مقبوضہ کشمیر میں سیاسی ہی نہیں ،معاشرتی ، مذہبی اور علمی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد ہے،سید علی گیلانی

بھارتی حکمران خود اپنی نام نہاد جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں ، ظلم وستم کی اس سیاہ رات کی سحر ضرور ہوگی، حریت رہنما

ہفتہ 22 جون 2019 20:11

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2019ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے خود کو کشمیر یونیورسٹی سرینگر میں منعقدہ ایک کتب میلے میں شرکت سے روکنے کے قابض انتظامیہ کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں میلے میں شرکت کیلئے گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سید علی گیلانی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی ہی نہیںبلکہ معاشرتی ، مذہبی اور علمی سرگرمیوں پر بھی پابندی لگادی گئی ہے اور سروں پر پہرے تو پہلے ہی تھے لیکن اب زبانوں پر بھی تالے لگائے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارتی جمہوریت کا ایسا بھیانک اور انوکھا چہرہ شاید ہی کسی نے دیکھا ہوگاجہاں ایک 90برس کے شخص کو پچھلے دس سال سے گھر کی چار دیواری میں قید کرکے اس کی تمام سیاسی سماجی ذاتی اور مذہبی سرگرمیوں پر روک لگا کر بھارتی حکمران خود ہی اپنی نام نہاد جمہوریت کا جنازہ نکال کر اس پر فخر محسوس کرتے ہیں حریت چیئرمین نے دانش گاہ کشمیر میں انتظار میں بیٹھے اپنے جگر گوشوں کے نام پیغام میں کہا کہ ظلم و ستم کی اس سیاہ رات کی سحر ضرور ہوگی انشاء اللہ حریت رہنما نے کہا کہ ہمارا دینی ، ثقافتی اور معاشرتی لٹریچر کا تقریباً نوے فیصد حصہ اردو میں ہی ہے اور اگر اس زبان کے حوالے سے لاپرواہی اور تساہل برت کر اس کو ہماری زندگیوں سے دور کرنے کی طاقتوں کو پذیرائی ملی تو وہ وقت دور نہیں جب ہم اس زبان کے ایک ایک نقطہ کو برابر اسی طرح ترس رہے ہوں گے ع جس طرح ہم فارسی زبان اب ہمارے لئے انجانی اور غیر مانوس ہوکر رہ گئی ہے انہوں نے ملت کے بہی خواہوں ذی شور جوانوں ملی درد رکھنے والے طلباء و طالبات سے درمندانہ اپیل کی کہ قو کے اس گرانقدر اثاثے کی حفاظت کریں آنے والی نسلوں کو اردو سے روشناس کرکے ان کو اس کی اہمیت اور افادیت سے گاہ کریں اور اس کوکمزور کرنے کی کسی بھی سازش اور منصوبے کیخلاف صف آراء ہو جائیں