Live Updates

تمام سیاسی جما عتیں میثاق معیشت کی حمایت کریں، حکومت ساز گار ماحول فراہم کرے: میاں زاہد حسین

بجلی ، گیس ، ڈالر کی قیمتوں میں روز افزوں اضا فہ اسٹا ک ما رکیٹ کی تنزلی اور بجٹ تنا زعات آنکھیں کھولنے کیلئے کا فی ہیں

بدھ 26 جون 2019 19:43

تمام سیاسی جما عتیں میثاق معیشت کی حمایت کریں، حکومت ساز گار ماحول ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جون2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے اس لئے تمام سیاسی جما عتیں اپنے اختلافات بھلا کر میثاق معیشت پر اتفاق کریں جس کے لئے حکومت سا ز گار ماحول فراہم کرے۔

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے محنت کشوں اورمڈل کلاس کیلئے دو وقت کی روٹی حاصل کرنا مشکل بنا دیا ہے۔ بجلی ، گیس ، ڈالر کی قیمتوں میں روز افزوں ہوشربا اضا فہ اسٹا ک ما رکیٹ کی تنزلی اور بجٹ تنا زعات قومی رہنماؤں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کا فی ہیں۔پی ٹی آئی کی حکومت مخلصانہ کوششوں کے باوجود عوام کوتاحال کوئی ریلیف نہیں دے سکی ہے جبکہ اپوزیشن جما عتیں مہنگائی اور بیروزگاری سے سیاسی فوائد حاصل کر رہی ہیں مگرمسائل کا کوئی مناسب حل نہیں بتایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ حکومت اعلیٰ سطحی کمیٹی بناکر اس میں تمام سیاسی جما عتیں کو نمائندگی دے اور کمیٹی کی کاروائی کو سیاست سے الگ رکھا جائے۔ دفاع، دہشت گردی خارجہ پالیسی اور دیگر اہم امور میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق پایا جاتا ہے اس لئے معیشت پر بھی اتفاق ہو سکتا ہے۔ نجکاری پر پی ٹی آئی اور ن لیگ کا موقف ایک اور پی پی پی اور پی ٹی آئی کے نئے موقف میں فرق ہے۔

سیاسی جما عتیں اپنا موقف تبدیل کئے بغیر مصلحتوں سے پاک متفقہ پالیسی سازی کر سکتی ہیں جس سے ملکی ترقی کا راستہ کھل جائے گا۔انھوں نے کہا کہ معیشت کو سیاست کے تابع رکھنے سے عوام کا معیار زندگی بلند ہونا اور اقتصادی ترقی نا ممکن رہے گی۔ غیر ملکی قرضے مسائل کا حل نہیں بلکہ وقتی آرام پہنچانے والی نشہ آور دواہے۔ اگر قرضوں کا کوئی فائدہ ہوتا تو پاکستان ایک سو ارب ڈالر کے قرضے لینے کے بعد ایک خوشحال ملک ہوتا۔

موجودہ حکومت بھی ٹیکس جمع کرنے اور ٹیکس وصولیوں میں بہت بہتر کارکردگی نہیں دکھا رہی ہے اس لئے بھاری قرضے لینا پڑ رہے ہیں جس کا حل ملکی معیشت کومتوازن بنانے میں مضمر ہے۔انھوں نے کہا کہ خطے کے دوسرے ممالک جی ڈی پی کااٹھارہ سے بیس فیصد تک ٹیکس جمع کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں بھرپور کوششوں کے باوجود یہ تناسب اس سے نصف ہے جو ترقی کے راستہ میں رکاوٹ ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات