شیخ رشید احمد کو ناکام بنانے کیلئے ریلوے کی کالی بھیڑیں متحرک

مختصر مدت میں 79حادثات کرواکر سینکڑوں جانیں ضائع کروادیں ًوفاقی وزیر سے سیاسی بغض رکھنے والے جنرل مینجر ریلوے آفتاب اکبر خونی کھیل کے ماسٹر مائنڈ ہیں ،ذرائع

جمعرات 11 جولائی 2019 22:18

شیخ رشید احمد کو ناکام بنانے کیلئے ریلوے کی کالی بھیڑیں متحرک
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2019ء) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمدکوناکام بنانے کیلئے ریلوے کی کالی بھیڑوں نے مختصر مدت میں 79 حادثات کروا کر سینکڑوں جانیں ضائع کردیں آئے روز ہونے والے حادثات کی بڑی وجہ ناقص ریلوے ٹریکس کی بروقت مکمل نہ ہونا اور سگنل کو جان بوجھ کر خراب کرنا ہے ،مصدقہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد سے سیاسی بغض رکھنے والے جنرل مینجر ریلوے آفتاب اکبر اس خونی کھیل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ہیں شیخ رشید احمد کے حکم پر حادثات کی جو تحقیقات سامنے آئی ہیں ان میں یہ عنصرکھل کر سامنے آیا ہے کہ ریلوے حکام کو قبل ازوقت خراب ریلوے لائنوں کا علم تھا لیکن وزیر ریلوے کو سب اچھا کی رپورٹ دیکر جان لیوا حادثوں کا انتظار کیا گیا اور اسی طرح ریل گاڑیوں کو آفتاب اکبر کے اشاروں پر کام کرنے والے ملازمین نے ہر وقت درست سگنل بھی نہیں دیئے جس سے حادثات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

اگست 2018ئ سے جولائی 2019ئ تک ٹرینوں کے 79 چھوٹے بڑے حادثے ہوچکے ہیں جس میں انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ محکمہ کو کروڑوں روپے کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثات کی سب سے بڑی وجہ ناتجربہ کار جنرل مینیجر ریلوے آپریشن آفتاب اکبر کی اہم پوسٹ پر تعیناتی ہے۔ انہوں نے غلط حکمت عملی کی وجہ سے دیگر اہم پوسٹوں پر بھی جونیئر اور ناتجربہ کار افسروں کو لگایا ہوا ہے جبکہ سینئر افسران کئی ماہ سے تقرری کے منتظر ہیں۔

سسب سے زیادہ جون میں 20 حادثے ہوئے۔ یکم جون کو لاہور یارڈ میں ٹرین ڈی ریل ہوگئی۔ 3 جون کو عید اسپیشل ٹرین لالہ موسی اسٹیشن کے قریب پٹری سے اتر گئی۔ 5 جون کو فیصل آباد اسٹیشن کے قریب شاہ حسین ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اترگئیں۔ 5 جون کو ہی کراچی ڈویڑن میں کینٹر ٹرین کو حادثہ ہوا اور تھل ایکسپریس ٹرین کی پانچ بوگیاں بھی کندھ کوٹ کے قریب پٹری سے اترگئیں۔

6 جون کو قراقرم ایکسپریس ٹرین کی بوگیاں فیصل آباد اسٹیشن کے قریب پٹری سے اتری گئیں۔ 7جون کو اسلام آباد ایکسپریس ٹرین گجرات کے قریب موٹر سائیکل سے ٹکرا گئی۔ 8 جون کو کراچی ڈویڑن میں بولان ایکسپریس ٹرین کو حادثہ پیش آیا۔15 جون کو سندھ ایکسپریس ٹرین سکھر یارڈ میں پٹری سے اترگئی۔ 16 جون کو مال بردار ٹرین روہڑی اسٹیشن کے قریب پٹری سے اترگئی۔

18 جون کو ملتان ڈویڑن میں ہڑپہ اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین کی ڈائننگ کار کو آگ لگ گئی۔ 18 جون کو ہی کوئٹہ ڈویڑن میں مال بردار ٹرین پٹری سے اترگئی۔ 19 جون کو کراچی ڈویڑن میں رحمٰن بابا ایکسپریس ٹرین کی زد میں گاڑی آگئی جس میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔20 جون کو حیدرآباد اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین مال بردار ریل گاڑی سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور اور اسسٹنٹ ٹرین ڈرائیور جاں بحق ہوگئے۔

21 جون کو ہری پور کے قریب راولپنڈی ایکسپریس کی زد میں کار ا?گئی۔ 22 جون کو لاہور ریلوے اسٹیشن کے یارڈ میں کراچی جانے والی تیزگام کی بوگیاں پٹری سے اترگئیں۔23 جون کو لانڈھی اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین کو حادثہ پیش آیا۔ 24 جون کو راولپنڈی ڈویڑن میں کوہاٹ ایکسپریس کی زد میں موٹر سائیکل آگئی۔ 27 جون کو بدر ایکسپریس مسکالر اسٹیشن کے قریب ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکرا گئی۔ 28 جون کو فرید ایکسپریس اور دوسری ٹرین کے انجن میں تصادم ہوا اور 29 جون کو راولپنڈی ایکسپریس کی زد میں موٹر سائیکل آگئی۔