سہانے مستقبل کی تلاش میں امریکہ جانے والے باپ بیٹی ہلاک

باپ نے بیٹی کو اپنی شرٹ میں چھپا رکھا تھا، ننھی کلی کا ہاتھ بھی والد کی گردن پر تھا،دریا کے کنارے ایک دوسرے سے لپٹے باپ بیٹی کی تصویر نے ایک بار پھر سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 26 جون 2019 12:33

سہانے مستقبل کی تلاش میں امریکہ جانے والے باپ بیٹی ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26 جون2019ء) سہانے مستقبل کی تلاش میں امریکہ جانے والے باپ بیٹی ہلاک ہو گئے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایل سلواڈور سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ آسکر ایلبریٹو نے بیٹی کو دریا پار کروا دیا تھا۔جیسے ہی بیوی کو لینے واپس دریا میں کودا تو بیٹی نے باپ کے پیچھے ہی چھلانگ لگا دی،باپ بیٹی کو بچاتے ہوئے خوود بھی تیز ہوا کی لہر ہو گیا۔

دریا کے کنارے لگنے سے پہلے ہی زندگی نے کنارہ کر لیا۔باپ سے لپٹی دو سالہ بیٹی کی تصویر دیکھ کر دیکھنے والوں کے دل ڈوب گئے۔تصویر میں دیکھ جا سکتا ہے کہ باپ نے اپنی بیٹی کو شرٹ کے اندر ہی سینے سے لگائے رکھا ہے۔درد ناک تصویر نے ہر کسی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔بیٹی کا بازو بھی باپ کی گردن پر نظر آ رہا ہے۔

(جاری ہے)

یہ حادثہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر بہنے والے دریائے ریو گرینڈے میں پیش آیا۔

باپ بیٹی کی لاشوں کی تصویر نے ایک بار پھر شامی بچے ایلان کی یاد دلا دی۔تین سالہ کرد نڑاد ایلان کی لاش 2 ستمبر 2015 کو ترکی کے شہر بدروم کے ساحل پر ملی تھی۔ھا ایلان اپنے بھائی غالب اور والدہ ریحانہ کے ساتھ اس وقت موت کا شکار ہو گیا جب ان کی ربڑ کی کشتی بحیرہ ایجہ میں ڈوب گئی تھی۔ ترکی کے ایک ساحل پر ایلان کی لاش کی تصویر پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر پھیل گئی اور اس نے لوگوں کو غم کے سمندر میں غرق کر دیا۔

۔گزشتہ سال ستمبر میں تین سالہ ایلان کردی کی ترکی کی ساحل پر لاش کی تصویر نے پوری دنیا میں تہلکہ مچادیا تھا جس کے بعد کئی یورپی ممالک نے شامی پناہ گزینوں کی امداد اور پناہ دینے کی پیشکش کی تھی۔ واضح رہے کہ ایلان، غالب اور ان کی والدہ ریحان اس کشتی میں تھے جو ان دونوں انسانی اسمگلروں کی تھی اور وہ کوس میں یونانی جزیرے تک بھیجی گئی تھی لیکن راستے میں ہی الٹ گئی جبکہ ان کے والد عبداﷲ بچ گئے تھے جو اس وقت عراق میں مقیم ہیں۔ایلان کردی کی المناک تصاویر جب میڈیا پر آئی تو پوری دنیا میں غم و غصے کی ایک لہر دوڑ گئی تھی اور لوگوں نے یورپ اور خلیجی ممالک سمیت اقوامِ متحدہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