تحقیقاتی کمشین کے نتیجے میں کون کون گرفتار ہو گا؟

احتساب کمیشن کے نتیجے میں جو زلزلہ آئے گا اس کی شدت بہت دور تک محسوس کیا جائے گی،شریف فیملی کو کتنے ارب روپے واپس کرنا پڑ سکتے ہیں؟ ملک میں کتنے ارب روپے کی ریکوری ہو گی؟ صابر شاکر نے سب بتا دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 25 جون 2019 11:56

تحقیقاتی کمشین کے نتیجے میں کون کون گرفتار ہو گا؟
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25جون2019ء) معروف صحافی صابر شاکر کا احتساب کمیشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جے آئی ٹی پلس کہوں گا کیونکہ اس میں شامل لوگ پانامہ کی جے آئی ٹی میں شامل نہیں تھے۔ احتساب کمیشن میں تو آئی بی ،ایف آئی اے اور ایف بی آر کو بھی ڈالا گیا ہے۔احتساب کمیشن جس کو چاہے گی بلا سکے گی۔یہ کمیشن مالی سال 2008 ء سے 2018ء کے دوران پبلک سیکٹر ڈولیپمنٹ یا دوسرے منصوبوں کا تعین کیا جائے گا اور اس کا موازنہ ستمبر 2018ء تک لیے گئے قرضوں سے کیا جائے گا۔

جو کہ مالی سال 2008ء میں 6 ہزار 690 بلین سے 2018ء تک 30ہزار 846 بلین (24 ہزار ارب روپے) تک پہنچ گیا تھا۔کمیشن کسی بھی اگریمنٹ کی تحقیقات کر سکتا ہے کہ جو قرضہ کسی مخصوص پراجیکٹ کے ذریعے سے لیا گیا کہ کیا اس واقعی اس منصوبے کے لیے استعمال کیا گیا،اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں گی کہ عوامی منصوبے کو کرپشن اور کک بیکس کی سہولت کے لیے استعمال کیا گیا یا نہیں۔

(جاری ہے)

دیکھا جائے گا عوامی عہدہ رکھنے والے شخص کے بیوی بچوں یا رشتہ داروں نے اس فنڈ کو ذاتی اخراجات کے لیے استعمال کیا یا نہیں جس کو قانون اور قواعد کے مطابق اجازت نہیں۔صابر شاکر کا کہنا تھا کہ جاتی امراء کی سیکیورٹی وال کو ہی لے لیں تو وہی 60 کروڑ کی بنتی ہے اور جو سیکیورٹی پر خرچ کیا گیا وہ اس کے علاوہ ہے۔تو شریف فیملی کے لیے دو چار ارب روپے تو یہی بن جائے گا جو واپس کرنا پڑے گا۔

یا ایف آئی آر ہو گی یا نیب کو ریفرنس جائے گا۔اس کے علاوہ کمیشن جائزہ لے گا کہ 2005ء کے ایکٹ میں جو ترمیم کی جائیں گی کیا وہ آئین کے آرٹیکل کے مطابق تھی یا نہیں۔اس کے علاوہ 2008 ء سے 2018ء کے درمیان وفاقی حکومت کے اخراجات کا بھی تعین کیا جائے گا،کسی بھی قانونی بے ضابطگی ثابت ہونے کی صورت میں اس سے متعلقہ ادارے یا ایجنسی کو بھیج دیا جائے گا۔

کمیشن کسی بھی انفرادی شخصیت کو بلانے کا اختیار رکھتا ہے۔۔صابر شاکر کا کہنا تھا کہ اس کمیشن کی وجہ سے شریف فیملی اور اسحاق ڈار بہت پریشان ہیں، جبکہ شاہد خاقان عباسی اور پیپلز پارٹی بھی پریشان ہے۔اس کمیشن کے بعد کئی ایف آئی آر نکلیں گی اور کئی ریفرنس بھی نکلیں گے جو نیب کو بھیجیں گے۔مریم نواز کے اس احتساب کمیشن کو ریجکیٹ کرنے کی پیچھے بھی یہی وجہ ہے۔صابر شاکر کا کہنا تھا کہ گذشتہ سالوں میں 24ہزار ارب روپیہ پاکستان آیا اور خبریں ہیں کہ ان پیسوں میں بہت سارا پیسہ کک بیکس کی صورت میں گیا۔اگر کوئی منصوبہ 10کروڑ کا تھا وہ 100کروڑ میں بنا۔اس احتساب کمیشن کے نتیجے میں جو زلزلہ آئے گا اس کی شدت بہت دور تک محسوس کیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں بہت بڑی ریکوری ہو گی۔