ایران اور قطر امریکا دشمنی اور انتہاپسندی کی حمایت پر متفق ہیں‘ تجزیہ نگار
قطری میڈیا امریکا مخالف عناصر کو زیادہ کوریج دیتا اور امریکا کے خلاف کام کرنیوالی تنظیموں اور اداروں کی مدد کرتا ہے
منگل 9 جولائی 2019 22:55
(جاری ہے)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی پرمشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر اور اردن اجتماعی طورپر متحرک ہوئے۔
اس حوالے سے الریاض میں ہونے والے اجلاس میں امریکا کے اتحادیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انتہا پسندوں کو مشرق وسطیٰ اور اپنی حکومتوں سے بے دخل کریں۔دوسری طرف انہی انتہا پسندوں کی نمائندگی قطراور ترکی نے کی۔ انقلابی تحریکوں کو فنڈز فراہم کیے، خطے میں وسیع پیمانے پرافراتفری پھیلانے کی کوشش کی گئی۔اگورڈن شیکٹل کا کہنا ہے کہ اسلام میںاعتدال پسندانہ سوچ اور فکرعام کرنے میں سعودی عرب نے اپنی مساعی دگنا کردیں۔ سعودی عرب اندرون اور بیرون ملک موجود انتہا پسند تحریکوں اور افراد سے اعلان برات کیا۔ امریکا کے اتحادیوںنے اپنے ملکوںکے اندر سرمایہ کاری کی۔ ملکی ترقی اور خوش حالی نے ان ملکوں کے انفرادی حقوق، بنیادی انسانی آزادیوں جن میں خواتین کے حقوق بھی شامل ہیں کی صورت حال کو بہتر بنایا۔امریکی دانشور نے اپنے مضمون میں خطے کے ممالک کے درمیان منافرت کے بیج بونے کے قطری کردار روشنی ڈالی اور لکھا ہیکہ دوحہ پڑوسی ملکوںکی قیادت کو بدنام کرنے، ان ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت، نفرت پھیلانیاور پورے خطے میں اسلامی بغاوت پر اکسا رہا ہے۔اگرچہ امریکا اور قطر دونوںاتحادی ہیں اور دونوں کے تعلقات بھی اچھے ہیں مگر قطر کا حکمراں طبقہ عالمی دہشت گردوں کو پناہ دینے میںپیش پیش ہے۔ قطری میڈیا امریکا مخالف عناصر کو زیادہ کوریج دیتا اور امریکا کے خلاف کام کرنیوالی تنظیموں اور اداروں کی مدد کرتا ہے۔ قطر ایسی تنظیموں کی بھی پشت پناہی کررہا ہے جو امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور امریکا نے انہیں دہشت گرد تنظیمیں قرار دے رکھا ہے۔گورڈن شیکٹل کے مطابق ایران اور قطر میںمسلکی اختلافات کے علی الرغم علاقائی اور عالمی پالیسیوں کے معاملے میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔دہشت گردوں کی پشت پناہی کے معاملے میں ایران اور قطر کی پالیسی ایک ہے۔ ایران نے طویل عرصے سے عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے ساتھ تعلقات استوار کر رکھے ہیں۔ ایران نے متعدد مواقع پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں القاعدہ کی مدد کی۔ مسلکی اور نظریاتی اختلافات کیعلی الرغم ایران اور القاعدہ کے درمیان گہرے مراسم چلے آ رہے ہیں۔ 2007ء میں القاعدہ کے بانی لیڈر اسامہ بن لادن نے کہا تھا کہ ایران ہمارے مالیات امور، افرادی قوت اور رابطے کے حوالے سے شہ رگ کا درجہ رکھتا ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
غریب ممالک کے قرضوں کے بوجھ کو تیزی سے کم کرنے کے حل موجود ہیں، اقوام متحدہ
-
ایمریٹس ایئرلائن کا دبئی سے آپریشن بحال، مسافروں کو نئی بکنگ کرانے کی ہدایت
-
سعودی عرب میں ٹریفک چالان پر 50 فیصد رعایت کااعلان
-
عمان،سیلابی ریلے میں بیٹی کو سینے سے لگائے باپ کی ویڈیو نے دل دہلا دیئے
-
اقوام متحدہ نے غزہ کے لیے 2.8 ارب ڈالر کی فنڈنگ کی اپیل کردی
-
کوڑے دان سے ملا سونے، ڈالرزسے بھرا بیگ ایرانی شہری نے مالک کو واپس کردیا
-
ترجمے کی مضحکہ خیز غلطی، بھارتی ریلوے اسٹیشن پرلگا بورڈ وائرل ہوگیا
-
زائرین کو 40 برس سے مفت چائے پلانے والے بزرگ کا انتقال
-
غلط اندازہ اسرائیل ایران تصادم بڑھنے کا باعث بنا، امریکی میڈیا
-
کینیڈا،سونے اورکرنسی کی سب سے بڑی چوری، بھارتی اورپاکستانی ملوث
-
کویت ایئر پورٹ پر 2 دن سے پھنسے 50 سے زائد پاکستانی پریشان
-
97 کروڑ ووٹرز، بھارت میں عام انتخابات کا آغاز کل ہوگا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.