مقبوضہ کشمیرمیں یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر ہڑتال کی جائیگی،لبریشن فرنٹ ’یاسین ملک کو رہا کر و‘مہم شروع کریگی

جمعرات 11 جولائی 2019 21:23

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2019ء) مقبوضہ کشمیر میں مشترکہ حریت قیادت نے ہفتہ کو یو م شہدائے کشمیر کے موقع پر مکمل ہڑتال کی کال دی ہے جس کا مقصد کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پر امن اور منصفانہ حل کی فوری ضرورت پر زوردینا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مشترکہ حریت قیادت نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں13 جولائی 1931کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اس روز مزار شہداء نقشبند صاحب سرینگر کی طرف مارچ کی بھی اپیل کی ہے۔

میر واعظ عمر فاروق نماز ظہر کے بعد جامع مسجد سرینگر سے مزار شہداء تک ایک مارچ کی قیادت کریں گے ۔ ہڑتال کا مقصد کشمیری عوام اور حریت رہنمائوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ بندکرانے پر زوردینا بھی ہے۔13 جولائی 1931کوڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے سرینگر سینٹرل جیل کے باہر یکے بعد دیگرے 22کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔

(جاری ہے)

اس روز ہزاروںکشمیری عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پر اس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جیل کے باہر جمع ہوئے تھے ، جس نے کشمیریوں کو ڈوگرہ راج کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کیلئے کہاتھا ۔

ہزاروں افراد عبدالقدیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے عدالت کے باہر جمع ہو گئے ۔ اس دوران جیسے ہی نماز ظہر کا وقت ہواتو ایک نوجوان آذان دینے کیلئے اٹھا۔ ڈوگرہ فوجیوں نے آذا ن دینے والے نوجوان کو گولی مار کو شہید کر دیا جس کے بعد ایک اور نوجوان نے اٹھ کر آذان جاری رکھی اوراسے بھی فوجیوںنے گولی مارکر شہید کردیا ۔ اس طرح سے آذان مکمل ہونے تک بائیس نوجوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی۔

تحریک حریت جموںوکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی اور میر واعظ عمر فاروق کی سرپرستی میں قائم فورم نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں جولائی 1931کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ نے دنیا بھر میں ’’یاسین ملک کو رہا کر و‘‘اور’’لبریشن فرنٹ پرسے پابندی ہٹائو‘‘مہم کا آغازکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لبریشن فرنٹ کی طرف سے سرینگر میںپارٹی کی سپریم کونسل کے اجلاس کے بعدجاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ یہ فیصلہ کونسل کے اجلاس میں کیاگیا ہے۔

نیویاک میں قائم تنظیم ’’ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘‘ ( سی پی جے )نے ایک بیان میں بھارتی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامے ’’گریٹر کشمیر‘‘ سے وابستہ صحافیوں اور دیگر ملازمین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کریں۔ ’’سی پی جے‘‘نے کہا کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے’ این آئی اے‘ نے اخبار کے چیف ایڈیٹر فیاض کالو کو سے قریباً ایک ہفتے تک پوچھ گچھ کی۔ ’سی پی جے ‘کے ایشیائی امور کے پروگرام ڈائریکٹر سٹیون بٹلر نے کہا کہ کسی بھی ایڈیٹر سے اخبار میں شائع مضامین کے حوالے سے پوچھ گچھ کرنا قانون نافذ کرنے والوں کے دائر اختیارسے تجاوز ہے اور اس سے کشمیرمیں پریس کی آزادی پر مزید ضرب لگے گی ۔