انجمن فروغ اردو ادب کویت کے زیر اہتمام 10 واں عالمی مشاعرہ

گوہر اعظمی اور نبیل عزیز کی کتابوں کی تقریب رونمائی

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 24 جون 2019 14:07

انجمن فروغ اردو ادب کویت کے زیر اہتمام 10 واں عالمی مشاعرہ
کویت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جون2019ء) انجمن فروغ اردو ادب کویت کے زیر اہتمام کویت میں 10 ویں عالمی مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا ، تقریب دو مہمانان شعراء، گوہر اعظمی اور عزیز نبیل کی کتابوں کی تقریب رونمائی کی گئی۔

تقریب کی صدارت ڈاکٹر صالحہ جواد موسیٰ نے کی۔ مہمان خصوصی، مہمان شاعر گوہر اعظمی جبکہ قطر سے تشریف لانے والے ممتاز شاعر عزیز نبیل مہمان اعزازی تھے۔

کمپئیرنگ کے فرائض قطر سے تشریف لانے والے مہمان شاعر ندیم ماہر اور عبداللہ عباسی نے انجام دئیے۔

مقررین نے انجمن فروغ اردو ادب کے بانی و صدر عبداللہ عباسی کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کویت میں اردو ادب کیلئے تاریخی خدمات سر انجام دی ہیں، وہ 10 عالمی مشاعروں میں 65 سے زائد بین الاقوامی شعراء کو مدعو کر چکے ہیں،پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت محمد رشید نے حاصل کی جبکہ حمد باری تعالیٰ سعد سلمان نے پیش کی، مہمان شاعر ندیم ماہر نے نعتیہ اشعار پیش کئے۔

(جاری ہے)



گوہر اعظمی کی کتاب ،قطرے سے گوہر ہونے تک ،اور عزیز نبیل کی کتاب ،آواز کے پر کھلتے ہیں، کی مشترکہ طور پر تقریب رونمائی کی گئی۔یہ پہلا موقع تھا جب کویت میں دو مہمان شعراء کی کتابوں کی تقریب رونمائی کی گئی۔اس سلسلہ میں تقریب کی صدر ڈاکٹر صالحہ جواد موسیٰ ،مہمان خصوصی گوہر اعظمی،مہمان اعزازی عزیز نبیل ،معزز مہمانان محمد عارف بٹ،ڈاکٹر وسیم،اسد بیگ، رانا اعجاز، اخلاق احمد، حسین سہیل،سائیں نواز اور تقریب کے میزبان عبداللہ عباسی کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی گئی۔

ریڈیو کویت اردو سروس کی ٹیم کا تعارف سامعین کے لئے ایک سرپرائز تحفے طور پر کرایا گیا۔شرکاء کو اس بابت بھی آگاہ کیا گیا کہ 1974 میں ڈاکٹر صالحہ جواد موسیٰ کی کاوشوں سے ریڈیو کویت اردو سروس کا آغاز کیا گیا۔ ریڈیو کویت اردو سروس کی ٹیم کے دیگر ارکان ابوبکر پایولی، انجم فاطمہ،رضیہ اشرف،عبداللہ عباسی، ندا مرزا اور برکت خاں کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی گئی۔

ریڈیو کویت اردو سروس کے حوالہ سے ایک سلائیڈ پیش کی گئی۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے عبداللہ عباسی نے کہا کہ وہ سب کی محبت 200 گنا کر کے واپس لوٹائیں گے، انہوں نے کہا کہ 45 سال قبل ڈاکٹر صالحہ جواد موسیٰ کی کوششوں سے ریڈیو کویت اردو سروس کا آغاز ہوا تھا ۔ کیک کاٹنے کی رسم ادا کی گئی جس کیلئے معزز مہمانان کو باری باری اسٹیج پر مدعو کیاگیا۔

ڈاکٹر صالحہ جواد موسیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 45 سال پہلے ریڈیو کویت اردو سروس کا آغاز کیا گیا تھا ،الحمدللہ یہ سلسلہ آج بھی بڑی کامیابی سے جاری ہے، انہوں نے حسب روایت عبداللہ عباسی،گوہر اعظمی،عزیز نبیل کو ہار پہنائے۔ چوہدری خلیل احمد،عابد نعیم،محمد اقبال، محمد طلحہ احسن ،محمد انعام،ڈاکٹر ریاض، اعجاز احمد، رانا اعجاز حسین، سائیں نواز کو سخن شناس اور سخن فہم ایوارڈز دینے گئے۔

پروگرام کے دوسرے حصہ میں مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا تھا،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تقریب کے میزبان عبداللہ عباسی نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ تقریب پذیرائی تھی اس لئے شعراء کی تعداد کم رکھی گئی، مشاعرہ کی صدارت کیلئے ڈاکٹر صالحہ جواد موسیٰ،مہمان خصوصی گوہر اعظمی،مہمان اعزازی عزیز نبیل،معزز مہمانان محمد عارف بٹ،عرفان کریم کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی گئی۔

مشاعرہ کی کمپیئرنگ کے فرائض عبداللہ عباسی نے اپنے مخصوص انداز سے انجام دئیے،سب سے پہلے کویت میں مقیم شاعرہ محترمہ نازنین علی نے "مٹھی بھر خواب" کے عنوان سے نظم پیش کی اور خوب داد سمیٹی، قطر سے تشریف لانے والے مہمان شاعر ندیم ماہر نے بڑا خوبصورت کلام پیش کیا اور بھرپور داد سمیٹی۔ عزیز نبیل کویت میں منعقد ہونے والے10 میں سے 9 عالمی مشاعروں میں شرکت کر چکے ہیں، وہ ہمیشہ میزبان کے طور پر شرکت کرتے رہے ہیں ،پہلی مرتبہ انہوں نے مہمان اعزازی کے طور پر شرکت کی۔

انہوں نے بڑے خوبصورت اشعار پیش کئے۔ آخر میں تقریب کے مہمان خصوصی گوہر اعظمی کو مائیک پر آنے کی دعوت دی گئی جن کی کتاب قطرے سے گوہر ہونے تک کی تقریب رونمائی کی گئی۔وہ 17 کتابوں کے مصنف ہیں،انہوں نے کہا کہ ابتداء میں وہ صرف حمد و نعت لکھتے رہے،بعد میں انہوں نے حالات کے پیش نظر طنز و مزاح بھی لکھا ، انہوں نے تقریب میں مزاحیہ کلام پیش کرکے محفل کو کشت زعفران بنا دیا۔

ڈاکٹر صالحہ جواد موسیٰ نے اپنے صدارتی خطاب میں عبداللہ عباسی کو دسویں عالمی مشاعرہ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ تقریب کے میزبان عبداللہ عباسی نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا،انہوں نے کہا کہ ہم اردو بولتے ،سمجھتے،لکھتے اور اردو میں ہی خواب دیکھتے ہیں اردو امانت ہے جو ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے ذریعے آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنا ہے محبتیں بانٹتے رہا کیجئے، محبتیں بانٹتے رہنے سے پیار بڑھتا ہے۔ آخر میں شرکاء کیلئے پرتکلف عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :