کا عفریت معاشرے میں سرائیت کر چکا ہے‘ بدعنوان عناصر کو نشان عبرت بنانا ہوگا‘ زراعت کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے‘ ٹیکس کے نظام میں جدت لائی جائے‘ سود سے پاک اسلامی بنکاری کی طرف جانا چاہیے حکومت اور اپوزیشن اراکین کا قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال

ہفتہ 22 جون 2019 18:56

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جون2019ء) حکومت اور اپوزیشن نے ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مل جل کر آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قرضوں کی چھان بین کے لئے بنایا جانے والا کمیشن قیام پاکستان سے تحقیقات کرے‘ ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے معیشت کی بہتری‘ عام آدمی کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات تجویز کئے جائیں‘ حکومت اور اپوزیشن بجٹ کو عوام دوست بنانے کے لئے مل بیٹھیں‘ بدعنوانی کا عفریت معاشرے میں سرائیت کر چکا ہے‘ بدعنوان عناصر کو نشان عبرت بنانا ہوگا‘ زراعت کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے‘ ٹیکس کے نظام میں جدت لائی جائے‘ سود سے پاک اسلامی بنکاری کی طرف جانا چاہیے ‘ مغرب سود سے پاک نظام پر عمل پیرا ہوتا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ 2019-20ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے قائم کیا جانے والا انکوائری کمیشن معیشت سے لاعلم ہے‘ حکومت کے پاس صرف400 ارب روپے کا بجٹ ہوتا ہے اس میں سے کیا تحقیقات ہوں گی۔ سابق قبائلی علاقہ جات اور پاٹا کو ٹیکس استثنیٰ پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا اسے واپس لے لیا گیا‘ عوامی مسائل پر بات کرنے کا بہترین فورم یہ ایوان ہے۔

اگر یہاں پر بات کرنے سے روکا جاتا ہے تو پھر مجبوراً سیاسی جماعتیں سڑکوں پر آتی ہیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ ملک میں جب تک سود سے نجات حاصل نہیں کی جاتی ترقی ممکن نہیں۔ سود سے پاک اسلامی بنکاری مغرب اپنا رہا ہے اور ہم اس سے دور ہیں۔ سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ اگر ہمارے رویے درست ہوں تو میثاق معیشت پاکستان کے حق میں بہتر ہوگی‘ حکومت اپوزیشن سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو بہتر بنانے کے لئے تجاویز لے تو اس سے یہ بجٹ بہتر ہو سکتا ہے‘ غیر منتخب لوگوں کی جگہ اہل لوگوں کو وزارتیں دی جائیں‘ جب تک کرپشن ثابت نہ ہو کسی پر الزام نہیں لگانا چاہیے‘ اراکین کو فنڈز براہ راست نہیں بلکہ ان کی سکیموں کے ذریعے دیئے جاتے ہیں۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے ریلوے فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ہمیں سادگی کے مشورے دینے والوں کے دور حکومت میں وزیراعظم کے پانچ پانچ کیمپ آفس چلتے تھے‘ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے کیا وہ صحت انصاف کارڈ کے ذریعے غریبوں کو دی جانے والی علاج کی سہولت اور احساس پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو ملنے والے قرضوں کے خلاف ہیں یہ غریبوں‘ نوجوانوں‘ کسانوں اور ہاریوں کا بجٹ ہے یہ ضرور پاس ہوگا‘ گزشتہ حکمرانوں نے صرف اپنے اثاثے بڑھائے۔

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی میر منور تالپور نے کہا کہ آصف علی زردری کے پروڈکشن آرڈرز کے اجراء پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے جو انکوائری کمیشن بنایا وہ 1947ء سے تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے سمیت ہر شعبہ میں سبسڈی دی جاتی ہے تو زرعی شعبہ پر سبسڈی کیوں نہیں دی جاتی جو ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن سکندر علی رائے پوٹو نے کہا کہ اس بجٹ کو عوامی بجٹ نہیں کہہ سکتے۔

تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کرکے ٹیکس بڑھا دیا گیا۔ حکومت تنخواہوں پر انکم ٹیکس کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ کرے۔ انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں سیہون شریف کا روڈ قاتل روڈ کے نام سے مشہور ہے‘ اس پر کام مکمل کیا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن سید جاوید حسنین شاہ نے کہا کہ اس بجٹ کی تشکیل میں اس ایوان کے ارکان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ زراعت کے شعبہ کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

تحریک انصاف رکن قومی اسمبلی میاں محمد شفیق نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے تھے کہ ہم پیٹ پھاڑ کر قومی دولت واپس لائیں گے وہ آج ایک ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ کرپشن ہر جگہ پر سرائیت کر گئی ہے۔ 20 سے 25 ہارس پاور کے ٹریکٹر ملک میں متعارف کرائے جائیں۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ چینی اور گھی پر ٹیکس میں اضافہ واپس لیا جائے۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی گل داد خان نے کہا کہ عوام ٹیکس دینے پر تیار ہیں تاہم ٹیکس کے نظام میں جدت لائی جائے۔ باجوڑ میں ٹنل کے لئے بجٹ میں پیسے مختص کرنے پر وزیراعظم اور حکومت کے شکرگزار ہیں۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رکن مولانا جمال الدین نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کم اور ٹیکس زیادہ لگایا گیا ہے۔ کم سے کم اجرت ساڑھے 17 ہزار روپے کم ہے۔

