گفتگو کے ہیروشیخ رشید کارکردگی کے معاملے میں زیرو نکلے

شیخ رشید کے وزیر ریلوے بننے کے بعد 79 ٹرین حادثات رُونما ہو چکے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 11 جولائی 2019 13:52

گفتگو کے ہیروشیخ رشید کارکردگی کے معاملے میں زیرو نکلے
لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11جولائی 2019ء) وفاقی وزیر شیخ رشید کو اُن کے دلچسپ سیاسی تبصروں اور اپوزیشن پر طنزکی بھرمار کرنے پر میڈیا ڈارلنگ کا خطاب بھی دیا جاتا ہے۔ اُن کے فقروں کی کاٹ سُننے والوں کو خوب محظوظ کرتی ہے۔ لیکن اگر اُن کی بطور وفاقی وزیر ریلوے کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو وہ کوئی زیادہ متاثر کُن دکھائی نہیں دیتی۔

میڈیا ذرائع کی جانب سے ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق شیخ رشید کے وزارت ریلوے کا قلم دان سنبھالنے کے بعد سے گزشتہ تقریباً ایک سال کے دوران ٹرین حادثات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اگست 2018ء سے لے کر رواں ماہ جولائی 2019ء تک ٹرینوں کو 79چھوٹے بڑے حادثات پیش آ چکے ہیں۔ جس کے نتیجے میں درجنوں انسانی جانوں کا ضیاع تو ہوا ہی، ساتھ میں محکمہ کو کروڑوں روپے کا نقصان بھی جھیلنا پڑا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کی دور میں ٹرین حادثات کے کثرت سے رُونما ہونے کی وجہ شیخ رشید کے بہت سے غلط فیصلے ہیں۔ جن میں سے ایک فیصلہ آفتاب اکبر کی جنرل مینیجر ریلوے آپریشنز کے کلیدی عہدے پر تعیناتی ہے جو کہ اس عہدے کے لیے بالکل ناتجربہ کار اور غیر موزوں ہیں۔ اُن کی غلط حکمت عملیاں ریلوے کو لے ڈُوبی ہیں۔ جنرل مینیجر آفتاب اکبر نے اپنی ناتجربہ کاری کے باعث دیگر اہم عہدوں پر بھی جونیئر اور کم تجربے والے افسران کو تعینات کیا ہوا ہے، حالانکہ ان عہدوں پر ریلوے کے کئی سینیئر افسران کا حق بنتا تھا، جنہیں اس وقت کھُڈے لائن لگا یا گیا ہے۔

شیخ رشید کے دورِ وزارت میں سب سے زیادہ حادثات جُون 2019ء میں پیش آئے جن کی تعداد 20 بتائی جاتی ہے۔ یکم جُون کو لاہور یارڈ میں ٹرین پٹڑی سے اُتر گئی۔ اس کے بعد 3 جُون کو لالہ مُوسیٰ اسٹیشن کے قریب عید اسپیشل ٹرین ڈی ریل ہوئی۔ 5 جُون کو بھی فیصل آباد کے قریب شاہ حُسین ٹرین کی کچھ بوگیاں پٹڑی سے اُتریں۔ اس کے بعد کراچی ڈویژن میں ٹرین کو حادثہ پیش آیا اور تھل ایکسپریس کی بھی بوگیاں کندھ کوٹ کے قریب پٹڑی سے اُتریں۔

6 جُون کو یہی معاملہ قراقرم ایکسپریس کے ساتھ فیصل آباد اسٹیشن کے قریب پیش آیا۔ 7 جُون کو گجرات کے قریب اسلام آباد ایکسپریس موٹر سائیکل سے ٹکرائی۔ اس کے بعد 8 جُون کو بھی بولان ایکسپریس کو حادثہ پیش آیا۔19جُون کو رحمن بابا ایکسپریس ایک گاڑی کے ساتھ ٹکرائی جس کے نتیجے میں انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ جبکہ 20 جُون کو بھی جناح ایکسپریس کے مال بردار ریل گاڑی سے تصادم کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور اور اس کا اسسٹنٹ اللہ کو پیارے ہو گئے۔ جولائی میں بھی ٹرینوں کو حادثات پیش آنے کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آ رہا۔ آج صبح بھی اکبر بگٹی ایکسپریس کو صادق آباد کے قریب حادثہ پیش آیا جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 11 افراد کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