ملک چلانا سیاسی جماعتوں کا کام ہے کسی اور ادارے کی مداخلت کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کرسکتے،محمود خان اچکزئی

دنیا میں غلطی ہونے پر معافی مانگی جاتی ہے مگر یہاں پر غلطیاں کر نے پر اقتدار مل جاتا ہے، قومی اسمبلی میں تمام اراکین اسمبلی کے پروڈکیشن آرڈر جاری کئے جائیں،سربراہ پشتونخواملی عوامی پارٹی

ہفتہ 22 جون 2019 23:38

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2019ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی تو دنیا کی کوئی بھی طاقت ملک کو نہیں بچا سکتی دنیا میں غلطی ہونے پر معافی مانگی جاتی ہے مگر یہاں پر غلطیاں کر نے پر اقتدار مل جاتا ہے ملک چلانا سیاسی جماعتوں کا کام ہے کسی اور ادارے کی مداخلت کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کرسکتے قومی اسمبلی میں تمام اراکین اسمبلی کے پروڈکیشن آرڈر جاری کئے جائیںرحیم مندوخیل کی برسی ہم ایسے حالات میں منارہے ہیں کہ پاکستان خود اور خطہ خطرے میں ہے ان حالات میں اگر پاکستان کے اسٹیبلشمنٹ‘ محکوم اقوام یا پنجاب کے جمہوری عوام نے اگر تھوڑی بھی غلطی کی تو یہ ملک نہیں رہے گاان خیالات کا اظہار انہوں نے رحیم مندوخیل کی برسی کی مناسبت سے اظہارخیال کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نیشنل پارٹی مرکزی صدر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ سمیت دیگررہنمائوں نے بھی خطاب کیا محمودخان اچکزئی نے کہا کہ یہ ملک ایک فیڈریشن ہے ہم کسی کے غلام ہے میں پشتون ، بلوچ ، سندھی سب کی طرف سے کہتا ہوں کہ یہ ملک چلانا ہے لیکن غلاموں کی طرح اس میں قطعا نہیں رہیں گے پاکستان چلانے کے لئے یہ بنیادی سوال ہے کہ فوج پاکستان کیلئے ہے یا پاکستان فوج کیلئے ہے ہم سب اپنے تاریخی وطن پر آباد ہے یہ تاریخ کا جبر ہے کہ ہم ایک فیڈریشن میں بند ہوگئے سیاسی کارکنوں کو 144 کی خلاف ورزی پر پھانسی ہوگی اور کچھ لوگوں کو یہ عیاشی حاصل ہوگی .

.. ایسا ملک کبھی نہیں چل سکتا اور نا چلنا چاہیے انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کو پارلیمنٹ کے تابع ہونا پڑے گا فوجی کی ٹریننگ اس لئے ہوتی کہ یہ مورچہ پکڑو خود مرو یا ان کو مارو ایسے مزاج کے لوگ ملک نہیں چلا سکتے کل پتا چلا کہ سعودی نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا پھر یہ اتنے عرصے تک چلنے والا قصہ کیا تھا بحیثیت قوم ہمیں یہ گلہ ہے پنجاب‘ بلوچ‘ سندھی اور سرائیکی سے ہے کہ جو ظلم ہورہا ہے اس پر یہ ہمارے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے ہم پشتون ، بلوچ ، سندھی، سرائیکی کی حیثیت سے یہ کہتے ہے کہ ہمارے وسائل پر ہمیں اختیار دے دو ہم بلکل گزارہ کرنے کیلئے تیار ہے لیکن اس طرح کبھی نہیں چلے گا کہ سب کچھ تمہارا ہو ہمیں خیرات نہیں چاہئے صرف وہی دے دو جو ہمیں خدا نے دیئے ہیںخدا نے چار کتاب بھیجی ہیں سب الگ الگ زبان میں ہے ، اگر زبانوں کی اہمیت نا ہوتی تو یہ الگ الگ زبانوں میں کیوں ہے جب خدا زبان کا قائل ہے پھر پاکستان کیوں نہیں مانتا علی وزیر کی والدہ نے 25 منٹ کا پیغام بھیجا ہے جس جس پشتون نے وہ سنا ہے وہ اپنے آپ کو آگ لگانے چاہتا ہوگا فاٹا سے جو طوفان اٹھا ہے اس کیلئے 2010 میں ہم نے ایک آرٹیکل لکھا تھا "فاٹا میں امن کیسے قائم ہو" .

