ورکرز اور ان کے خاندانوں کو طبی اور دیگر سہولیات کی فراہمی پر سالانہ بیس کروڑ سے زائد خرچ کیے جارہے ہیں،مرتضی بلوچ

منگل 25 جون 2019 21:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2019ء) صوبائی وزیر برائے محنت اور افرادی قوت غلام مرتضی بلوچ نے کہا ہے کہ سوشل سیکیورٹی میں رجسٹرڈ محنت کشوں کی تعداد مارچ 2019 تک تقریبا ساڑھے چھ لاکھ ہے اور ہماری کوشش ہے کہ نئے مالی سال میں یہ تعداد بڑھ دس لاکھ تک ہوجائے جبکہ ان محنت کشوں اور ان کے لواحقین کو مالی فوائد کی مد میں سولہ کروڑ روپے سے زائد اور طبی سہولیات کی فراہمی پر تقریبا ساڑھے چار کروڑ روپے سالانہ خرچ کیے جارہے ہیں۔

یہ بات آج انہوں نے اپنے دفتر میں مزدوروں اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اقدامات کے لئے متعدد کئے گئے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں سیکریٹری محنت رشید احمد سولنگی اور دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بریفننگ دیتے ہوئے سیکریٹری محنت رشید احمد سولنگی نے بتایا کہ ورلڈ بنک کے اشتراک سے حکومت سندھ کی ہدایت پر سندھ سوشل سیکیورٹی نے سندھ بزنس رجسٹریشن پورٹیل کا آغاز کردیا ہے۔

اس ویب پورٹل کا مقصد ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں، صنعت کاروں اور آجران کو آن لائن رجسٹریشن کی سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ بیک وقت صوبے کے تمام متعلقہ محکموں میں رجسٹرڈ ہوجائیں۔ صوبائی وزیر برائے محنت اور افرادی قوت غلام مرتضی بلوچ نے مذید کہا کہ سیسی کے زیرِ انتظام چلنے والے ہسپتالوں ولیکا اور لانڈھی کے آئی سی یو کو بھی اپ گریڈ کردیا گیا ہے اور ان ہسپتالوں میں نومولود بچوں کی انتہائی نگہداشت کا شعبہ قائم کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت کی روشنی میں سکھر میں سوشل سیکیورٹی کا 25 بستروں پر مشتمل ہسپتال تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور اسی طرح ڈھرکی میں سوشل سیکیورٹی کا 25 بستروں پر مشتمل ہسپتال زیر تعمیر ہے۔ صوبائی وزیر برائے محنت اور افرادی قوت غلام مرتضی بلوچ نے کہا کہ سندھ سوشل سیکیورٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دوران ملازمت وفات پاجانے والے ملازمین کے مرحومین کے کوٹے پر بھرتیوں کا عمل شروع کردیا گیا اور اب تک گریڈ ون سے گریڈ 11 کے 42 ملازمین کو تقرر نامے جاری کئے جاچکے ہیں۔