سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں جنوبی پنجاب اور بلوچستان سمیت پسماندہ علاقوں کو خصوصی ترجیح دی گئی ہے‘

کراچی کا ناردرن بائی پاس منصوبہ ہم مکمل کریں گے‘ سکھر حیدرآباد موٹروے بی او ٹی بنیادوں پر بنائی جائے گی‘ ہزارہ موٹروے کا ڈیزائن تبدیل کرنے کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی‘ این ایچ اے میں مینٹی نینس ڈائریکٹوریٹ آئندہ ماہ قائم کردیا جائے گا‘ ہمارے دور حکومت میں کوئی نیا ٹول ٹیکس نہیں لگا وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا وزارت مواصلات پر کٹوتی کی تحریکوں پر بحث سمیٹتے ہوئے قومی اسمبلی میں اظہارخیال

بدھ 26 جون 2019 21:27

سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں جنوبی پنجاب اور بلوچستان سمیت پسماندہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2019ء) وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں جنوبی پنجاب اور بلوچستان سمیت پسماندہ علاقوں کو خصوصی ترجیح دی گئی ہے‘ کراچی کا ناردرن بائی پاس منصوبہ ہم مکمل کریں گے‘ سکھر حیدرآباد موٹروے بی او ٹی بنیادوں پر بنائی جائے گی‘ ہزارہ موٹروے کا ڈیزائن تبدیل کرنے کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی‘ این ایچ اے میں مینٹی نینس ڈائریکٹوریٹ آئندہ ماہ قائم کردیا جائے گا‘ ہمارے دور حکومت میں کوئی نیا ٹول ٹیکس نہیں لگا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے وزارت مواصلات پر کٹوتی کی تحریکوں پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ غیر منظور شدہ سکیمیں این ای سی سے آتی ہیں وہاں سے یہ سکیمیں آئیں۔

(جاری ہے)

جنوبی پنجاب کا نئے منصوبوں میں پچاس فیصد ہے۔ یہ ہمارے منشور کا حصہ ہے۔ بلوچستان سب سے زیادہ حق دار ہے۔ اس سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوہاٹ ڈی آئی خان روڈ پر کام شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیاری ایکسپریس 2005ء میں شروع ہوئی اس کا خصوصی آڈٹ کرایا۔ 34 کروڑ روپے کی ریکوری کی۔ یہاں رائٹ آف وے نہیں دیا گیا۔ ہم نے اس پر کام شروع کردیا۔ نادرن بائی پاس کراچی کی فزیبلٹی رپورٹ ہماری حکومت نے کی۔ یہ منصوبہ ہم مکمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جامشورو سیہون روڈ کے حوالے سے پہلے ہفتہ میں ہی وزیر اعلیٰ سندھ سے رابطہ کیا۔

سندھ نے اپنا حصہ دیا وفاق نے اپنا حصہ نہیں ڈالا یہ سندھ کے ساتھ زیادتی تھی۔ یہاں کام شروع کردیا ہے۔ رائٹ آف وے ٹرانسفر نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم نائن کسی طرح بھی موٹروے نہیں لگتا۔ اس کا آڈٹ کرایا اس پر رکشے بھی چلتے ہیں۔ اس کو بہتر کرنے کے لئے پیپلز پارٹی کے ارکان کے ساتھ بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر حیدرآباد منصوبہ پی ایس ڈی پی کا حصہ ہے۔

اس کو بی او ٹی کی بنیاد پر ڈالا ہے اس کی فزیبلٹی مکمل ہو چکی ہے۔ ملتان سکھر ہکلا ڈی آئی خان منصوبے کا پارٹنر وقت آنے پر بتائوں گا۔ ہزارہ موٹروے کے ڈیزائن کو تبدیل کیا گیا اس میں کچھ لوگ جیل بیٹھیں گے۔ لاہور عبدالحکیم روڈہمارے دور میں فعال ہوا۔ پیپلز پارٹی کے ایک سابق وزیر کے پاس 18 سرکاری گاڑیاں تھیں‘ گوجرہ شور کوٹ ہم نے فنکشنل کیا۔

گیارہ ارب روپے کا ریونیو بڑھا۔ ہمارے دور میں ٹال ٹیکس نہیں بڑھا۔ چترال میں تین شاہرائوں کے لئے فنڈز رکھے گئے ہیں۔ سی پیک کا مغربی روٹ ہم حقیقت بنائیں گے۔ پاکستان کی پہلی روڈ سیفٹی پالیسی ہم نے دی۔ ہم این ایچ اے میں مینٹی ننس کا ڈائریکٹوریٹ قائم کر رہے ہیں۔ پی ایس ڈی پی میں گیارہ منصوبے بی او ٹی کی بنیاد پر رکھے گئے ہیں۔ شفافیت کے لئے اس بڈنگ و ٹینڈرنگ کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ سپیکر اسد قیصر نے وزارت مواصلات کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحریکیں ایوان میں پیش کیں جسے مسترد کردیا گیا۔ جبکہ مطالبات زر کی منظوری دے دی۔