بھارتی نوجوان غلط مردہ قرار دئیے جانے کے بعد دفن ہونے سے بال بال بچ گیا

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 6 جولائی 2019 23:58

بھارتی  نوجوان  غلط مردہ قرار دئیے جانے کے بعد دفن ہونے سے بال بال بچ ..

لکھنؤ ، بھارت سے تعلق رکھنے والے محمد فرقان ایک پرائیویٹ ہسپتال میں داخل تھے، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں غلط طور پر مردہ قرار دے دیا، جس کے بعد یہ زندہ دفن ہونے سے بال بال بچے۔
محمد فرقان نامی نوجوان 21 جون کو حادثے کا شکار ہوئے، جس کے  بعد  انہیں علاج کے لیے پرائیویٹ ہسپتال لے جایا گیا۔ جب محمد فرقان کے خاندان والوں نے ہسپتال کو بتایا کہ وہ اپنی ساری جمع پونجی ہسپتال کے بلوں کی مد میں ادا کر چکے ہیں اور فی الحال مزید رقم کا بندوبست نہیں کر سکتے تو ہسپتال نے محمد فرقان کو مردہ قرار دے دیا۔


مردہ قرار دئیے جانے کے بعد فرقان کے خاندان والے ان کی تدفین کا بندوبست کرنے لگے۔ جب فرقان کو ایمبولینس سے گھر لایا گیا تو فرقان کے بڑے بھائی یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اُن کے ہاتھ پاؤں ابھی بھی حرکت کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)


فرقان کے بھائی نے گھر کے دوسرے افراد کو بتایا۔ فرقان کو فوراً دوسرے ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ وہ  ابھی بھی زندہ ہیں۔


فرقان کے بھائی محمد عرفان نے بتایا کہ  وہ اپنے بھائی کی تدفین کی تیاری کر رہے تھے،جب انہوں نے ان کے اعضا میں حرکت دیکھی۔ عرفان نےبتایا کہ وہ اپنے بھائی کو فوراً رام منوہر لوہیا ہسپتال لے گئے، جہاں ڈاکٹروں نے اُن کی زندگی کی تصدیق کی اور انہیں وینٹی لیٹر سپورٹ پر منتقل کر دیا۔
عرفان نے بتایا کہ انہوں نے پرائیویٹ ہسپتال کو 7 لاکھ بھارتی رو پے(10 ہزار ڈالر) دئیے تھے۔

جب عرفان نے ہسپتال انتظامیہ کو بتایا کہ اُن کے پاس اب پیسے کم رہ گئے ہیں تو انتظامیہ نے فرقان کو مردہ قرار دے دیا۔
رام منوہر لوہیا ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ  فرقان کی حالت  کافی تشویشناک ہے لیکن وہ زندہ ہیں، اُن کی نبض چل رہی ہے اور اُنکا بلڈ پریشر بھی لیا جا سکتا ہے۔
اس انوکھے کیس نے بھارتی میڈیا کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کرا لی ہے۔ اب مقامی حکام  نے تفتیش شروع کر دی ہے کہ  پرائیویٹ ہسپتال کس طرح سے معاملات کو دیکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :