ریاست کے طول و عرض میں کارکنوں اور نوجوانوں کی گرفتاری باعث تشویش ہے ، سید علی گیلانی

جموں و کشمیر میں قانون نام کا کوئی بھی نظام موجود نہیں ، بیان

بدھ 3 جولائی 2019 23:08

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جولائی2019ء) کل جماعتی حریت کانفرنس’’گ‘‘ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے حریت کے ترجمان اعلٰی غلام احمد گلزار کو مسلسل پولیس حراست میں غیر قانونی طور پر نظر بند رکھے جانے پر اپنی گہری تشویش اور فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی فوجی طاقت کے بل بوتے پر ریاست جموں وکشمیر میں حریت پسند عوام اور قیادت کو پشت بہ دیوار کرنے کی ضد پر اڈا ہوا ہے اور یہاں کے عوام کے سیاسی ، جمہوری اور انسانی حقوق کو پامالی کرنے کے لئے بدترین قسم کی سرکاری دہشتگردی کے ماحول کو پروان چڑھانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہے ۔

اپنے ایک بیان میں حریت راہنما نے اس امر پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ریاست جموں کشمیر میں قانون نام کاکوئی بھی نظام موجود نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

یہاں افواج اور پولیس انتظامیہ کسی بھی شخص کے حق زندگی کو اپنی من مرضی کے مطابق چھین کر سلاخوں کے پیچھے قید و بند کی صعوبتوں میں مبتلا کرنے میں کسی بھی قانون کے سامنے جوابدہی سے اپنے آپ کو بالاتر سمجھتے ہیں۔

اس سرزمین پر پہلے لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور اس کے بعد بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کی ایک لمبی فہرست کو اختراع کرتے ہوئے انہیں نہ ختم ہونے والے گرفتاریوں کے چکر میں جکڑا جاتا ہے ۔ حریت ترجمان کی گرفتاری کی مثال دیتے ہوئے حریت راہنما نے کہا کہ انہیں 15 جون 2019 کو علی الصبح اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا ۔ انہیں بغیر ریمانڈ حاصل کئے گئے کئی روز تک پولیس حراست میں رکھا گیا اور پچھلے اٹھارہ دنوں میں پانچ ایف آئی آر درج کرتے ہوئے مختلف عدالتوں کی طرف سے رہائی کے احکامات کو رد کرتے ہوئے غیر قانونی حراست میں رکھا جا رہا ہے ۔

حریت راہنما نے ریاست جموں وکشمیر کے طول و عرض میں حریت پسند کارکنوں اور بالخصوص نوجوانوں کو سیاسی انتقام گیری کے تحت پولیس تھانوں اور انٹروگیشن مراکز میں گرفتار کر کے پشت بہ دیوار کئے جانے کی ظالمانہ پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جبرواستبداد اور قہر انگیز پالیسیوں سے بھارت کو کچھ حاصل ہوا اور نہ آئندہ کچھ حاصل ہو سکتا ہے ۔ ۔