مسلم لیگ ن میں گروپ بندی واضح ہو گئی

مسلم لیگ ن کے اندر دو کی بجائے تین گروپس بن چکے ہیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 24 جون 2019 09:56

مسلم لیگ ن میں گروپ بندی واضح ہو گئی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جون 2019ء) : مسلم لیگ ن میں اختلافات اور دو مختلف دھڑے بننے کی خبریں تو اکثر و بیشتر ہی منظر عام پر آتی رہتی ہیں تاہم اب مسلم لیگ ن میں دو کی بجائے تین گروپس بننے کا دعویٰ کر دیا ہے جس سے مسلم لیگ ن کے اندرونی اختلافات کُھل کر سامنے آگئے ہیں۔ اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے اختلافات کُھل کر سامنے آ نے پر مسلم لیگ کے اراکین اسمبلی بھی کشمکش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

جبکہ ن لیگ کے اندر دو کی بجائے تین گروپ بن گئے ہیں۔ پارٹی صدر شہباز شریف مریم نواز کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس سے سخت نالاں اور اسے اپنے خلاف عدم اعتماد سمجھ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب شریف خاندان کی ہی ایک بزرگ شخصیت اختلافات ختم کروانے کے لیے نہ صرف متحرک ہو گئی ہے بلکہ اس شخصیت نے مریم نواز اور شہباز شریف کو اپنے پاس بلوا بھی لیا ہے ۔

با وثوق ذرائع کے مطابق اسی شخصیت نے مریم نواز اورشہباز شریف کو ایک دوسرے کے خلاف بیانات جاری کرنے اور اختلافات واضح کرنے سے روک دیا ہے ۔ مریم نواز کی سعد رفیق کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے بھی شہباز شریف نالاں تھے اور گذشتہ روز کی پریس کانفر نس پر بھی اپوزیشن کے حوالے سے مریم نواز کے الفاظ پر شہباز شریف سمیت کئی اپوزیشن رہنماؤں اور مسلم لیگ ن کے اندر اس پر کئی اہم رہنماؤں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔

ن لیگ کے اندر اس وقت تین گروپ کُھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ ایک گروپ وہ ہے جس کو مریم لیڈ کر رہی ہے ، اس گروپ میں پرویز رشید، دانیال عزیز، مشاہد اﷲ خان، احسن اقبال ، خواجہ آ صف ، طلال چوہدری، امیر مقام،مریم اورنگ زیب اور شاہد خاقان عباسی شامل ہیں۔ یہ گروپ ہر صورت میں محاذ آ رائی اور نوازشریف کے بیانیے پر چلنے کی نہ صرف تلقین کر رہا ہے بلکہ پارٹی کے اندر اس پر لابنگ بھی کر رہا ہے ۔

جبکہ ایک گروپ شہباز شریف کا ہے ۔ پارٹی صدر شہباز شریف کو 33 ایم این ایز نے ان کے مؤقف کے تائید کی یقین دہانی کروائی ہے ۔ مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی رانا تنویر ، خرم دستگیر، سعد رفیق ، روحیل اصغر، مہتاب عباسی سمیت کئی اہم رہنما اداروں سے ٹکراؤ کے خلاف اورشہباز شریف کو یہی کہہ رہے ہیں کہ آ ئندہ کے حالات کے لیے راستہ نکال کر مسلم لیگ کو بچانا چاہئیے۔

رانا ثنا اﷲ ،ایاز صادق سمیت دیگر اراکین اسمبلی پارٹی کے اندر گروپنگ روکنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں اور تیسرے گروپ کے طور پر دونوں گروپوں کو سمجھانے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں مسلم لیگ ن کے ایک غیر رسمی اجلاس میں بھی بر ملا یہ کہا گیا کہ اگر ن لیگ کے اندر یہی حالات اور گروپ بندی رہی تو بہت سے اراکین اسمبلی ہمیں چھوڑ کر چلے جائیں گے جس پر اکثریت کی رائے تھی کہ ایسے حالات سے بچنے کے لیے شہباز شریف کی پالیسی پر عمل کرنا چاہئیے۔

کئی اہم ترین لیگی رہنماؤں نے نوازشریف کے قریب ترین افراد کو یہ پیغام بھی دیا کہ اگر واقعی جماعت کو بچانا ہے تو پھر جو بھی پالیسی ہے وہ کسی ایک کے حوالے ہونی چاہئیے اور سینئرز کا بھی احترام ضرور ہونا چاہئیے۔ذرائع نے بتایا کہ کئی پرانے لیگی پارلیمنٹرینز اور رہنماؤں نے چودھری نثار سے بھی رابطے شروع کر دیئے ہیں اور ان کو پارٹی میں کردار ادا کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔

کچھ اہم رہنما تو شہباز شریف اور چودھری نثار کی ملاقات کے لیے بھی تیاری کروا رہے ہیں۔ مریم نواز کی پریس کانفرنس کے حوالے سے شہباز شریف کو بتایا گیا کہ اس کے بہت سے پوائنٹس اسی شخصیت نے لکھے جس نے جی ٹی روڈ مارچ کے دوران بھی تقریر لکھ کر دی تھی اور وہی شخصیت چودھری نثار کے بعد اب پارٹی سے مزید کئی افراد کو نکلوانے اور اختلافات پیدا کرنے کے لیے کردار ادا کر رہا ہے ۔