بجٹ کو پاس کر نے سے قبل تا جر برادری سے مشاورت کی جائے ، شیخ حبیب

ایسی پالیسیاں بنائی جا ئیں جس سے معیشت اور صنعت کا پہیہ درست طر یقے سے چل سکے، چیئرمین کراچی سندھ تاجر اتحاد

جمعہ 28 جون 2019 16:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2019ء) چیئرمین کراچی سندھ تاجر اتحاد شیخ حبیب نے کہا ہے کہ حکو مت نے معاشی پالیسیاں اور بجٹ بناتے وقت کاروباری طبقے کو اعتماد میں لینے کے بجائے آئی ایم ایف کے حکم کو مد نظر رکھا ، انکم ٹیکس کی شرح میں اضافہ پہلے سے موجود ٹیکس گزاروں کو مزید نچوڑنے اور دیوار سے لگانے کے مترادف ہے ۔انہوں نے حکو مت اور اپوزیشن سے مطالبہ کیا کہ بجٹ کو مو جو دہ حا لت میں پاس کر نے کے بجا ئے ملک بھر کی تا جر برادری سے مشاورت کے بعد ایسی پالیسیاں بنائی جا ئیں جس سے معیشت اور صنعت کا پہیہ درست طر یقے سے چل سکے، اقتصادی سروے کے مطابق گزشتہ سال تمام اشاریے منفی رہے، اعداد وشمار قابل تشویش اور پریشان کن ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی بجٹ کے حوالے سے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر تے ہو ئے کیا۔

(جاری ہے)

شیخ حبیب نے کہا کہ حکو مت نے بر آمدی ہدف کو پورا کرنے کے لیے 5 شعبوں کو زیرو ریٹڈ کیا گیا مگر بجٹ میں ان شعبوں پر 17 فیصد ٹیکس لگانے سے برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی، معاشی نمو کے 6.3 فیصدحدف کے مقابلے میں3.3فیصد حاصل ہوا ، انڈسٹریل سیکٹر کے لیے ہدف 7.6فیصد مقرر تھا مگر1.4فیصدحاصل ہو سکا ،سروسزکے شعبے میں6.5فیصد کے مقابلے میں4.7فیصد حاصل ہوا۔

شیخ حبیب نے مزید نے کہا کہ برآمدت گزشتہ مالی سال 400 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا رہا مگر اس سال 5550 ارب روپے کا ہدف مقرر کرنا ناقابل فہم ہے ۔شیخ حبیب کا کہنا تھا کہ روزمرہ اشیائے ضروریہ ،پیٹرولیم مصنوعات ،بجلی و گیس پر ٹیکس سے مہنگائی میں اضافے سے قوم کی کمر ٹوٹ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کے رضاکارانہ طور پر اپنے بجٹ میں اضافہ نہ کرنے کو تاجر برادی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بجٹ میں تجویز کردہ ٹیکسز کو کم کرے اور عوام کو ریلیف فراہم کرے ۔

شیخ حبیب نے کہا کہ سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔شیخ حبیب نے مزید کہا کہ حکو مت ملک کے معاشی حالات کو بہتر بنانے ریونیو کے اہداف حا صل کر نے کے لیے تاجر برادری کے ساتھ مشاورت کے بجائے ٹیکس دینے والے کاروباری طبقے کو ہراساں کر رہی ہے اور ملک میں ایسے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں کہ ملک میں کارو باری سر گر میاں جاری رکھنا مشکل ہو رہا ہے ۔