اس میں ایک عمومی گھرانے کا بجٹ بھی نہیں بن سکتا۔ جنوبی وزیرستان سیاحت کے اعتبار سے مری اور دیگر علاقوں سے خوبصورت ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی رفیق جمالی نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا ہے تب سے احتساب ہونا چاہیے۔ کتنا عرصہ جمہوریت اور کتنا عرصہ آمریت رہی۔ تحریک انصاف رکن قومی اسمبلی صالح محمد نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف قوم کے زخم کو بھرنا چاہتی ہے۔

قوم وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہمیں بجٹ میں قوم کی فلاح و بہبود کو فوقیت دینی چاہیے۔ قومی ادارے نقصان میں اور ذاتی ادارے منافع میں ہیں تو یہ ایک المیہ ہے۔ وزارت بجلی نے 80 ارب روپے چوروں سے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ 80 فیصد فیڈرز میں لوڈشیڈنگ ختم کردی گئی ہے تمام لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا چاہیے۔ 80 ہزار لوگوں کو بلاسود قرضے دیئے جائیں۔

یکساں نظام تعلیم اور نصاب ہونا چاہیے۔ ہزارہ الیکٹرک کمپنی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ ایبٹ آباد مانسہرہ روڈ کی تعمیر‘ ضلع مانسہرہ میں گیس کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ 132 کے وی کا گرڈ سٹیشن قائم کیا جائے۔ رکن قومی اسمبلی چوہدری حامد حمید نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں شرح سود میں اضافہ سے ترسیلات زر میں کمی آئی ہے‘ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔

اس بجٹ میں تمام شعبوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے جس سے عام صارفین متاثر ہوں گے۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوابزادہ افتخار احمد خان نے کہا کہ سرکاری ملازمین کا تنخواہ کے علاوہ کوئی ذریعہ معاش نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں عوام دوست اقدامات کئے۔ میرے حلقے میں گرڈ سٹیشن لگانے پر وفاقی وزیر توانائی کا شکر گزار ہوں۔ نوابزادہ افتخار ملک نے کہا کہ میانوالی سے مظفرگڑھ تک شاہراہ کو دو رویہ کیا جارہا ہے۔

اس کے ساتھ مظفرگڑھ سے پنجند تک روڈ کو دو رویہ کیا جائے۔تحریک انصاف کے شوکت علی نے کہا کہ پاکستان کو پہلی بار نڈر اور صادق اور امین وزیراعظم ملا ہے۔ ٹیکس جمع کرانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ پوری قوم کو اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ گاڑیوں کی ایمنسٹی سکیم بھی شروع کرنی چاہیے۔ اشیاء خوردونوش پر ٹیکس واپس لیا جائے۔ بڑی گاڑیوں پر ‘ سونے جواہرات پر ٹیکس درست اقدام ہے۔

رکن قومی اسمبلی احمد رضا مانیکا نے کہا کہ تعلیم‘ صحت‘ صنعتی شعبہ‘ مینوفیکچرنگ‘ زراعت سمیت دیگر شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے میثاق معیشت کی دعوت دی ہے۔ اس پر متحد ہوکر کام کرنے سے ملک کا فائدہ ہوگا۔ تحریک انصاف کے رکن فاروق اعظم ملک نے کہا کہ جمہوری عمل ہر صورت میں جاری رہنا چاہیے۔

دشمن بھی وزیراعظم عمران خان کو ایماندار کہتے ہیں۔ اپوزیشن پانچ سال صبر کرے۔ عام آدمی کی ضروریات زندگی پر ٹیکس نہیں لگنا چاہیے۔ بڑھایا گیا ٹیکس واپس لیا جائے۔ پاک فوج نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔ بہاولپور کی یونیورسٹیوں میں مقامی لوگوں کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ رکن قومی اسمبلی سید جاوید علی شاہ نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافہ سے عوام کو ریلف نہیں ملے گا۔

زراعت کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے۔ خیرپور سے گیس پیدا ہوتی ہے وہاں گیس نہیں‘ سندھ میں پانی کا مسئلہ شدید ہو رہا ہے۔ میرواہ کینال کی ری ماڈلنگ کی جائے۔ تحریک انصاف کی رکن ساجدہ بیگم نے کہا کہ گزشتہ دس سال کے دوران صنعتی شعبہ کو شدید نقصان پہنچا۔ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتصادی زونز بنائے‘ موجودہ حکومت ووکیشنل ٹریننگ پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔

احساس پروگرام کے تحت 70 فیصد لوگوں کو قرضہ ملے گا۔اس کے لئے بجٹ میں 190 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کے لئے پراسیسنگ یونٹ قائم کئے جائیں۔ ہوائی اڈوں پر ڈسپلے سنٹرز پر ثقافتی مصنوعات کو رکھا جائے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات