Live Updates

ٹیکس ایمنسٹی سکیم 30 جون 2019ء کو ختم ہو جائے گی ، اس کی ڈیڈ لائن نہیں بڑھائی جائے گی ، عوام سے اپیل ہے اپنے اثاثے ظاہر کریں یا ضبطگی اور سزا کا سامنا کریں،بیرون ملک مقیم پاکستانی اس سکیم کا فائدہ اٹھائیں ، ملک اس وقت تک نہیں چل سکتا جب عوام اور حکومت ایک ساتھ نہ چلیں،وزیراعظم عمران خان

منگل 25 جون 2019 00:05

ٹیکس ایمنسٹی سکیم 30 جون 2019ء کو ختم ہو جائے گی ، اس کی ڈیڈ لائن نہیں بڑھائی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم 30 جون 2019ء کو ختم ہو جائے گی اور اس کی ڈیڈ لائن نہیں بڑھائی جائے گی اور عوام سے اپیل کی کہ اپنے اثاثے ظاہر کریں یا ضبطگی اور سزا کا سامنا کریں۔ جیو نیوز کے خصوصی پروگرام ’پاکستان کے لئے کر ڈالو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے بے مثال اعداد و شمار اکٹھے کئے ہیں جو ماضی میں کسی بھی حکومت نے کبھی نہیں کئے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بے نامی بینک اکائونٹس اور جائیدادوں کے حوالے سے قانون نافذ کیا ہے جس کے تحت غیر ظاہر شدہ اثاثوں کی ضبطگی کے ساتھ ساتھ سزا بھی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کینسر، ذیابیطس اور عارضہ قلب جیسی موذی امراض ذہنی دبائو کا سبب بنتی ہیں، لوگوں سے ٹیکس اکٹھا کرنا اور ٹیکس چوروں کو سزا دینا ہمارے لئے ضروری ہو گیا ہے، ہمیں غیر ظاہر کردہ اثاثے ضبط کرنا ہوں گے اور عوام کی زندگی آسان بنانا ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے نصحیت کی کہ یہ آپ کے لئے سنہری موقع ہے کہ ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لئے ہمارا ساتھ دینے کے ساتھ ساتھ مستقبل کی مشکلات سے خود کو بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نازک مرحلہ پر کھڑا ہے، ہمارے ملک کا شمار سب سے کم ٹیکس دہندہ اقوام میں ہوتا ہے اور آدھے سے زیادہ اکٹھے کئے گئے ٹیکس غیر ملکی قرضوں پر سود کی ادائیگی پر واپس چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے یا تو ہم ٹیکس دہندہ مہذب قوم بن جائیں یا صورتحال کا مقابلہ کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی اقتصادی صورتحال بدعنوانی اور ٹیکسوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ حکومت ٹیکس کا پیسہ ان کی فلاح و بہبود پر خرچ کرے گی اور حکمران کی عیاشیوں پر خرچ نہیں کرے گی جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے۔

وزیراعظم نے قوم کو آگاہ کیا کہ حکومت وزیراعظم ہائوس، پاک فوج، وزراء کی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کر کے پہلے ہی اپنے اخراجات کم کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے لئے فائدہ مند دورے کے سوا انہوں نے کوئی غیر ملکی دورہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں کرکٹ ورلڈ کپ کی تقریب میں شرکت کی بھی دعوت تھی لیکن وہ وہاں نہیں گئے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے کسی ہراسگی سے متعلق خصوصی ہیلپ لائن قائم کریں، ہر شکایت کو آن لائن سٹیزن پورٹل کے ذریعے وہ (وزیراعظم) خود بھی دیکھیں گے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ میں نے اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے پختہ عزم کر رکھا ہے کہ عوام میں ایف بی آر سے متعلق خوف کے خاتمہ کے لئے اصلاحات کریں گے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت ایف بی آر میں ہر سطح پر اصلاحات متعارف کرائے گی، چاہے اس کے لئے کوئی متبادل نظام قائم کیوں نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس نظام میں شفافیت لانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لائے گی۔

وزیراعظم نے ملک میں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے دوبارہ اپیل کی کہ اس سکیم کا فائدہ اٹھائیں کیونکہ ملک اس وقت تک نہیں چل سکتا جب عوام اور حکومت ایک ساتھ نہ چلیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر لوگ فوری ٹیکس ادا نہیں کر سکتے تو وہ اقساط میں بھی ٹیکس ادا کر سکتے ہیں لیکن انہیں سکیم کی ڈیڈ لائن سے قبل خود کو رجسٹرڈ کروانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ سے ملکی معیشت کو بڑا دھچکا لگا اور پاکستان سے سالانہ تقریباً دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی رہی۔

وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر سے چیمبر آف کامرس کے پروگرام میں شریک نمائندوں کے سوالات کے بھی جوابات دیئے اور کہا کہ نئے بجٹ میں زیادہ تر غربت کے خاتمے اور کاروباری شعبہ کی ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے انسداد غربت کے پروگرام کے لئے ’’احساس اقدام‘‘ کے تحت 190 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ مزید برآں کاروباری شعبہ کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لئے حکومت روزگار اور آمدن بڑھانے کے ذریعے غربت کے خاتمے کی خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ حکومت نے کاروباری شعبہ سے تفصیلی مشاورت کے بعد بجٹ تیار کیا ہے اور پیداواریت میں اضافے کے لئے کاروباری شعبہ سے مزید مشاورت کے لئے تیار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے پراعتماد انداز میں کہا کہ پاکستان کے اچھے دن واپس آئیں گے کیونکہ یہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے۔ انہوں نے پاکستان کو ایک ایسی فلاحی ریاست میں ڈھالنے کے عزم کا اعادہ کیا جہاں ہر شہری کی ذمہ داری ریاست پر ہوگی۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت قبائلی علاقوں میں متبادل روزگار کے مواقع پیدا کر کے سمگلنگ کی لعنت کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات