ایس ای سی پی رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور شعبہ میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ریگولیٹری اصلاحات کرے گا

چئیرمین ایس ای سی پی فرخ سبز واری اور چئیرمین اسلام آباد سٹاک ایکسچینج ریٹ مینجمنٹ کمپنی زاہد لطیف کی سربراہی میں ریٹ مینجمنٹ کمپنی کے وفد کے مابین ملاقات میں مختلف تجاویز پر اتفاق

بدھ 26 جون 2019 21:28

ایس ای سی پی رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور شعبہ میں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2019ء) سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور شعبہ میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے رئیل اسٹیٹ انوسٹمنٹ ٹرسٹ (رئیٹ) کے قیام کو آسان بنانے، ریگولیٹری فیسوں میں کمی اور دیگر ریگولیٹری اصلاحات کرے گا۔ اس حوالے سے چئیرمین ایس ای سی پی فرخ سبز واری اور اسلام آباد سٹاک ایکس چینج ریٹ مینجمنٹ کمپنی کے چئیرمین زاہد لطیف کی سربراہی میں ریٹ مینجمنٹ کمپنی کے وفد کے مابین ملاقات میں مختلف تجاویز پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں رئیٹ کمپنیوں کو درپیش مختلف مسائل جیسے کہ رئیٹ اسکیموں کو پراپرٹی کے انتقال، منظور شدہ کاروبار، لسٹنگ کی شرائط، رئیٹ سے حاصل ہونے والے منافع پر ٹیکس کی شرح اور کپیٹل گین ٹیکس اور دیگر ایشوز پر بات کی گئی۔

(جاری ہے)

فرخ سبز واری نے رئیٹ کے فروغ کے لئے دی گئی تجاویز سے اتفاق کیا اور یقین دہانی کرائی کہ رئیٹ کے شعبے کے فروغ اور ان کو کاروباری آسانیاں فراہم کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔

چئیرمین ایس ای سی پی نے اس سلسلے میں رئیٹ کے ریگولیشنز میں متعارف کی گئی ترامیم سے آگاہ کیا۔ وفد کو بتایا گیا کہ رئیٹ کے یونٹ ہولڈروں کے تحفظ اور ریگولیٹری شرائط و ضوابط کو سہل بنانے کے لئے پہلے ہی اقدامات کر دئے گئے ہیں جیسے کہ لازمی لسٹنگ کے لئے رعایتی مدت، نجی سرمایہ کاروں کے لئے اہلیت کے معیار میں نرمی اور رئیٹ مینجمنٹ کمپنیوں کو بنکوں سے قرض لینے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

فرخ سبز واری نے مزید کہا کہ ریگولیشنز میں ترامیم کا بنیادی مقصد رئیٹ مینجمنٹ کمپنیوں کو آسانی فراہم کرنا اور نئے رئیٹ کے قیام کو فروغ دینا ہے۔ ان کا کہان تھا کہ رئیٹ کے ریگولیشنز میں ترامیم رئل اسٹیٹ شعبے کو دستاویزی شکل دینے میں معاون ہوں گی۔ چئیرمین ایس ای سی پی نے تجویز پیش کی کہ اس شعبے کے تمام اسٹیک ہولڈروں سے مشاورت کے لئے راونڈ ٹیبل کانفرنس منعقد کی جائے گی اور وسیع پیمانے پر مشاورت کے بعد مزید اصلاحات کی جائیں گی۔