مجھے 9 گولیاں لگی تھیں جن میں سے 6 جسم کے اندر گئی تھیں

مجھے بہت لوگوں نے پاکستان سے جانے کا مشورہ بھی دیا۔ سینئیر صحافی حامد میر

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 8 جولائی 2019 14:12

مجھے 9 گولیاں لگی تھیں جن میں سے 6 جسم کے اندر گئی تھیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 08 جولائی 2019ء) : سینئیر صحافی حامد میر نے پہلی مرتبہ خود کو لگنے والی گولیوں اور اُسامہ بن لادن کے مبینہ انٹرویو سمیت کئی باتوں سے پردہ اُٹھا دیا۔ سینئیر صحافی حامد میر نے بتایا کہ مجھے گولی نہیں گولیاں لگی تھیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ مجھے دراصل 9 گولیاں لگیں تھیں جن میں سے 6 جسم کے اندر گئیں اور تین گولیاں جسم کو چھُو کر نکل گئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں صبح 5 ساڑھے پانچ بجے اُٹھتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مجھے صحافت میں اتنا عرصہ ہو گیا ہے ، اب جس بھی سیاستدان کو فون کروں تو وہ فوراً اُٹھا لیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آغا خان اسپتال میں مجھے دیکھنے کے لیے آنے والے کئی لوگوں نے مجھے یہی مشورہ دیا تھا کہ تم پاکستان سے چلے جاؤ ۔

(جاری ہے)

اُس وقت ایک بہت بڑے اینکر تھے، جن کا اُس وقت بہت نام تھا لیکن اب انہیں اللہ تعالیٰ کی مار پڑ چکی ہے۔

وہ مجھے کہہ رہے تھے کہ ائیر ایمبولینس تیار ہے ، آپ بس بیٹھیں اور یہاں سے جائیں جس کے بعد میں ذہنی کشمکش میں آ گیا۔ اسپتال میں موجود ایک ڈاکٹر انعام پال نے مجھے حوصلہ دیا اور کہا کہ آپ بالکل بے فکر ہو جائیں میں آپ کو ٹھیک کر لوں گا۔ لیکن وہ صحافی مجھے کہتے تھے کہ آپ زندگی میں کبھی چل نہیں سکیں گے۔ اُس اسپتال کے لان میں بہت سارے غریب لوگ میرے لیے دعائیں مانگتے تھے جن میں سے زیادہ کا تعلق بلوچستان سے تھا۔

مجھے جب میرے دوست اور بھائی بتاتے تھے کہ لان میں کچھ لوگ آپ سے دعائیں کرتے تھے، میں نے اپنے بھائی سے کہا کہ پتہ کرو کون لوگ ہیں جس پر انہوں نے دریافت کیا تو پتہ چلا کہ ایک خاتون تربت سے آئی تھیں جنہوں نے 5 روپے کا امام ضامن بھی دیا۔ اُس دن میں نے فیصلہ کیا کہ یہ ملک چھوڑ کر نہیں جانا ، مجھے پتہ تھا کہ کچھ طاقتور لوگ میرے خلاف ہیں لیکن مجھے اس بات کا حوصلہ تھا کہ کم از کم غریب لوگ تو میرے ساتھ ہیں۔

اسی لیے میں نے پاکستان نہیں چھوڑا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے اُسامہ بن لادن کا ایک نہیں تین مرتبہ انٹرویو کیا۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ انٹرویو جعلی تھا، میں اس طرح وضاحتیں تو نہیں دیتا لیکن آخری انٹرویو میں نے نومبر 2001ء میں کیا تھا اور اُس وقت اُس انٹرویو کی تصویر سے متعلق امریکہ کے سیکرٹری آف اسٹیٹ جان کیری کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں تصدیق کی گئی تھی کہ اُسامہ بن لادن نے کابل میں نومبر 2001ء میں حامد میر کو انٹرویو دیا۔

انٹرویو ختم ہونے کو تھا ، کہ انہیں اُن کے گارڈز نے آ کر بتایا کہ ہم نے ایک جاسوس خاتون کو پکڑا ہے جس کے پاس وائر لیس ہے ، ہو سکتا ہے کہ یہاں پر اٹیک ہو جائے تو آپ نکلیں جس کے بعد اُسامہ بن لادن اور میری دوڑ لگ گئی۔ ابھی ہم کچھ دور ہی گئے تھے کہ اُسی جگہ پر راکٹ آن گرا جہاں ہم بیٹھے تھے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ انٹرویو نہیں ہوا تھا انہوں نے 1997ء میں بھی یہی کہا تھا ، 1998ء میں بھی یہی کہا تھا، اور 2001ء میں بھی یہی کہا تھا۔ کیا اُسامہ بن لادن نے اپنے کسی انٹرویو کی تردید کی تھی ؟ انہوں نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں: