شیخ رشید نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

صادق آباد ٹرین حادثے پر دل بہت افسردہ ہے، اگر ضمیر نے مجبور کیا تو وزارت سے استعفیٰ دے دوں گا: وزیر ریلوے کا اعلان

muhammad ali محمد علی جمعرات 11 جولائی 2019 21:49

شیخ رشید نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 جولائی2019ء) شیخ رشید نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا، وزیر ریلوے نے اعلان کیا ہے کہ صادق آباد ٹرین حادثے پر دل بہت افسردہ ہے، اگر ضمیر نے مجبور کیا تو وزارت سے استعفیٰ دے دوں گا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز صادق آباد میں ہونے والے افسوسناک ٹرین حادثے کے بعد وزیر ریلوے شیخ رشید کی کارکردگی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید کے استعفے کا بھی مطالبہ کیا جانے لگا ہے۔ اس حوالے سے خود وزیر ریلوے شیخ رشید نے بیان جاری کیا ہے۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ صادق آباد ٹرین حادثے پر ان کا دل افسردہ ہے۔ ان کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، اگر ان کے ضمیر نے انہیں مجبور کیا، تو وہ یقینی طور پر اپنی وزارت سے مستعفی ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے وزارت ریلوے کا قلمدان سنبھالنے کے بعد سے چھوٹے بڑے متعددٹرین حادثات ہوچکے ہیں سب سے زیادہ حادثات 20جون کے مہینے میں ہوئے جس میں انسانی جانوں کے ضیاع کیساتھ ساتھ محکمے کو کروڑوں روپے کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق شیخ رشید احمد کے ریلوے کا قلمدان سنبھالنے کے بعد اگست2018سے جولائی2019تک مسافر ٹرینوں اور مال بردار ٹرینوں کے چھوٹے بڑے متعدد ٹرین حادثے ہوچکے ہیں ۔یکم جون 2019ء کو لاہور یارڈ میں ریلیف ٹرین ڈی ریل ہوگئی،5جون کو فیصل آباد اسٹیشن کے قریب شاہ حسین ٹرین کی بوگیاں پٹڑی سے اتری گئیں،3جون کو عید سپیشل ٹرین لالہ موسی اسٹیشن کے قریب پٹڑی سے نیچے اتر گئی،5جون کو کراچی ڈویژن میں ٹرین کو حادثہ ہوا اور 5جون کو ہی تھل ایکسپریس ٹرین کی پانچ بوگیاں کند کوٹ کے قریب پٹڑی اتر گئیں،6جون کو قراقرم ایکسپریس ٹرین کی بوگیاں فیصل آباد اسٹیشن کے قریب پٹڑی سے نیچے اتر گئیں،7جون کو اسلام آباد ایکسپریس ٹرین گجرات کے قریب موٹر سائیکل سے ٹکراگئی،8جون کو کراچی ڈویژن میں بولان ایکسپریس ٹرین کو ٹرین حادثہ پیش آیا،15جون کو سندھ ایکسپریس ٹرین سکھر یارڈ میں پٹڑی سے نیچے اترگئی،16جون کو مال برادار ٹرین روہڑی سٹیشن کے قریب پٹڑی سے نیچے اترگئی،18 جون کو ملتان ڈویژن میں ہڑپہ اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین کی ڈائننگ کار کو آگ لگ گئی،18جون کو ہی کوئٹہ ڈویژن میں مال بردار ٹرین پٹڑی سے نیچے اتر گئی، 19جون کو کراچی ڈویژن میں رحمن بابا ایکسپریس ٹرین کی کار کے ساتھ ٹکر ہوگئی جس میں انسانی جانوں کا ضائع ہوا،21جون کو راولپنڈی ایکسپریس ٹرین ہری پور کے قریب کار کے ساتھ ٹکراگئی،20جون کو حیدر آباد اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین مال بردار ٹرین سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور اور اسسٹنٹ ٹرین ڈرائیور جاں بحق ہوگے،22جون کو لاہور ریلوے اسٹیشن کے یارڈ میں کراچی جانے والی تیزگام کی بوگیاں پٹڑی سے نیچے اتر گئیں،23جون کو لانڈھی اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین کو حادثہ پیش آیا،24جون کو کوہاٹ ایکسپریس ٹرین راولپنڈی ڈویژن میں موٹر سائیکل سے ٹکرا گئی،27جون کو بدر ایکسپریس ٹرین مس کالر اسٹیشن کے قریب ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکرا گئی،28جون کو فرید ایکسپریس ٹرین دوسری ٹرین کے انجن کے ساتھ ٹکراگئی اور29جون کو راولپنڈی ایکسپریس ٹرین موٹر سائیکل کے ساتھ ٹکرا گئی۔

ذرائع کے مطابق حادثات کی بڑی وجہ اہم پوسٹوں پر جونیئر اور ناتجربہ کار افسروں کی تعیناتی ہے جبکہ سینئر افسران کئی ماہ سے تقرری کے منتظر ہیں۔