.. اس میں ہم نے کہا کہ اس آگ سے افغانستان، جنوبی پشتونخوا وغیرہ سب متاثر ہونگے ایک شریف آدمی میرے پاس آیا کہ میرے کپڑے اتار کر ویڈیو بنائی گئی ہی آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہی پشتو میں کہتے ہے ’’پہ زور کلی نہ کیژی‘‘انصاف کے بغیر میاں بیوی کا رشتہ بھی نہیں چل سکتا ملک کیسے چلے گا اگر آئین چلنے کے قابل ہے تو بسم اللہ نہیں تو ایک نیا آئین، نیا عمرانی معاہدہ ہونا چاہئے تم مجھے مارو گے، مجھے بیعزت کرو گے ایسا پاکستان نا چل سکتا ہے نا کبھی چل پائے گا خود بھی تباہ ہوجا گے ہمیں بھی برباد کردو گے انہوں نے کہا کہ سکیومو کے علاوہ تمام دنیا کے لوگ افغان جنگ کا حصہ بنے لیکن جب وہ جگھڑا ختم ہوا سب افغانستان برباد کرکے چلے گئے گوریلا جنگ کیلئے پناہ کی جگہ اور اسلحہ چاہیے افغانستان میں لڑنے والوں کو یہ کون دے رہا ہے افغانستان کے امن کیلئے بنیادی بات یہ ہوگی کہ افغانستان کے استقلال کی ضمانت عالمی دنیا کو دینے ہوگی افغانستان کے امن کو خطرہ صرف پاکستان اور ایران سے ہے پشین، قلعہ عبداللہ وغیرہ میں درجنوں جنازے آئے ہے ان کو کون بھیج رہا ہے کیوں ان حفاظ کرام بچاروں کو وہاں بھیج رہے ہو آئی ایس آئی جتنی بھی مظبوط ہو تو KGB کی طرح مظبوط ہوجائے گا .

.. KGB تھی ، اسلحہ بھی تھا ، ایٹم بم بھی تھا پھر بھی 15 ملکوں نے اس سے آزادی لی انگریزوں نے بہترین کام کئے اس خطے میں پھر کیوں ہم آزادی کیلئے لڑی یہ انسان کی بنیادی خصلت ہے کہ اسے حق حکمرانی چاہیے یہ جو ہم پر ایجنٹ کا الزام لگارہے ہے ان کا ابا جان انگریز کے سپاہی تھی اگر ہم نے وطن کا سودا کرنا تھا تو انگریز کے ساتھ کرتے جڑیانوالہ میں دائر نے عام لوگوں کو مارا ، سالوں بعد لندن میں وہ جارہا تھا اور سکھ جوان نے اسے وہاں قتل کردیا ابھی 100سال اس کے پورے ہوئے اور برطانیہ کے وزیر اعظم نے اس پر سوری کہا .

... ریاست پاکستان کو خڑقمر واقعے پر وزیرستان سے معافی مانگنی ہوگی یہ ہمارا فیصلہ ہے کہ دنیا میں جہاں بھی ظلم ہوگا ہم ان کے خلاف ہونگے آپ نے ارمان کو کس بات پر قتل کیا اور آپ کے غنڈوں کو ہر برے کام کی آزادی ہوگی پورے زندگی میں نے صرف 2 سال وقت گزارا ہے پھر بھی پاکستان مردہ باد نہیں کہا اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوسکتا جب خان شہید کی شہادت ہوئی تو رحیم صاحب پارٹی میں نہیں تھے ، پھر الیکشن میں میرے ساتھ تھے .

.. کوئی مجھے رحیم صاحب نا سمجھائیں میں رحیم صاحب کو ہر کسی سے بہتر جانتا ہوں رحیم صاحب نے مجھے کہاں کہ جب خان شہید کو سزا ہوئی تو ہم ان سے ملنے گئے ان کے ہاتھ ہتکھڑی اور کتاب میں آزادی کی کتاب تھی افضل بنگش ، رحیم صاحب، شیر علی باچا اور میاں شہنشاہ اس تحریک کے مظبوط ترین کارکنوں میں سے تھے پروڈکشن آرڈر ہر ممبر کا حق ہے سپیکر صاحب مہربانی کرکے آرڈر جاری کریں ایسا نا ہو تاریخ آپ کو کچھ اور لکھے پارٹی بڑی قربانی سے بنی ہے اگر کسی کو کام کرنا ہے تو ٹھیک نہیں کرنا تو خدا حافظ�

(جاری ہے)