طالبان ،متحارب گروپوں کے درمیان افغان امن مذاکرات کو سراہتے ہیں: ڈاکٹر عبدالغفور راشد

مذاکرات صرف افغانستان ہی نہیں ،کشمیر پر بھی ہونے چاہئیں ، 18سال کی تباہی و بربادی کے بعد امریکہ کو احساس ہوگیا ، تنازعات کا حل مذاکرات ہی ہیں، چیئرمین تحفظ حرمین شریفین کونسل

منگل 9 جولائی 2019 21:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جولائی2019ء) تحفظ حرمین شریفین کونسل کے چیئرمین اورناظم ذیلی تنظیمات مرکزی جمعیت اہل حدیث ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے طالبان اور دیگر متحارب افغان گروپوں کے درمیان افغانستان میں قیام امن کے لیے مذاکرات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ 18سال کی تباہی و بربادی کے بعد امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کو احساس ہوگیا کہ جنگ کے بعد بھی تنازعات کا حل مذاکرات ہی ہوتے ہیں۔

ہم افغان گروپوں کے مذاکراتی عمل کی تائید کرتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ عالمی برادری کو دہشت گرد طالبان کے بعدداعش جیسی خونخوار دہشت گرد تنظیم کی افغانستان میں بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش ہے۔ شام اورعراق میں حالات خراب کرنے کے بعد داعش کو امریکہ کی مدد سے افغانستان میں پہنچا دیا گیا ہے ، اس کا سدباب ضرور کیا جانا چاہئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر دہشت گرد گروہوں کا قیام پرامن مذہب کو بد نام کرنے کی سازش ہے ۔

اسلام کا انتہا پسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ،ایسے لوگ جہاد کو بدنام کررہے ہیں۔ بھارت جیسا دہشت گرد ملک ریاستی دہشتگردی کے ذریعے کشمیر میں آزادی کے متوالوں کو شہید کررہا ہے۔ جبکہ اسرائیل کے خلاف اپنی آزادی اور خود مختاری کی جنگ لڑنے والے فلسطینی بھی کامیاب ہوں گے۔کیونکہ کوئی بھی قوم اپنے حقوق اورمذہب کے تحفظ کے لئے جدوجہد کرسکتا ہے۔

کشمیریوں نے عالمی اور سفارتی سطح پر 72 سالہ تنازع کو اجاگر کردیا ہے ۔ اب ضرورت ہے کہ عالمی برادری نوٹس لیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو حل کروائے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات صرف افغانستان میں نہیں بلکہ کشمیر کے مسئلے پر بھی ہونے چاہیں مگر بھارت نے ہمیشہ مذاکرات پرہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ۔ کشمیر پر مذاکرات بھارت اور پاکستان کے درمیان ہی نہیں ،کشمیری قیادت کو بھی اس میں شامل کیا جانا چاہیے جو کہ دیرینہ مسئلے میں فریق ہیں۔