مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی آل پارٹیز کانفرنس کو ناکام بنانے کے لیے متحرک

دونوں سیاسی جماعتوں نے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کر لی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 25 جون 2019 11:04

مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی آل پارٹیز کانفرنس کو ناکام بنانے کے لیے متحرک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 جون 2019ء) : مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کو ناکام بنانے کے لیے متحرک ہو گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں دونوں سیاسی جماعتوں نے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ جس کے تحت اے پی سی میں مولانا فضل الرحمان کی خواہش کے برعکس بات کی جائے گی۔

اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 26 تاریخ کو مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں ہونے والی اے پی سی کے حوالے سے ن لیگ اور پیپلزپا رٹی نے مولانا کے نظریے کے بر عکس اپنی اپنی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ اے پی سی میں پاکستان پیپلزپا رٹی اور مسلم لیگ ن مولانا فضل الرحمان کی کئی خواہشات کے برعکس بات کریں گی اور مولانا کی حکومت گراؤ مہم اور کسی بڑی تحریک کی کامیابی کی بجائے اس کی ناکامی میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔

(جاری ہے)

مصدقہ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن کے اہم رہنما یہ کسی صورت نہیں چاہتے کہ فضل الرحمان کی خواہش کے مطابق اسلام آ باد کا لاک ڈاؤن، اسمبلیوں کا گھیراؤ اور حکومت کا خاتمہ اور نئے الیکشن ہوں۔ اے پی سی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپا رٹی کے رہنما ایسی صورتحال پیدا کریں گے کہ کوئی حتمی تحریک کے بجائے پہلے ٹی او آ رتک ہی اس اجلاس کو رکھا جائے گا اوربجٹ کے حوالے سے کچھ مطالبات رکھے جائیں گے کہ یہ تبدیلیاں کی جائیں تو بجٹ منظور ہو گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر بہت زیاد اصرار کیا گیا تو پھر بھی فضل الرحمان جس چیز کا اعلان کریں گے اگر وہ لاک ڈاؤن یا کوئی اور معاملہ ہو تا ہے تو اس پر مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلزپارٹی اپنی افرادی قوت نہ ہونے کے برابر لائیگی اور سب انحصار فضل الرحمان پر کر کے ناکامی بھی ان کے ہی کھا تے میں ڈالی جائے گی ۔ اے پی سی میں ایسا ماحول بنایا جائے گا کہ ایک اور اے پی سی رکھی جائے جسے فائنل فیصلہ کے لیے اے پی سی کا نام د یا جائے ۔

مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپا رٹی کے اہم رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ حکومت کو ڈرایا جائے مگر حکومت گرانے کی طرف نہ جایا جائے ۔ پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر وفاقی حکومت کو ہم گراتے ہیں تو پھر سندھ حکومت بھی ختم ہو سکتی ہے جس سے فائدہ کسی اور کو اور نقصان سارا پیپلزپا رٹی کو ہو گا ،ایسی گیم کھیلی جائے کہ مولانا بھی ناراض نہ ہو اور ہمار ا کام بھی ہو جائے ۔

مسلم لیگ ن کی اہم شخصیت نے بھی اپنے قریبی رفقاء کو کہا کہ اگر حکومت کو ہم تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو خالی حکومت تبدیل نہیں ہو گی بہت کچھ سمیٹا جائے گا جس سے ہمیں سب سے زیادہ نقصان ہو گا ،آ ج جو پروڈکشن آ رڈر سے لے کر دیگر معاملات میں بطور اپوزیشن ہم فائدہ اُٹھا رہے ہیں اس کے بعد ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ۔ ذرائع کے مطابق تمام تر اے پی سی اور دیگر بیانات کے باوجود بھی مولانا فضل الرحمان اور اس کے اتحادی مطلوبہ ہدف حاصل نہیں کر سکیں گے اور جولائی کے اندر اندر یہ تحریک بھی دم توڑ جائے گی ۔