Live Updates

فواد چودھری نے ن لیگ کو تین دھڑوں میں تقسیم کردیا

ن لیگ اسمبلی میں’ش‘ لاہورمیں’ن‘ اورکراچی میں’م‘ ہوجاتی ہے، عمران خان نے کہا تھا میں ان کو رلاؤں گا، رلا دیا، کہا تھا پکڑوں گا، پکڑ بھی لیا، اداروں کو طاقتورنظام اور گورننس کیلئے تگڑا کرنا پڑے گا۔ قومی اسمبلی میں ظہار خیال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 25 جون 2019 16:17

فواد چودھری نے ن لیگ کو تین دھڑوں میں تقسیم کردیا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 جون 2019ء) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ ن لیگ اسمبلی میں’’ش‘‘،لاہورمیں’’ن‘‘اورکراچی میں’’م‘‘ ہوجاتی ہے، عمران خان نے کہا تھا میں ان کو رلاؤں گا، رلا دیا، کہا تھا پکڑوں گا، پکڑ بھی لیا، اداروں کو طاقتورنظام اورگورننس کیلئے تگڑا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے آج ایوان میں ظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 1947ء سے2008ء تک پاکستان کا قرض6 ہزار ارب تھا۔

لیکن اب ملک کا قرض 30 ہزار ارب ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اداروں کومضبوط کرنا پڑےگا۔ اداروں کومضبوط کرکے ملک کوترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ فوج نےعوام کا ساتھ دینے کیلئے بجٹ میں اضافہ نہیں لیا۔ تنقید سے کچھ نہیں ہوگا۔ سول اداروں کو بہتر کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پلواما و اقعے کے بعد اصولی طورپرفوج کے بجٹ میں اضافہ ہونا چاہیے تھا۔

طاقتورنظام اورگورننس کیلئے اداروں کوتگڑا کرنا پڑے گا۔ حکومت نے سرکاری اخراجات میں50 ارب روپے کی کمی کی۔ اداروں کوتباہ کرنے کے لیے من پسند بھرتیاں کی گئیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ 1963میں پاکستان نےاپنے راکٹ خلا میں بھیجے۔ 1952ء میں ٹیکنالوجی کے لیے پی سی ایس آئی آربنایا گیا۔ فواد چودھری نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی ایک دوسرے کو چورکہہ کرووٹ لیتی رہی۔

ن لیگ اور پی پی کے اقتدارمیں مولانا فضل الرحمان کیساتھ تھے۔ مسلم لیگ اسمبلی میں ’’ش‘‘، لاہورمیں’’ن‘‘ اور کراچی میں’’م‘‘ ہوجاتی ہے۔ عمران خان نے کہا تھا میں ان کو رلاؤں گا۔ عمران خان نے ان کو رلا دیا، عمران خان نے کہا تھا کہ میں ان کو پکڑوں گا، پکڑ بھی لیا۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء خواجہ سعدرفیق نے آج ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ درست ہے کہ میثاق معیشت کی بات کی گئی۔

گریبان پکڑ کراور کن پٹی پربندوق رکھ کرمیثاق نہیں کروائے جاتے۔ یہ ہونہیں سکتا کہ آمرانہ اقدام ، انتقامی کاروائیوں میں بھی ملوث ہوں ، اور پھر ڈنکے کی چوٹ پر کہیں کہ ہم کروا رہے ہیں۔ ہمیں پتا ہے کون کروا رہا ہے؟ کونسا این آر اوکیسا این آراو؟ آپ خود کوسلیکٹڈ مان لیں پھر ہم مان لیں گے کہ آپ این آر او دے سکتے ہیں۔ کیونکہ منتخب وزیراعظم این آر او نہیں دے سکتا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بجٹ نے تنخواہ دار طبقے کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی تباہی میں آخری کیل ہوگا۔ بجٹ سے کرپشن کا نیا سیلاب آئے گا؟ انہوں نے کہا کہ پولیس ، ایف بی آردوسرے اداروں میں کرپشن نہیں ہے؟ سب دودھ کے دھلے ہوئے ہیں؟ جو حکومت 4 ہزار ارب کا ٹیکس اکٹھا نہیں کرسکی؟ وہ ساٹھے پانچ ہزار کیسے پورا کرے گا؟ انہوں نے کہا کہ معیشت کے معاملے کو قومی مسئلے کے طور پر دیکھنا چاہیے، میثاق معیشت کی بنیاد بجٹ سے رکھی جائے، حکومت کو میثاق معیشت یاد رہ گیا۔

میثاق جمہوریت کیوں یاد نہیں رہا۔ میثاق معیشت سے پہلے میثاق جمہوریت پر بات کی جائے۔ میثاق کرنے اور ملک چلانے کیلئے سیاسی درجہ حرات نیچے لانا پڑتا ہے۔ ہم نہیں بچے، ایم کیوایم والے نہیں بچے، آپ نہیں بچیں گے۔ وقت زیادہ نہیں ہے
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات