کراچی میں دہشتگردوں کے سلیپر سیلز پھر سے فعال ہونے لگے

ڈی آئی جی عامر فاروقی نے اس حوالے سے اہم انکشافات کر دئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 5 جولائی 2019 17:10

کراچی میں دہشتگردوں کے سلیپر سیلز پھر سے فعال ہونے لگے
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جولائی 2019ء) : کراچی میں دہشتگردوں کے سلیپرسیل دوبارہ فعال ہونا شروع ہو گئے ہیں جبکہ اس حوالے سے کئی انکشافات بھی سامنے آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی عامر فاروقی نے نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ دہشت گردوں کا تعلق شیخ ممتاز عرف فرعون اور احمد منا کا تعلق حافظ قاسم گروپ سے ہے، جو اب بھی کراچی میں موجود ہیں۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ یہ ملزمان سینٹرل جیل سے فرار ہونے کے بعد افغانستان چلے گئے تھے تاہم اب ان کی آخری لوکیشن ایبٹ آباد آئی ہے، کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کی خصوصی ٹیم ملزمان کی گرفتاری کے لیے ملک بھر میں چھاپے مار رہی ہے۔ عامر فاروقی نے بتایا کہ حالیہ اطلاعات کے مطابق دونوں دہشت گرد ایک بار پھر کراچی پہنچ چکے ہیں، دو افراد کے قتل سمیت کئی تاجروں کوبھتہ کی پرچی بھجواچکے ہیں جبکہ پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بھی بناچکے ہیں، کچھ عرصہ خاموشی کے بعد پھر 2 پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ بھتہ کی کال کو ٹریس کرتے ہوئے اہم ملزم شیخ ممتاز کی کراچی میں موجودگی کا انکشاف ہوا۔ اس موقع پر ایس ایس پی غلام اظفر مہیسر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا سب سے بڑا نیٹ ورک جیل کےاندرسےآپریٹ ہوتا تھا شیخ ممتاز نے جیل سے باہر آنے کے بعد نا صرف سلیپر سیلز کو دوبارہ متحرک کیا بلکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو بھی فعال کردیا ہے ، ملزم سہولت کار سکینہ ناز کی رہائشگاہ پر ساڑھے چار ماہ حلیہ بدل کر بھی رہا۔

غلام اظفر کا کہنا تھا کہ شیخ ممتاز عرف فرعون حافظ قاسم کےآؤٹ لیٹس ہیں، بھتہ خوری کی شکایت آئی اور ایک ریٹائرڈ اہلکار شہید ہوا تب پتہ چلا، شیخ ممتاز اور احمد منا کے علاوہ 2 اور دہشتگرد بھی نیٹ ورک میں شامل ہیں۔ ایس ایس پی نے کہا کہ سکینہ ناز عرف نازو کا شوہر بھی دہشت گرد ہے، سکھر جیل میں قید ہے، شیخ ممتاز عرف فرعون عرف شہزاد کی شناخت بھی سکینہ ناز نے کی۔

غلام اظفر مہیسر نے پولیس کی کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس ٹارگٹ کلنگ میں ملوث موٹرسائیکل بھی برآمد کرچکی ہے جبکہ اس وقت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی دہشت گرد نیٹ ورک کے خلاف کام کررہے ہیں، ملزمان زیادہ سے زیادہ کراچی یا پھر بلوچستان موجود ہوسکتے ہیں۔ کراچی میں دہشتگردوں کے سلیپر سیل فعال ہونے سے عجیب ہلچل پیدا ہو گئی ہے جبکہ سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے ممکنہ ٹھکانوں پر کارروائیوں کا آغاز بھی کر دیا ہے تاکہ شہر قائد کو کسی بڑی تباہی سے بچایا جا سکے۔