پارلیمانی کمیٹی میںحکومت اور اپوزیشن میں الیکشن کمیشن کے دوممبران کی تقرری پر ناموں کا اتفاق نہ ہو سکا

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چھ چھ ووٹوں کے ساتھ ڈیڈلاک برقرار ،پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم پارلیمانی کمیٹی کا کام ختم ہوگیا ہے،ممبران الیکشن کمیشن کے معاملہ پر وزارت قانون وزیراعظم کو رائے سے آگاہ کریگی، چیئر پرسن کمیٹی شیریں مزاری پارلیمنٹ سے بڑا کوئی فورم نہیں ،پارلیمنٹ ،جوڈیشری کے بعد الیکشن کمیشن بڑا ادارہ ہے،دو ممبران کیلئے ناموں پر اتفاق نہیں ہوسکا ،خورشید حکومتی صفوں میں ہی اتفاق نہیں ،نام ہٹا کر نئے نام بھجوائے گئے، حکومت ہر مسئلے اور ادارے میں الجھن پیدا کر رہی ہے، شاہ محمود قریشی اپنی غلطی تسلیم کریں ،میڈیا سے گفتگو

منگل 9 جولائی 2019 23:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2019ء) پارلیمانی کمیٹی میںحکومت اور اپوزیشن میں الیکشن کمیشن کے دوممبران کی تقرری پر ناموں کا اتفاق نہ ہو سکا،حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چھ چھ ووٹوں کے ساتھ ڈیڈلاک برقرار ،الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم کر دیاگیا ۔ منگل کو وفاقی وزیر شیریں مزاری کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سید خورشید شاہ،سینیٹر مشاہد اللہ خان، اعظم سواتی ، مرتضیٰ جاوید عباسی، شاہدہ اختر علی، فخر امام، علی محمد خان شریک ہوئے ۔

وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے چھ چھ نام تجویز کیے گئے تھے اجلاس الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا ،حکومت اور اپوزیشن میں الیکشن کمیشن کے دوممبران کی تقرری پر ناموں کا اتفاق نہ ہو سکا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہاکہ اپوزیشن کے ساتھ اتفاق رائے نہیں ہوسکا،کمیٹی منٹس سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا جائیگا۔

انہوںنے کہاکہ کمیٹی میں ڈیڈلاک پر وزیراعظم کو آگاہ کرینگے،جب کمیٹی میں وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کی جانب سے نام آجاتے ہیں تو تبدیل نہیں کیے جا سکتے۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی فرمائش پر ہم نے انکے تجویز کردہ ایک نام کی تبدیلی کو تسلیم کیا،کسی بھی ممبر کی تعیناتی کیلئے دو تہائی ارکان کا متفق ہونا ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ ووٹنگ میں اپوزیشن کے ممبران کے حق میں چھ ووٹ تھے ،میرے ووٹ کو ملا کر حکومت کے بھی چھ ووٹ تھے، اپوزیشن نے بطور چیئرپرسن میرے ووٹ کو تسلیم نہیں کیا۔

انہوںنے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چھ چھ ووٹوں کے ساتھ ڈیڈلاک برقرار ہے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی رولز کے مطابق وہی نام زیر غور آسکتے ہیں جو وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے تجویز کردہ ہوں۔ انہوںنے کہاکہ اب پارلیمانی کمیٹی کا کام ختم ہوگیا ہے،ممبران الیکشن کمیشن کے معاملہ پر وزارت قانون وزیراعظم کو رائے سے آگاہ کریگی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہاکہ پارلیمنٹ سے کوئی بڑا فورم نہیں ، پارلیمنٹ 20 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمارنی نمائندے عوام کے نمائندوں کے ساتھ خدا کی طرف سے ذمہ داری دی جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ کمیٹی میں ملک کے لیے بہتر فیصلوں کی توقع ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن ممبران تعیناتی پر کمیٹی کا اتفاق نہ ہو سکا،الیکشن کمیشن ممبران کے نام حکومت کی طرف سے دئیے گئے ،کمیٹی میں نہیں آئے۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کی طرف سے دئیے گئے ناموں کو بھی لسٹ میں شامل کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ نام شامل کرنے کا مقصد ممبران تعیناتی پر اتفاق ہو سکے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ ،جوڈیشری کے بعد الیکشن کمیشن بڑا ادارہ ہے۔ نہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن جمہوریت کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن میں وہ لوگ جائیں جن کو حکومت اور اپوزیشن تسلیم کرے۔

انہوںنے کہاکہ گیارہ مارچ کو حکومت کی طرف سے اپوزیشن لیڈر کو بھجوایا گیا خط ہمیں ملا۔ انہوںنے کہاکہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے نام بھجوائے گئے۔انہوںنے کہاکہ ممبر بلوچستان کے لیے ڈاکٹر صلاح الدین مینگل ،محمود رضا خان اور راجہ عامر عباس تھے،ممبر سندھ کیلئے محمد عظیم قریشی ،جسٹس ریٹائرڈڈعبدرسول میمن اور جسٹس (ر) نور الحق قریشی شامل تھے ۔

انہوںنے کہاکہ اپوزیشن نے شاہ محمود قریشی کے نام کمیٹی میں شامل کیے، حکومتی صفوں میں ہی اتفاق نہیں ،نام ہٹا کر نئے نام بھجوائے گئے ۔خورشید شاہ نے کہاکہ دوبارہ حکومتی نام وزیر اعظم نے بھجوائے، اپوزیشن کا موقف تھا کہ ان ناموں پر غور کیا جائے جو پہلے بھجوائے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی اراکین نے اس لیٹر اور نام ماننے سے انکار کر دیا۔

انہوںنے کہاکہ ناموں پر ووٹنگ میں اپوزیشن کے چھ اور حکومت کے پانچ ووٹ ملے، اپوزیشن کے جسٹس عبدالرسول ملین کو چھ ووٹ ملے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت ہر مسئلے اور ادارے میں الجھن پیدا کر رہی ہے، نام بھجوانا وزیراعظم کا حق ہے۔ انہوںنے کہاکہ شاہ محمود قریشی اپنی غلطی تسلیم کریں نے نام خود بھجوائے ۔ انہوںنے کہاکہ شاہ محمود قریشی غلطی تسلیم کر لیں تو ہم نام واپس لے لیں گے۔