سابق وفاقی وزیر نے نواز شریف کے ایک سکھ کو ایم این اے کا ٹکٹ دینے کا قصہ سنا دیا

نواز شریف روس گئے تو انہیں ایک ٹیکسی ڈرائیور نے دو دن گھمایا پھرایا،الیکشن قریب آںے پرنواز شریف نے انہیں ایم این اے کا ٹکٹ دے دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 27 جون 2019 16:25

سابق وفاقی وزیر نے نواز شریف کے ایک سکھ کو ایم این اے کا ٹکٹ دینے کا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 جون 2019ء) : سابق وفاقی وزیر شیخ وقاص کا کہنا ہے کہ پاکستان تو اس وقت بھی چلتا رہا تھا جب نواز شریف جیل میں تھے اس وقت بھی چلتا رہا۔ جن لوگوں کو ملک کے لیے سیکورٹی رسک کہا گیا انہی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی گئی تو پاکستان اس وقت بھی چلتا رہا۔ شوکت جاوید جو کہ ڈی جی آئی بی تھے انہوں نے مسلم لیگ ق کی میٹنگز میں بیٹھ کر ایم این ایز کو ٹکٹیں تقسیم کیں اور پھر جب میاں صاحب کی حکومت آئی تو پھر انہیں بطور انعام آی جی پنجاب لگایا تو پاکستان اس وقت بھی چلتا رہا۔

شیخ وفاص کا مزید کہنا تھا کہ جب درجہ چہارم کے لوگوں کو چنا جائے گا اور وزارتوں کے لیے بھی اسی لیول کے بندوں کو آگے لایا جائے گا، اپنے ذاتی ملازمین اور سیکٹریز پر ایسے لوگوں کو رکھا گیا تو پاکستان نہیں چلے گا۔

(جاری ہے)

شیخ وقاص کا مزید کہنا تھا کہ میرے ساتھ ایک سردار صاحب ایم این اے تھے۔وہ اس وقت حکومت میں تھے جب کہ میں اپوزیشن میں تھا۔وہ اقلیتی بنیاد پر ایم این اے بنے۔

میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ایم این اے کیسے بنے تو انہوں نے کہا میں روس میں ٹیکسی چلاتا تھا تو مجھے ایک بار وہاں میاں نواز شریف ملے۔ میں نے ان کو دو دن گھمایا پھرایا۔جب الیکشن آئے تو میں نے ان کو کہا کہ میں وہی ٹیکسی ڈرائیور ہوں جس نے آپکو گھمایا تھا تو نواز شریف نے مجھے ایم این اے کا ٹکٹ دے دیا۔شیخ وقاص کا مزید کہنا ہے کہ ہ اپوزیشن کی آل پارٹی کانفرنس سے کچھ بھی نہیں نکلنا۔

میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی نا اہلیت کی وجہ سے اس وقت عوام جس اذیت میں مبتلا ہے۔اور اس اذیت میں ہر ہفتہ درجہ بدرجہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے اگر یہ اضافہ اسی طرح جاری رہا اور اپوزیشن بھی اپنے کرپشن کیسز کے سائے تلے دبی رہی اور اس کی ٹھیک طرح سے نمائندگی نہ کر پائی تو پھر حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لیے خبر ہے کہ آپ دنوں فارغ ہیں۔ شیخ وقاص کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں بہت کچھ ہو سکتا ہے اور جو صورتحال ہے اس میں اپوزیشن اور حکومت دونوں کو گھر جانا پڑ سکتا ہے۔