مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پانچ سال میں دس ہزار ارب روپے قرض لیا تو ملک کو 11000 میگاواٹ بجلی دی‘ 1700 کلومیٹر موٹرویز دیں‘ بھاشا ڈیم کے لئے اراضی خریدی‘ ہم اس قرض کا حساب دینے کے لئے تیار ہیں

ہمارے دور میں عالمی درجہ بندی کے تمام اداروں نے پاکستانی معیشت کی سمت کو درست قرار دیا اور یہ پیشگوئی کی کہ 2030ء تک پاکستان دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا‘ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اس ایجنڈے کو نقصان پہنچا سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کی قومی اسمبلی میں بجٹ 2019-20ء پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے گفتگو

اتوار 23 جون 2019 16:35

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پانچ سال میں دس ہزار ارب روپے قرض لیا تو ملک ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جون2019ء) سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پانچ سال میں اگر دس ہزار ارب روپے قرض لیا تو اس نے ملک کو 11000 میگاواٹ بجلی دی‘ 1700 کلومیٹر موٹرویز دیں‘ بھاشا ڈیم کے لئے اراضی خریدی‘ ہم اس قرض کا حساب دینے کے لئے تیار ہیں‘ ہمارے دور میں عالمی درجہ بندی کے تمام اداروں نے پاکستانی معیشت کی سمت کو درست قرار دیا اور یہ پیشگوئی کی کہ 2030ء تک پاکستان دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا‘ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اس ایجنڈے کو نقصان پہنچا‘ وزیراعظم کی جانب سے غیر ملکی قرضوں اور سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے لئے بنائے گئے کمیشن میں سیکرٹری پلاننگ کمیشن اور سیکرٹری خزانہ شامل نہیں ہیں‘ پی ایس ڈی پی اور غیر ملکی قرضوں سے ان کا براہ راست تعلق ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

اتوار کو قومی اسمبلی میں بجٹ 2019-20ء پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ بجٹ ملک کے روڈ میپ کا اہم آلہ ہوتا ہے، اس میں وسائل کے استعمال کی ترجیحات کا تعین ہوتا ہے، بجٹ میں معیشت کے لئے پہلا ہدف اقتصادی ترقی ہے، دوسرا اہم نکتہ اور حکومتی ترجیح روزگار ہوتی ہے، تیسری چیز معاشی ناہمواری کا خاتمہ ہوتا ہے تاکہ عوام کو صحت‘ تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مسابقت کے تقاضوں پر پورا اترے بغیر معیشت کامیاب نہیں ہو سکتی، اس کے لئے ٹیکنالوجی پر اخراجات نمایاں ہیں، آئندہ مالی سال کے بجٹ کو مدنظر رکھیں تو یہ تمام ترجیحات اس میں نہیں۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے پانچ سالوں میں دس ہزار روپے کے قرضے لئے، اقتصادی سروے میں یہ لکھا ہے کہ کیا بنایا، 12 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی‘ انفراسٹرکچر‘ ساڑھے 1700 کلومیٹر موٹروے بنائیں، ہم نے پورے ملک میں منصوبوں کا جال بچھایا، ہمارے دور میں انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو مثبت پیش رفت قرار دیا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے ہنستا بستا پاکستان چھوڑا تھا، ہم نے ویژن 2025ء بنایا کہ کیسے پاکستان کو آگے لے کر جائیں اور چوٹی کی معیشتوں میں پاکستان شامل ہوگا، عالمی رینکنگ کے اداروں نے 2030ء میں پاکستان کو دنیا کی 20 بہترین معیشتوں میں شامل کرنے کی پیشنگوئی کی، اس وقت عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں شروع ہوئیں، شرح نمو 5.9 فیصد‘ افراط زر کو سنگل عدد پر لایا، ٹیکس 2100 ارب روپے سے بڑھا کر دوگنا اضافہ کیا، ایف ڈی آئی تین ارب ڈالر سے اوپر لے گئے، سی پیک اور امن و امان کی بہتری کی وجہ سے یہ سرمایہ کاری دس ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پاکستان این ڈی آئی کا مرکز بننے جارہا تھا تاہم سیاسی عدم استحکام پیدا کرکے اس کو نقصان پہنچایا گیا، کرنٹ اکائونٹ خسارہ اگر ترقیاتی عمل میں جارہا ہے تو یہ کوئی خطرہ نہیں، سیاسی عوام استحکام کی وجہ سے یہ ایک بحران بنا، موجودہ حکومت تمام اہداف پورے کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جو کیا اس کے جوابدہ ہیں، انکوائری کمیشن میں سیکرٹری پلاننگ کمیشن اور خزانہ شامل نہیں جن کے متعلقہ بجٹ پی ایس ڈی پی اور بیرونی قرضے ہیں۔